دیامر ڈیم متاثرین مشتعل، تعمیراتی کام بند، واپڈا دفاتر کو تالے لگا دیئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
دیامر ڈیم سائٹ پر کام کرنے والی تمام تعمیراتی کمپنیوں کو کام بند کرنے کی وارننگ دے دی گئی۔ متاثرین نے واپڈا کی ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی بند کرنے کی دھمکی دے ڈالی۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ بیس روز سے دھرنے میں بیٹھے دیامر بھاشا ڈیم متاثرین نے شنوائی نہ ہونے پر واپڈا آفس چلاس اور تعمیراتی کمپنی کے دفاتر کو تالے لگا دیئے۔ دیامر ڈیم سائٹ پر کام کرنے والی تمام تعمیراتی کمپنیوں کو کام بند کرنے کی وارننگ دے دی گئی۔ متاثرین نے واپڈا کی ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی بند کرنے کی دھمکی دے ڈالی۔ تفصیلات کے مطابق متاثرین دیامر ڈیم کا دھرنا بیسویں روز میں داخل ہو گیا ہے تاہم وزارتی کمیٹی کا متاثرین کیساتھ مذاکرات میں مسلسل تاخیر کی وجہ سے ڈیم متاثرین آپے سے باہر ہو گئے اور سربراہ دیامر بھاشا ڈیم کمیٹی مولانا حضرت اللہ کی قیادت میں علماء اور ڈیم متاثرین کی بڑی تعداد واپڈا آفس چلاس میں گھس گئی اور تمام ملازمین کو دفتر سے باہر نکال کر آفس کے مین گیٹ کو تالہ لگا دیا اور ریلی کی شکل میں حسنات کمپنی کے دفتر پہنچے اور وہاں بھی تالہ لگا کر نعرے بازی کرتے ہوئے دھرنے میں واپس پہنچ گئے۔ مظاہرین نے فوری طور پر تمام غیر مقامی ملازمین کو واپس گھر بھیجنے کی تاکید کی اور کہا کہ اگر کوئی بھی غیر مقامی ملازمین کو واپڈا اور دیگر کمپنیوں میں کام کرتے دیکھا گیا تو اس کی ذمہ داری اس ملازم اور متعلقہ حکام پر عائد ہو گی۔ اس موقع پر واپڈا اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔ یاد رہے کہ دیامر ڈیم متاثرین اپنے 31 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کو لے کر دھرنے میں بیٹھ گئے تھے، ان کے دھرنے کو آج بیس روز مکمل ہو چکا ہے تاہم حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈیم متاثرین بند کرنے کی دیامر ڈیم
پڑھیں:
گلگت بلتستان بلوچستان نہیں، جسے چاہیں لاپتہ کریں اور ہم خاموش رہیں، احسان ایڈووکیٹ
عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چیئرمین نے ایک بیان میں کہا کہ سوست بارڈر پر مقامی تاجروں کیلئے مزید سختیاں اور مشکلات پیدا کر کے تاجروں کو مکمل طور پر بارڈر سے بے دخل کرنے کا پلان بنایا گیا ہے اور سوست بارڈر پر این ایل سی کا قبضہ ہو چکا ہے جو کہ گلگت بلتستان کے عوام اور نوجوانوں کو بیروزگار کرنے کی سازش ہے جو کہ کسی صورت قبول نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چئیرمن عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان احسان علی ایڈووکیٹ نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ بلتستان کے علماء کرام کو لاپتہ کرنا ریاستی دہشت گردی ہے، گلگت بلتستان بلوچستان نہیں کہ جسے چاہیں لاپتہ کریں اور ہم خاموش بیٹھیں، بلتستان کے عوام، ماؤں بہنوں کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے لاپتہ علماء کیلئے جاندار آواز اٹھائی، دھرنا دیے، جی بی کے عوام کسی صورت ایسی دہشت گردی کو قبول نہیں کرینگے۔ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اسکا قانون کے مطابق ٹرائل ہونا چاہیئے لیکن اسطرح ماورائے قانون اغواکاری کسی طور پر برداشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیامر کے عوام گزشتہ تین ہفتوں سے اپنے حقوق کے حصول کیلئے دھرنے پر ہیں اور حکمران ٹس سے مس نہیں، جب پورے گلگت بلتستان سے دیامر کی طرف مارچ کی کال دی تو حکمرانوں میں کھلبلی مچی اور مذاکرات کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں، لیکن تاحال دیامر کے عوام کے مطالبات تسلیم نہیں ہوئے اور عوام کو مذاکرات کے نام پر ٹرخانے کی کوشش ہو رہی ہے جو کہ حکومت اور واپڈا کی بدنیتی ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہزاروں عوام سخت موسمی حالات میں روزے کی حالت میں سڑکوں پر ہیں، عوام کا مزید امتحان نہ لیا جائے، اگر دیامر کے علماء نے حکم دیا تو پورا گلگت بلتستان دیامر کا رخ کریگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سوست بارڈر پر مقامی تاجروں کیلئے مزید سختیاں اور مشکلات پیدا کر کے تاجروں کو مکمل طور پر بارڈر سے بے دخل کرنے کا پلان بنایا گیا ہے اور سوست بارڈر پر این ایل سی کا قبضہ ہو چکا ہے جو کہ گلگت بلتستان کے عوام اور نوجوانوں کو بیروزگار کرنے کی سازش ہے جو کہ کسی صورت قبول نہیں۔ ہمارا واضح موقف ہے کہ گلگت بلتستان ٹیکس فری زون ہے اور یہ بارڈر گلگت بلتستان کا ہے، ہم گلگت بلتستان کے مقامی تاجروں پر ایک روپیہ بھی ٹیکس لگانے کے حق میں نہیں ہیں، عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان تمام اسٹیک ہولڈرز، ٹریڈرز ایسوسی ایشنز اور تاجروں کیساتھ مشاورت کر کے بھرپور عوامی طاقت سے اس ظلم کا جواب دیگی۔