عید الفطر پر 6 چھٹیاں ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : رویت ہلال ریسرچ کونسل کی جانب سے پیشگوئی کی گئی ہے کہ اس بار ماہ رمضان 29 دنوں کا ہوگا اور عیدالفطر 31 مارچ کو منائی جائے گی۔ اس حوالے سے اگر دیکھا جائے تو عید الفطر پراس بار چھ چھٹیاں ہونے کا امکان ہے۔
ماہرین فلکیات کے مطابق پاکستان کے بیشتر حصوں میں 30 مارچ کی شام عیدالفطر کا چاند نظر آ جائے گا، کیونکہ اس وقت اس کی عمر 26 گھنٹے ہوگی جو چاند کے نظر آنے کی شرائط کے عین مطابق ہے۔ رویت ہلال ریسرچ کونسل نے پیش گوئی کی ہے کہ اس بار ماہ رمضان 29 دنوں کا ہوگا اور عیدالفطر 31 مارچ کو منائی جائے گی۔ تو اگر ان دونوں کو مدِ نظر رکھا جائے تو عیدالفطر کے تین ایام ( پیر تا بدھ ) یعنی 31 مارچ اور یکم و دو اپریل کو عید منائی جائے گی، اور اس سے قبل ہفتہ و اتوار کو ویسے ہی سرکاری ملازمین کی چھٹی ہوتی ہے، اس طرح عیدالفطر پر کم از کم پانچ دن کی تعطیلات ہوں گی۔
پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی انتقال کر گئے
ایک اور بات قابلِ غور ہے کہ اگر ماہ رمضان کے 30 روزے پورے ہوتے ہیں تو پھر سرکاری ملازمین کے لیے تعطیلات میں ایک دن کا مزید اضافہ ہوجائے گا، یعنی اس بار عید الفطر پراس بار چھ چھٹیاں ہونے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
نئے ٹریول بین کے باعث پاکستانیوں کے امریکہ داخلے پر پابندی کا امکان
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 مارچ 2025ء ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے ٹریول بین کے باعث پاکستانیوں اور افغان شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی کا خدشہ ظاہر کردیا گیا۔ گلف نیوز نے رائٹرز کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اس معاملے سے آگاہ تین ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی سفری پابندی اگلے ہفتے کے اوائل میں پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے افراد کو امریکہ میں داخل ہونے سے روک سکتی ہے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ایک ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دیگر ممالک کو بھی پابندی میں شامل کیا جا سکتا ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ کون کون سے ممالک ہیں، اس اقدام سے 7 مسلم اکثریتی ممالک کے مسافروں پر پابندی کی بازگشت ہے، جو ایک ایسی پالیسی ہے جس پر 2018ء میں امریکی سپریم کورٹ کی طرف سے توثیق کیے جانے سے پہلے متعدد نظرثانی کی گئی۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ نئی پابندیاں اگر لاگو ہوتی ہیں تو اس سے ان ہزاروں افغانیوں کے لیے بڑے نتائج مرتب ہو سکتے ہیں جنہیں پناہ گزینوں کے پروگرامز یا خصوصی تارکین وطن کے ویزوں کے تحت امریکہ میں آباد ہونے کے لیے پہلے ہی کلیئر کیا جا چکا ہے، ان میں بہت سے افراد کو افغانستان میں 20 سالہ جنگ کے دوران امریکی حکومت کے لیے ماضی میں کام کرنے کی وجہ سے طالبان کے انتقام کا سامنا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ رواں برس 20 جنوری کو صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس میں قومی سلامتی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے امریکہ میں داخلے کے خواہشمند غیر ملکیوں کے لیے سخت حفاظتی سکریننگ کی ضرورت پر زور دیا، آرڈر میں متعدد سرکاری ایجنسیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 12 مارچ تک ان ممالک کی فہرست جمع کرائیں جن کی جانچ کے عمل کو ناکافی سمجھا جاتا ہے جو ممکنہ طور پر جزوی یا مکمل سفری معطلی کا باعث بنتا ہے۔ رائٹرز نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان کو مکمل سفری پابندی کی فہرست میں شامل کیے جانے کا امکان ہے جب کہ پاکستان کو بھی اس میں تجویز کیے جانے کا امکان ہے، امریکی محکمہ خارجہ، انصاف اور ہوم لینڈ سکیورٹی، قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر کے ساتھ اہم ایجنسیاں جو اس اقدام کی نگرانی کرتی ہیں، انہوں نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا۔ ایک ذریعے نے رائٹرز کو بتایا کہ مہاجرین کے طور پر یا خصوصی تارکین وطن کے ویزوں کے ذریعے امریکہ میں آباد ہونے کے لیے درخواست دینے والے افغان پہلے ہی ایک وسیع سکریننگ کے عمل سے گزرتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ عالمی سطح پر کسی بھی آبادی کے مقابلے میں زیادہ جانچے گئے ہیں، محکمہ خارجہ کا افغان آباد کاری کو سنبھالنے والا دفتر خصوصی امیگرنٹ ویزہ رکھنے والوں کے لیے استثنیٰ پر زور دے رہا ہے لیکن اس درخواست کے منظور ہونے کا امکان نہیں ہے۔