ناصر حسین شاہ کی زیر صدارت کابینہ کی سب کمیٹی فنانس کا اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اجلاس میں گرین لان بی آر ٹی کراچی کو فنکشنل کرنے کے لیے 200 ملین روپے گرانٹ کی منظوری دی گئی، کڈنی سینٹر کراچی کے لیے 500 ملین گرانٹ مختص کی گئی، کیڈٹ کالج پٹارو کے لیے 200 ملین گرانٹ کی منظوری دی گئی، کیڈٹ کالج کرم پور کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی گئی۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیر توانائی، منصوبہ بندی و ترقیات ناصر حسین شاہ کی زیر صدارت کابینہ کی سب کمیٹی فنانس کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں عوام کے وسیع تر مفاد کے منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لنجار، وزیر بلدیات سعید غنی، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ، سینیر ممبر بورڈ آف ریونیو، ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم، سیکریٹری فنانس، سیکریٹری صحت اور دیگر محکموں کے سیکریٹریز نے شرکت کی۔ اجلاس میں مختلف محکموں کے فنانس سے متعلق درپیش مسال پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں گرین لان بی آر ٹی کراچی کو فنکشنل کرنے کے لیے 200 ملین روپے گرانٹ کی منظوری دی گئی، کڈنی سینٹر کراچی کے لیے 500 ملین گرانٹ مختص کی گئی۔
اجلاس میں کیڈٹ کالج پٹارو کے لیے 200 ملین گرانٹ کی منظوری دی گئی، کیڈٹ کالج کرم پور کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی گئی۔ نیشنل باکسنگ چمپین شپ کے حوالے سے تجویز پر غور کیا گیا، لاہوتی میلہ فیسٹویول گرانٹ کی منظوری دی گئی، محکمہ آبپاشی کی کیردین ڈرین جیکب آباد سٹی اربن ایریا کے تحفظ کے لیے ایمرجنسی ورک کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں محکمہ قانون کی جانب سے افسران کی ترقی کے حوالے سے تجاویز کی منظوری دی گئی اور محکمہ قانون کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کی تجویز پر غور کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گرانٹ کی منظوری دی گئی کے لیے 200 ملین ملین گرانٹ اجلاس میں
پڑھیں:
وزیراعظم ایک سالہ کارکردگی پرمطمئن، وزراء کو سراہا
اسلام آباد (طارق محمودسمیر)وزیراعظم شہباز شریف کی مخلوط حکومت کا باضابطہ طورپر ایک سال مکمل ہوگیا ہے،حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم نےنئی اور اچھی مثال قائم کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کا اوپن اجلاس منعقد کیاجس میں وزارت خزانہ،توانائی،آئی ٹی،منصوبہ بندی اور گرین پاکستان منصوبے سے متعلق وزراء اور سینئرحکام نے بریفنگ دی،وزیراعظم شہبازشریف نے سینئرصحافیوں،تاجروں کے نمائندوں اور نوجوانوں کی موجودگی میں کابینہ سے اہم خطاب کیاجس میں انہوں نے ایک سالہ کارکردگی ،مستقبل کے چیلنجز،مہنگائی میں کمی ،دہشتگردی اورسیاسی عدم استحکام جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومتی ترجیحات سے آگاہ کیا،اس تقریب کااہتمام وزارت اطلاعات ونشریات نے اس تاریخی کنونشن سنٹر میں کیاجس میں حال ہی میں 27سال بعد ایس سی او سربراہی کانفرنس منعقدہوئی تھی ،وفاقی وزراء ،وزرائے مملکت،مشیروں اور معاون خصوصی کی تعداد50کے قریب ہے،وزیراطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ،پرنسپل انفارمیشن آفیسرمبشرحسن،وزیراعظم کے میڈیاکوآرڈینیٹرشہبازبدرخاصے متحرک نظرآئے ،اور وزیراعظم نے کابینہ کے خصوصی اجلاس کے انتظامات کو سراہا،حیران کن بات یہ تھی کہ تحریک انصاف چھوڑنے والے سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویزخٹک وزیراعظم کے مشیرکاعہدہ لینے کے باوجودکابینہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جب کہ وزیرداخلہ محسن نقوی اور ایم کیوایم کے خالدمقبول صدیقی بھی وہاں موجود نہیں تھے،وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بہت سے اہم نکات پر روشنی ڈالی اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے کرنے کاپس منظربھی بتایااور کہاکہ شبانہ روزمحنت کے نتیجے میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 40فیصد سے کم ہوکر ایک اعشاریہ پانچ فیصدپر آگئی،دہشت گردی ایک مسئلہ درپیش ہے 2018میں ہم نے دہشت گردی پر قابو پالیاتھااب پھر مسائل پیداہوئے ،دہشتگردوں کو واپس کون لایاسب کو پتہ ہے،وزیراعظم خوشگوارموڈ میں تھے ،انہوں نے خواجہ آصف ،اسحاق ڈار اور احسن اقبال کا باربارنام لیا اور ایک باراحسن اقبال پوچھاکہ ٹیم میں کتنے کھلاڑی ہوتے ہیں تو انہیں بتایاگیاکہ کرکٹ کی طرح ہاکی ٹیم میں بھی گیارہ کھلاڑی ہوتے ہیں جس پر وزیراعظم نے کہاکہ وہاں بھی کپتان کی ہدایت پرعمل ضروری ہوتاہے آپ نے میری ہدایات پر عمل کرکے ملک کو مشکلات سے نکالنے میں کرداراداکیا،وزیراعظم نے آرمی چیف کے کردارکوسراہتے ہوئے کہاکہ معیشت کی بہتری کے لیے آرمی چیف نے جوکرداراداکیاوہ قابل تحسین ہے ،ادارے اور حکومت ایک کشتی کے سوارہیں،وزیراعظم نے دوست ممالک کی مددکابھی تذکرہ کیااور اپوزیشن پر طنزکرتے ہوئے کہاکہ کارکردگی اتنی اچھی تھی کہ اپوزیشن کو ئی جھوٹاسکینڈل بھی سامنے نہیں لاسکی ،وزیراعظم نے اس عزم کا بھی اعادہ کیادہشت گردی کے ساتھ ساتھ سیاست میں گالم گلوچ کے کلچرکوبھی ختم کرناہوگا،انہوں نے کسی کانام لئے بغیریہ جملہ بھی کساکہ جادوٹونانہیں محنت سے کام کرناہوگاہم نومئی نہیں 28مئی والے ہیں،نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے سفارتی محاذ پر ایک سالہ کامیابیوں کا تفصیلی تذکرہ کیا،وزیرخزانہ نے معاشی پالیسیوں،پالیسی ریٹ میں کمی ،آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات ،ایف بی آرکی تنظیم نو،ڈیجیٹائزیشن ودیگرامورپر پریزنٹیشن دی،وزیرتوانائی اویس لغاری نے بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے اب تک کئے گئے اقدامات پر کابینہ کو بریفنگ دی،شزافاطمہ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ،گرین پاکستان پروجیکٹ کے سی ای او میجرجنرل ر شاہدنذیرنے گرین پاکستان منصوبے کے تحت زرعی شعبے میں کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا،اٹارنی جنرل نے بھی حکومت کے اہم اقدام کاتذکرہ کرتیہوئے کہاکہ ایف بی آرکو بہتربنایاگیا اور عدالتی اصلاحات کام جاری ہے جب کہ 23ارب روپے ایک دن میں عدالت سے حکم امتناع ختم کراکرواپس کرائے گئے ہیں،بہرحال وزیراعظم نے ایک یہ اچھی روایت ڈالی کہ کابینہ کا اوپن اجلاس منعقدکیااور یہ روایت جاری رہنی چاہئے ،نئے وفاقی وزراء کو اجلاس میں بولنے کا موقع نہیں ملااور وہ مختلف اہم شخصیات سے اپنے متوقع محکموں کے حوالے سے معلومات لینے کی کوشش کرتے رہے۔