ایک لاکھ 30 ہزار گھروں کی مفت سولرائزیشن اسکیم متعارف
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)وزیر اعلیٰ ہاؤس خیبر پختونخوا میں جدید سولر پینل مفت فراہمی اسکیم کا افتتاح کردیا گیا۔
اسکیم کے تحب صوبائی حکومت نے ایک لاکھ 30 ہزار گھروں کی مفت سولرائزیشن اسکیم متعارف کروادی، پہلے مرحلہ میں ساڑھے 32 ہزار مستحق گھرانوں کو سولر دیے جائیں گے۔
مفت سولر افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں بجلی کا بڑا ایشو ہے، ایک لاکھ سے زائد غریب خاندانوں کو مفت سولر فراہم کر رہے ہیں، پروگرام شفاف ہوگا، کوئی سفارش نہیں چلے گی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ فیز ون کے بعد فیز ٹو کا آغاز کیا جائے گا، مقابلہ کارکردگی پر ہونا چاہیے، صوبے میں بجلی مسائل کی وجہ سے سولر سسٹم کا آغاز کیا، ایک لاکھ 32 ہزار لوگوں کو فری سولر سسٹم دے رہے ہیں، ڈی آئی خان کے لوگوں نے زیادہ اپلائی کیا، اپنے ضلع کو بھی پیچھےچھوڑا، میرٹ پر سولر دیں گے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ تمام ایم پی ایز کو کہہ دیا قرعہ اندازی ہوگی، کارکردگی پر سب کو چیلنج دیتا ہوں۔
مزیدپڑھیں:آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا بنوں کینٹ کا دورہ، سی ایم ایچ میں زخمیوں کی عیادت
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مصر: رمضان میں گھروں اور شاہراہوں پر فانوس کیوں چھا جاتے ہیں؟
عرب ممالک بالخصوص مصر میں رمضان مبارک شروع ہوتے ہی سڑکوں پر خصوصی تزئین و آرائش نظر آنے لگتی ہے اور گھروں اور عمارتوں میں خصوصی روایتی فانوس اپنی جگہ لے لیتے ہیں۔ مصری معاشرے میں ہر سال رمضان کی آمد پر فانوس کی یہ روایت بھرپور انداز سے ظاہر ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اس ماہ رمضان طویل ترین روزہ کس ملک میں رکھا جا رہا ہے؟
فانوس کو قدیم یونانیوں نے متعارف کرایا تھا۔ مصریوں نے فاطمی دور سے رمضان کے فانوس کا استعمال شروع کیا۔ اس فانوس کی تاریخ اور اس کے استعمال کے آغاز کے حوالے سے مختلف روایتیں پائی جاتی ہیں۔ رمضانی فانوس کے استعمال کو 15 رمضان 362 ہجری (972 عیسوی) کو فاطمی حکمراں المعز لدین اللہ کے قاہرہ میں داخل ہونے کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔
مصری مرد، خواتین اور بچے ایک بڑی سواری میں سلطان المعز کا خیر مقدم کرنے کے لیے روانہ ہوئے جو رات کے وقت شہر پہنچا تھا۔ ان تمام افراد نے مشعلیں اور رنگ برنگے فانوس تھامے ہوئے تھے تا کہ سلطان کے لیے راستہ روشن ہو جائے۔ اس موقعے پر رمضان کے اختتام تک سڑکوں پر فانوس روشن رہے۔ اس طرح یہ رمضان کے مہینے کے ساتھ مربوط مصری معاشرے کی ایک روایت بن گئی۔ بعد ازاں یہ رواج عرب دنیا میں پھیل گیا۔ایک دوسری روایت کے مطابق بھی مصر میں ان فانوسوں کا استعمال فاطمی دور کے ساتھ وابستہ ہے۔ یہاں لوگ رمضان مبارک کی تیاری کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر تزئین و آرائش کا اہتمام کرتے تھے۔ اس موقع پر دکانوں اور مساجد کو فانوسوں سے سجایا جاتا تھا تا کہ سڑکیں روشن رہیں۔ بچے رات میں کھیل کے طور پر ان فانوسوں کے گرد چکر لگاتے۔
مزید پڑھیے: رمضان کے دوران ملک بھر میں موسم کیسا رہے گا؟
وقت گزرنے کے ساتھ فانوس مصری معاشرے میں ماہ رمضان کے ساتھ مربوط ہو گیا اور ایک عوامی ورثہ بن گیا اور پھر کئی عرب ممالک میں منتقل ہو گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رمضان اور فانوس فانوس مصر