اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کے بعد ٹرانسفر ہو کر ساتھ آئے اسٹاف کی سائلین سے مبینہ رشوت وصولی کی شکایات سامنے آ گئیں، جسٹس بابر ستار کے سیکرٹری نے ان کی ہدایت پر شکایات کے ازالے اور انکوائری کے لیے  رجسٹرار کو خط  لکھ دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کی ہدایت پر ان کے سیکرٹری نے مبینہ رشوت ستانی کے ازالے کے لیے رجسٹرار کو خط لکھ دیا،۔جسٹس بابر ستار کی ہدایت پر لکھے گئے خط کی نقول تمام ججز کے سیکرٹریز کو بھی ارسال کر دی گئیں۔  

خط میں کہا گیا ہے کہ انکوائری کرکے ملوث اسٹاف کے خلاف کارروائی کرکے اس برائی کو جڑ سے اکھاڑا جائے ، خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام ہائی کورٹ کے کورٹ رومز اور کوریڈورز کی ویڈیو مانیٹرنگ ہوتی  ہے،  رجسٹرار آفس گزشتہ دو ہفتے کی فوٹیج نکال کر دیکھ سکتا ہے کہ اسٹاف مطالبہ کرکے رقم لے رہا ہے ،اگر ایسے مطالبات کی رپورٹس درست ثابت ہوں تو ملوث اسٹاف کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ان کے علم میں لایا گیا کورٹ اسٹاف ریلیف لینے والے سائلین و وکلا کا پیچھا کرکے رقم کا مطالبہ کرتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں پریشان کن پریکٹس نے سر اٹھانا  شروع کر دیا ہے حالانکہ ہائیکورٹ کے مستقل ملازمین اپنی سروسز کے عوض تنخواہیں اور مراعات وصول کرتے ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ ملازم کا ریلیف حاصل کرنے والے کسی سائل یا وکیل سے رقم کا مطالبہ کرنا مس کنڈکٹ ہے ،تمام عدالتیں بشمول ہائیکورٹس شہریوں کی خدمت (انصاف کی فراہمی) کے لیے بنائی گئی ہیں۔

 خط میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتوں اور ان کے اسٹاف کو اپنی ذمہ داریاں بہترین انداز میں پوری کرنی چاہیئں، کورٹ ملازمین کا کسی وکیل یا سائل سے رقم لینا رشوت ستانی کے زمرے میں آتا ہے ، اس طرح رقم لینا انصاف کی فراہمی کے بدلے میں رینٹ لینے کے مترادف ہے ، شہریوں کو انصاف کی فراہمی کرنے والی عدالت میں اس کلچر کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ 

عام فہم ہے کچھ دیگر ہائیکورٹس کا اسٹاف رپورٹ سائلین و وکلا سے رقم مطالبہ کرتا ھے ، جن ہائیکورٹس میں اس پریکٹس کو تباہ کن تصور کرتے ہوئے بھی برداشت کیا جاتا ہے ان کے کلچر کا حصہ بن چکا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایسی کوئی پریکٹس موجود نہیں ،تشویشناک ہے کہ دیگر ہائیکورٹس سے اسٹاف ٹرانسفر کے بعد رقم کا مطالبہ کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، رقم کا مطالبہ کرنے کی اس برائی کو لازمی طور پر جڑ سے ختم کیا جانا چاہیے۔ 

 خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی کچھ عدالتوں کے احاطوں میں دیواروں پر 'رقم کا مطالبہ سختی سے منع ہے' لکھا ہوا ہے ، اس کے باوجود ان سائن بورڈز کے نیچے رقم کا مطالبہ بھی ہوتا ہے اور لی جاتی ہے ، اگر اس مرحلے پر اس پریکٹس کو کارروائی کرکے ختم نہیں کیا جاتا تو اسلام آباد ہائیکورٹ کا کلچر خراب ہو گا۔ دوسری جانب قائم مقام چیف جسٹس آفس نے خط ملنے کی تصدیق کردی ہے۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس بابر ستار رقم کا مطالبہ کہا گیا ہے کہ

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایف بی آر افسران کی ترقی کیلئے 12مارچ تک سلیکشن بورڈ اجلاس نہ بلانے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایف بی آر افسران کی ترقی کیلئے 12مارچ تک سلیکشن بورڈ اجلاس نہ بلانے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہائی پاور سلیکشن بورڈ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی حد تک گریڈ 21 سے 22 کی پروموشن کیلئے آئندہ سماعت تک کام سے روک دیا۔عدالت نے ایف بی آر کے افسران کی پروموشن پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر کے افسران کی ترقی کے لیے 12 مارچ تک ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نا کیا جائے۔ عدالت نے چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری وزیراعظم آفس سے بیان حلفی بھی طلب کرلیا ہے

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایف بی آر افسر شاہ بانو کی درخواست پر احکامات جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر کے افسران کی ترقی کے لیے 12 مارچ تک ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نا کیا جائے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ ایف بی آر کے متعلقہ افسران کو بذریعہ ٹیلی فون عدالتی حکم سے آگاہ کیا جائے، آرڈر پر دستخط ہونے سے قبل ایف بی آر افسران کو عدالتی کارروائی اور عدالتی حکم کا علم ہو۔ عدالت نے چیئرمین ایف بی آر اور وزیراعظم آفس کے سیکرٹری کو بیان حلفی بھی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر بیان حلفی دیں کہ پٹیشنر کا نام ایڈمن پول میں رکھنے کی سمری نہیں بھجوائی گئی اور سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر بیان حلفی دیں کہ انہیں چیئرمین ایف بی آر سے ایسی کوئی سمری موصول نہیں ہوئی، اگر بیان حلفی جمع نہ کرائیں تو آئندہ سماعت سے قبل متعلقہ سمری کو ریکارڈ پر رکھا جائے۔خیال رہے کہ ایف بی آر کی خاتون افسر شاہ بانو نے گریڈ 21 سے گریڈ 22 میں ترقی کے لیے ہائی پاور بورڈ میں نام شامل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ”کورٹ سٹاف کا مس کنڈکٹ ”جسٹس بابرستار کے سیکریٹری کا رجسٹرار کو خط، شکایات کے ازالے اور انکوائری کا مطالبہ
  • کورٹ اسٹاف سائلین اور وکلاء سے رقم کا مطالبہ کرتا ہے، جسٹس بابر ستار نے خط لکھ دیا
  • سائلین سے رشوت لینے کی شکایات، عدالتی عملے کے خلاف سخت کارروائی متوقع
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: لاپتا افراد مقدمات کی سماعت کرنے والا کا اسپیشل بینچ کیوں ٹوٹا؟
  • لاپتا افراد کیسز کی سماعت کرنے والا اسلام آباد ہائیکورٹ کا اسپیشل بینچ ٹوٹ گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتہ افراد کے کیسز کی سماعت کرنے والا سپیشل بنچ ٹوٹ گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایف بی آر افسران کی ترقی کیلئے 12مارچ تک سلیکشن بورڈ اجلاس نہ بلانے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا کلکٹر کسٹمز ایف بی آر کا نام سفری پابندی لسٹ سے نکالنے کا حکم
  • اسلام آباد سے دبئی جانیوالی پرواز تاخیر کا شکار,مسافروں کادھرنا،ایئرلائن کا عملہ غائب