کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن کا چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
راولپنڈی:
شہر میں چینی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن نے کل جمعہ سے چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن نے بیان میں کہا کہ ہم 163 روپے کلو چینی خرید کر 164 روپے کلو فروخت نہیں کر سکتے ہیں، ایک کلو چینی پر ہمارا 10 روپے ٹرانسپورٹیشن، شاپنگ بیگ اور لوڈنگ خرچہ ہے۔
صدر ایسوسی ایشن سلیم پرویز بٹ نے کہا کہ چینی کی ہول سیل قیمت پر کریانہ فروش کو 10 روپے کلو منافع دیا جائے، چینی کی 164 روپے کلو سرکاری قیمت مسترد کرتے ہیں۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر نے کہا ہے کہ جو چینی 164 روپے سے زائد فروخت کرے گا وہ دکان سیل اور دکان دار کے خلاف مقدمہ درج ہوگا۔
ادھر مٹن، بیف اور چکن ریٹیلرز نے بھی قیمتوں پر ہڑتال پر جانے کا اعلان کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایسوسی ایشن روپے کلو چینی کی
پڑھیں:
چین کی امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر مزید محصولات عائد کرنے کے اعلان کی مخالفت
چین کی امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر مزید محصولات عائد کرنے کے اعلان کی مخالفت WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ فینٹینا ئل اور دیگر مسائل کی بنیاد پر امریکہ کو برآمد کی جانے والی چینی مصنوعات پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔ منگل کے روز اس حوالے سے چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ چین اس پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کرتا ہے، اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے جوابی اقدامات اُٹھائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ چین دنیا میں انسداد منشیات کی سخت ترین پالیسی کو مکمل نافذ کرنےوالے ممالک میں سے ایک ہے ۔ چین اور امریکہ نے انسداد منشیات کے حوالے سے وسیع اور گہری تعاون کیا ہے اور نمایاں نتائج حاصل کیے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے ایک بار پھر فینٹینا ئل کے بہانے چینی مصنوعات پر مزید محصولات عائد کرنے کا یکطرفہ طرز عمل غنڈہ گردی کی مثال ہے۔
چین نے بارہا کہا ہے کہ امریکہ کے یکطرفہ محصولات ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی خلاف ورزی اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کو کمزور کرتے ہیں، جو نہ صرف اپنے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوں گے، بلکہ چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعاون اور معمول کے بین الاقوامی تجارتی نظام کو بھی نقصان پہنچائیں گے۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے غیر معقول اور بے بنیاد یکطرفہ محصولات کے اقدامات کو واپس لے اور مساوی بنیادوں پر بات چیت کے ذریعے تنازعات کو حل کرنے کے صحیح راستے پر جلد از جلد واپس آئے۔