خیبرپختونخوا حکومت نے مفت سولر پینل اسکیم کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پشاور:پشاور: خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مفت سولر پینل اسکیم کا آغاز کردیا گیا۔ اسکیم کے تحت صوبے میں ایک لاکھ 30 ہزار گھرانوں کو مفت سولر سسٹم دیا جائے گا، احساس پروگرام ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ مسحق گھرانوں کو اسکیم میں شامل کیا گیا ہے۔پہلے مرحلے میں 32 ہزار 500 افراد کو بذریعہ قرعہ اندازی سولر سسٹم فراہم ہوگا، بجلی سے محروم، انتہائی متاثرہ علاقوں کو ترجیح دی جائے گی۔ یتیم، بیوہ، معذور افراد اور خواجہ سراؤں کو بھی اسکیم میں شامل کیا گیا ہے۔قرعہ اندازی میں نام نکلنے والے افراد کو سولر پینل، کنٹرولر، بلب، پنکھا اور بیڑی دی جائے گی۔اس حوالے سے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں بجلی کے مسائل کی وجہ سے سولر سسٹم کا آغاز کیا ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سولر سسٹم
پڑھیں:
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا، لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے، جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ بیرسٹر سیف کے مطابق یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمتِ عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔