پاکستانیوں کے امریکہ میں داخلے کا راستہ آئندہ ہفتے سطبد ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
سٹی42: صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی سفری پابندیوں کے باعث پاکستان اور افغانستان کے باشندوں کا آئندہ ہفتے سے امریکا میں داخلہ بند ہو سکتا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو عظیم بنانے کا نعرہ لگاتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں آئے تھے، ڈیڑھ ماہ سے وہ امریکہ کا تنہائی میں دھکیل دکھیل کر عظم بنا رہے ہیں۔
ایک برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بعض ملکوں میں سکیورٹی اور جانچ پڑتال کے نظام کا جائزہ لے رہی ہے، اس نظرثانی کے نتیجے میں بعض ملکوں کے شہریوں کا امریکہ میں داخلہ بند ہو سکتا ہے۔
پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی انتقال کر گئے
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیاتھا۔ جس میں امریکی سلامتی کو خطرات کی نشاندہی کرنے کے لیے امریکہ آنے والوں کی سخت جانچ پڑتال کو ضروری قرار دیا گیا۔ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے ارکان کو ہدایت کی تھی کہ کمزور اور ناقص جانچ پڑتال کے نظام والے ممالک کی فہرست فراہم کی جائے جہاں سے امریکہ آنے پر پر جزوی یا مکمل پابندی کا اطلاق کیا جانا چاہیے۔
خبر ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان اور پاکستان پر مکمل سفری پابندی کی تجویز دی جا سکتی ہے، نئی پابندیوں سے وہ ہزاروں افغان بھی متاثر ہو سکتے ہیں جنہیں طالبان کے مظالم سے بچانے کی غرض سے امریکا میں بسانے کے لیے کلیئرنس مل چکی ہے۔
تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث متعدد پروازیں منسوخ
طالبان کے انتقام کے ڈر سے امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والے افغان باشندوں کو پناہ گزین یا خصوصی ویزے پر امریکا میں بسانے کا فیصلہ ہوا تھا اور ان کے پاس امریکی ویزے بھی ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ ان لوگوں کا اب کیا مستقبل ہو گا۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ براعظم افریقہ میں امریکی سفارتی موجودگی کو کم کرنے پر غور کررہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں زیرغور حکم نامے کے مسودے کے مطابق امریکا، افریقہ میں اپنی سفارتی موجودگی کو ڈرامائی طور پر کم کرے گا اور محکمہ خارجہ کے آب و ہوا کی تبدیلی، جمہوریت اور انسانی حقوق سے متعلق دفاتر کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس میں اس نوعیت کے زیرغور حکم نامے کی موجودگی کی خبر نیویارک ٹائمز نے افشا کی، جس کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا کہ نیویارک ٹائمز، ایک اور دھوکے کا شکار ہوگیا ہے، یہ خبر جعلی ہے۔ تاہم اے ایف پی کی طرف سے دیکھے گئے ایگزیکٹو آرڈر کے مسودے کی نقل میں اس سال یکم اکتوبر تک محکمہ خارجہ کی مکمل ساختی تنظیم نو کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حکم نامے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد مشن کی ترسیل کو ہموار کرنا، بیرون ملک امریکی طاقت کو پیش کرنا، فضول خرچی، فراڈ، بدسلوکی کو کم کرنا اور محکمہ کو امریکا فرسٹ اسٹریٹجک ڈاکٹرائن کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ سب سے بڑی تبدیلی امریکی سفارتی کوششوں کو چار خطوں یوریشیا، مشرق وسطیٰ، لاطینی امریکا اور ایشیا پیسیفک میں منظم کرنا ہوگی۔
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ مسودہ حکم میں کہا گیا ہے کہ سب صحارا افریقہ میں تمام غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کر دیے جائیں گے، باقی تمام مشنوں کو ہدف شدہ، مشن پر مبنی تعیناتیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک خصوصی ایلچی کے تحت مضبوط کیا جائے گا۔
زیر بحث تازہ ترین تجویز امریکی میڈیا میں ایک اور مجوزہ منصوبے کے لیک ہونے کے بعد سامنے آئی ہے جس کے تحت محکمہ خارجہ کے پورے بجٹ کو نصف کردیا جائے گا، تازہ ترین منصوبے میں، آب و ہوا کی تبدیلی اور انسانی حقوق سے متعلق موجودہ دفاتر کو ختم کر دیا جائے گا۔ کینیڈا میں، جو واشنگٹن کا ایک اہم اتحادی ہے اور جس کے بارے میں ٹرمپ نے بارہا تجویز دی ہے کہ اسے ضم کر کے 51ویں ریاست بنا دیا جائے، ٹیم کو نمایاں طور پر محدود کیا جائے گا، اور اوٹاوا میں سفارت خانے کے عملے کے حجم میں بھی کمی لائی جائے گی۔