وفاقی حکومت کے اداروں کا آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
ہم نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات میں یہی مسائل سامنے رکھے تھے، عمر ایوب - فوٹو: فائل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے اداروں کا آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔
اڈیالا جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا وفد آج بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر ملاقات کیلئے آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے ہفتے بھی ہم ملاقات کیلئے آئے تھے لیکن ملاقات نہیں کرنے دی گئی، سپرنٹنڈنٹ جیل نے عدالت میں لکھ کر دیا ہے ملاقاتیں کروائی جائیں گی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے دفعہ 144 کی خلاف.
انکا کہنا تھا کہ قانون اور آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ ہمارے ایم این اے عون عباس بپی کو اٹھایا گیا ہے، ہم نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات میں یہی مسائل سامنے رکھے تھے۔
عمر ایوب نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کی رٹ ریڈ زون تک رہ گئی ہے، بلوچستان کے آٹھ اضلاع میں حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں۔ ہم ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے اداروں کا آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ جنید اکبر پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین سے پوچھیں۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت ہوش کے ناخن لے، لوگوں کو دیوار سے مت لگائے۔
عمر ایوب نے کہا کہ اس ملک میں آئین ہے نہ قانون، ملک میں افراط زر بڑھ رہا ہے، 20 لاکھ لوگ پاکستان چھوڑ کر چلے گئے ہیں، 27 ارب ڈالر سرمایہ پاکستان سے باہر چلا گیا ہے، ایس آئی ایف سی مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے، یہاں صرف نشانہ پاکستان تحریک انصاف ہے، ایک کڑی انویسٹی گیشن ہونی چاہیے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عمر ایوب نے کہا پی ٹی آئی
پڑھیں:
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا، لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے، جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ بیرسٹر سیف کے مطابق یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمتِ عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔