اپوزیشن الائنس میں موجود تمام پارٹیاں ایک پیج پر آ رہی ہیں: عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اپوزیشن الائنس میں موجود تمام پارٹیاں ایک پیج پر آ رہی ہیں: عمر ایوب WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ اپوزیشن الائنس میں موجود تمام پارٹیاں ایک پیج پر آ رہی ہیں۔میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی سیاسی پارٹیوں کا ایک ہی ہدف ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتیں فیصلے میرٹ پر کریں گی، ملک میں خوشحالی آئے گی، اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، بجلی و گیس کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے، ملک میں کاروبار سکڑ چکا ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے، انٹیلیجنس ایجنسیز کا جو کام ہے وہ نہیں کر رہیں، ہمارے نوجوان سپاہی و افسران شہید ہو رہے ہیں، پاکستان میں تقریبا 13 انٹیلیجنس ایجنسیز موجود ہیں، ان ایجنسیز کے تمام لوگوں کا ایک ہی مقصد پی ٹی آئی کے لوگوں کے خلاف کیسز بنانا، جہاں دہشت گردی ہو رہی ہے وہاں انٹیلیجنس ایجنسیز کے لوگوں کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ زرداری اور بلاول سندھ کے عوام کے ساتھ دھوکا کرنے جا رہے ہیں، یہ لوگ سندھ کا پانی بیچنے جا رہے ہیں، پیکا ایکٹ پر بلاول مگر مچھ کے آنسو رو رہا ہے یہ خود اس میں ملوث تھا، شہباز شریف ہر وقت بوٹ پالش کے چکر میں ہوتا ہے۔قبل ازیں انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور زرتاج گل کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں منظور کر لیں، عدالت نے 5، 5 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت کی درخواستیں منظور کیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عمر ایوب ملک میں رہی ہیں نے کہا
پڑھیں:
کیا 1951میں آرمی ایکٹ موجود تھا، جسٹس جمال مندوخیل کا حامد خان سے استفسار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں شہریوں کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا 1951میں آرمی ایکٹ موجود تھا؟، حامد خان نے کہا کہ پاکستان میں 1911کا ملٹری ایکٹ لاگو تھا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں شہریوں کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،حامد خان نے کہاکہ آرمی ایکٹ1952میں پہلی ترمیم 1967میں ہوئی،تاشقندمعاہدہ کے بعد لاہور میں ایک سیاسی میٹنگ ہوئی،پہلا مقدمہ 1951میں راولپنڈی سازش پر بنا، جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ راولپنڈی سازش کیس میں فیض احمد فیض جیسے لوگوں کو بھی نامزد کیا گیا تھا، حامد خان نے کہاکہ ملزمان پر کیس چلانے کیلئے راولپنڈی سازش سپیشل ٹرائل ایکٹ1951متعارف کرایا گیا، راولپنڈی سازش کا مقصد ملک میں کمیونسٹ نطام نافذ کرنا تھا، راولپنڈی سازش کے ملزمان میں جنرل اکبر خان سمیت سویلین افراد شامل تھے،راولپنڈی سازش کا ملٹری ٹرائل نہیں ہوا بلکہ سپیشل ٹریبونل کے تحت ٹرائل کافی فیصلہ ہوا۔
سنگجانی جلسہ کیس؛عمرایوب، زرتاج گل کی درخواست ضمانت کنفرم
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا 1951میں آرمی ایکٹ موجود تھا، حامدخان نے کہا کہ پاکستان میں 1911کا ملٹری ایکٹ لاگو تھا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کیا سپیشل ٹریبونل صرف راولپنڈی سازش ٹرائل کیلئے بنایا گیا، حامد خان نے کہاکہ نکتہ یہ ہے راولپنڈی سازش میں اعلیٰ سویلین و غیر سویلین افراد شامل تھے،راولپنڈی سازش کیس ملزمان کا ٹرائل ملٹری نہیں سپیشل ٹریبونل میں ہوا، ملٹری کورٹ پہلی بار 1953 میں تشکیل دی گئی،1953میں لاہور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تو شہر کی ھد تک مارشل لا لگایا گیا، ہنگاموں کے ملزمان کے ٹرائل کیلئے ملٹری کورٹس بنیں،مولانا عبدالستار نیازی اور مولانا مودودی جیسے لوگوں پر کیسز چلے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ بعد میں انہیں معافیاں بھی مل گئی تھیں۔
لیبیا کشتی حادثے میں ملوث اہم ملزم گرفتار
مزید :