کوشش ہے قومی ایجنڈے پر سب جماعتوں کو اکٹھا کرکے نئے الیکشن کی طرف جائیں، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
راولپنڈی:
پی ٹی آئی رہنماؤں کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملی، عمرایوب نے کہا ہے کہ آئین وقانون نام کی چیز نہیں، مولانا فضل الرحمان سے رابطے میں دو سے تین دن میں نیشنل ایجنڈا سامنے لائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان سے ملنے کے لیے عمر ایوب، اسد قیصر سمیت متعدد رہنما اڈیالہ جیل پہنچے مگر ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی۔
عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی کا آج بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر آج ملاقات کیلئے آیا تھا، پچھلے ہفتے بھی ہم ملاقات آئے تھے لیکن ملاقات نہیں کرنے دی گئی اور سپرنٹینڈنٹ جیل نے عدالت میں لکھ کر دیا ہے ملاقاتیں کروائی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ آئین وقانون نام کی چیز نہیں، لوگوں کو رات کے اندھیرے اور دن کے اجالے میں اٹھایا جا رہا ہے، عون عباس بپی کو خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گھر سے اٹھایا، چیف جسٹس کے سامنے بھی ملاقات میں لاپتا افراد کا مسئلہ رکھا تھا، بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں اور امن وامان کی صورتحال بھی بہتر نہیں۔
انہوں ںے کہا کہ وفاق کو کے پی کے کو 11سو ارب روپے دینے ہیں جو وہ نہیں دے رہا، وفاقی اداروں کا آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے، 1400ارب کے وفاقی ترقیاتی بجٹ سے صرف 62ا رب خرچ ہوئے، 400 ارب مزید اس سال کرنٹ قرضوں پر دینے پڑیں گے، جو قرضے ری شیڈول ہوئے اس میں دو سے تین ہزار روپے کا بوجھ عوام پر پڑا ہے، غربت کی لکیر سے دو لاکھ لوگ نیچے چلے گئے،27ارب ڈالر ملک سے باہر چلا گیا، یہ آئی ایم ایف کے سامنے ڈیڑھ ارب ڈالر کے لئے کشکول اٹھایا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کی کیا کارکردگی ہے؟ نل بٹہ نل، این ایف سی کا اجلاس نہیں بلایا گیا نشانہ صرف پی ٹی آئی کے لوگوں، بانی، بشریٰ بی بی وغیرہ کو بنایا ہوا ہے، تحقیق ہونی چاہیے کہ مسلح افواج کے بہادر افسر شہید ہو رہے ہیں جو کہ انٹیلی جنس فیلئرز کی وجہ سے ہورہے ہیں، میڈیا کے گلے پر پیکا ایکٹ کی چھری پھیر دی گئی ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں امن وامان کی صورتحال اچھی نہیں ہے روانہ افواج، پولیس کے جوان اور عوام شہید ہو رہے ہیں، بلوچستان، کے پی اور فاٹا کی صورتحال پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، یہ سب افغان پالیسی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ پالیسی پوری پارلیمنٹ کے سامنے رکھنی چاہیے تاکہ پتا چلے کہاں غلطی ہو رہی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس پالیسی کو دیکھا جائے کہ فائدہ ہو رہا ہے یا نقصان اگر ہمارا کاروبار بند ہو جاتا ہے تو ہمارے پاس آپشن کیا ہے، مطالبہ کرتا ہوں کہ افغان پالیسی پر پارلیمنٹ، سیاست دانوں اور کے پی کے کی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔
اسد قیصر نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر کتنا عمل درآمد ہوا، ایجنسیاں کے پی کو مینج کرتی ہیں، سندھ اور پنجاب میں کچے کے ڈاکو ہیں، ان سے ملک نہیں سنبھالا جارہا، ہم ایک اتحاد کرنے جا رہے ہیں ایک نئی شکل میں چارٹر آف ڈیموکریسی بنانے جا رہے ہیں کوشش کر رہے ہیں قومی ایجنڈے پر سب کو اکٹھا کریں اور نئے الیکشن کی طرف جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے رابطے میں ہیں انشاءاللہ بہتر ہوگا، ہم نیشنل ایجنڈا بنا رہے ہیں اس پر کافی کام ہو چکا ہے، دو تین دن میں ہم نیشنل ایجنڈا سامنے لائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی رہے ہیں نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
فوڈ چین پر حملہ اچھی بات نہیں، فساد برپا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، عظمیٰ بخاری
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اپریل 2025ء ) پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ فوڈ چین پر حملہ اچھی بات نہیں ہے، غزہ سے یکجہتی کے نام پر ملک میں فساد برپا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ترقی کرتے پنجاب پر تشدد پسند گروہ حملے کر رہے ہیں، فلسطینیوں سے یکجہتی کے نام پر کاروبارکو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا پاکستان میں پیش آنے والے واقعات سے غزہ کے لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے؟ ملک بھر میں فوڈ چینز میں 25 ہزار پاکستانی کام کرتے ہیں، ان فوڈ چینز پر حملوں میں زخمی ہونے والے بھی پاکستانی ہیں اور جاں بحق ہونے والا بھی پاکستانی ہے، غزہ اور فلسطین کے نام پر آگ لگانے کی کوشش کرنے والے یقیناً نہ پاکستانی ہیں اور نہ پاکستان سے محبت کرتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں پاکستان میں امن اچھا نہیں لگتا جنہیں پاکستان میں سرمایہ کاری آتی ہوئی اچھی نہیں لگتی، انہیں پاکستان کی ترقی اچھی نہیں لگتی۔(جاری ہے)
عظمیٰ بخاری کہتی ہیں کہ غزہ اور فلسطین کے نام پر شرپسندی کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ بھی ملوث ہوسکتا ہے جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرناچاہتا ہے، فلسطینی اور غزہ سے تعلق رکھنے والے ہمارے مظلوم بہن بھائی شہادتیں دے رہے ہیں، ان کے بچے اور عورتیں شہید ہورہی ہیں، وہ تو اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہیں، کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہیں وہ کسی کو مارنے کی بات نہیں کرتے، انہوں نے تو بندوقیں نہیں اٹھائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلام تو امن و آتشی کا مذہب ہے جو غیر مسلموں کی بھی زندگی اور جان و مال کے تحفظ کا ضامن ہے اور یہاں پر ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو غزہ کے نام پر مارنے کی کوشش کرے تو یہ ناقابل برداشت ہے، یہ فوڈ چینز فرنچائزز ہیں جنہیں پاکستانیوں نے خریدا ہوا ہے اور ان میں پاکستانی ہی کام کرتے ہیں اور روزگار کماتے ہیں، اگر یہ 25 ہزار پاکستانی بیروزگار ہوجائیں گے تو غزہ کے مسلمانوں کو کیا فائدہ ہوگا؟۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے وارننگ دی کہ قطعی طور پر کسی کو بھی مذہب، یکجہتی یا سیاسی دہشت گردی کے نام پر امن و امان کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، فلسطینیوں سے یکجہتی کے نام پر منصوبہ بندی کے ساتھ صرف پنجاب میں حملے ہو رہے ہیں، یکجہتی کے نام پر کسی کا کاروبار بند کرنا یا کسی کی جان لینا کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے اور اس پر آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ صوبے میں اب تک 149 شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور 14 مقدمات درج کیے ہیں، لاہور میں 3 مقدمات میں 11 ملزمان گرفتار ہیں، شیخوپورہ میں ایک شخص کی شہادت پر ایک مقدمہ درج کیا گیا جس میں 71 ملزمان گرفتار ہیں، گوجرانوالہ میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں 8 ملزمان گرفتار ہیں، راولپنڈی میں 3 مقدمات درج کرکے 33 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، ملتان میں ایک مقدمے میں 11ملزمان گرفتار ہیں، ساہیوال میں ایک مقدمے میں 6 ملزمان گرفتار ہیں، بہالپور میں 2 مقدمات میں 7 ملزمان گرفتار، رحیم یار خان میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں 2 ملزمان گرفتار ہیں اسی طرح فیصل آباد میں بھی ایک مقدمہ درج کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت ساری مذہبی سیاسی جماعتیں اس حوالے سے ریلیاں اور پرامن احتجاج کررہی ہیں ان پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، ہم بھی ان میں شامل ہیں، غزہ اور لبنان کے معاملے پر حکومت پاکستان عملی اقدامات کررہا ہے، وزیراعظم نے 8 قسطوں میں امدادی سامان غزہ بھجوایا ہے اور ایک قسط حال ہی میں بھیجی گئی ہے، او آئی سی اور عرب لیگ سمیت تمام عالمی فورمز پر وزیراعظم نے بہت مضبوطی سے غزہ کا مقدمہ لڑا ہے۔