اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مارچ 2025ء) بھارتی صوبے مہاراشٹر کی اسمبلی میں بدھ کے روز حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کی اتحادی جماعتوں نے سماج وادی پارٹی کے سینیئر رہنما اور رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی کے ایک بیان پر زبردست ہنگامہ کیا۔ اعظمی نے اسمبلی کے باہر اپنے ایک بیان میں مغل بادشاہ اورنگ زیب کی مبینہ طور پر تعریف کرتے ہوئے انہیں ایک عظیم حکمراں کہا تھا۔

اورنگ زیب کا مقبرہ بھی ہندو قوم پرستوں کے نشانے پر

بی جے پی کے ایک رہنما نے ایوان میں یہ کہتے ہوئے اعظمی کی معطلی کی قرارداد پیش کی کہ اورنگ زیب کی تعریف مراٹھا حکمراں چھترپتی شیواجی مہاراج اور ان کے بیٹے چھترپتی سمبھاجی مہاراج کی توہین کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

اور اس بیان سے ایوان کا وقار مجروح ہوا ہے۔ بعض اراکین نے اعظمی کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ہنگامہ آرائی کے درمیان اعظمی کی معطلی کی تحریک اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی اور انہیں رواں اجلاس 26 مارچ تک کے لیے معطل کر دیا گیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ سن دو ہزار چودہ کے بعد بھارت میں حقائق کی جگہ فرضی کہانیوں کو پیش کرنے اور مسلم دشمنی کے مسلسل بڑھتے ہوئے واقعات کی ایک اور مثال ہے۔ حالت یہ ہوگئی ہے کہ کسی عام آدمی کی شکایت پر بھی مسلمانوں کے خلاف فوراﹰ مقدمہ درج کرلیا جاتا ہے اور اس کے گھر اور املاک کو مسمار کردیا جاتا ہے۔

اورنگ زیب سے ہندو شدت پسندوں کی دشمنی

مغل بادشاہ اورنگ زیب ہندو قوم پرست شدت پسندوں کےمسلسل نشانے پر ہیں۔ حکومت نے دارالحکومت دہلی میں پارلیمنٹ سے چند قدم پر واقع اورنگ زیب روڈ کا نام کئی سال قبل ہی تبدیل کردیا تھا۔ چند ماہ قبل مہاراشٹر میں اورنگ آباد ضلع کا نام بھی تبدیل کردیا گیا۔

کیا اورنگ زیب کی اس مسجد کے ساتھ بھی بابری مسجد جیسا سلوک ہو گا؟

بھارتی صحافی معصوم مرادآبادی نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا، "جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے مسلم حکمرانوں کا نام و نشان مٹانے پر کمربستہ ہے۔

ان کی یادگاریں مٹائی جارہی ہیں اور ان کے ناموں سے موسوم جگہوں کے نام تبدیل کیے جارہے ہیں۔ مہاراشٹر میں اورنگ آباد ضلع کا نام تبدیل کرکے چھترپتی سمبھاجی مہاراج کردیا گیا ہے۔"

معصوم مرادآبادی نے کہا کہ مغل بادشاہ اورنگ زیب ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ "اس بار وہ ایک پروپیگنڈہ فلم 'چھاوا' کے حوالے سے منظر عام پر آئے ہیں، جس میں انہیں بھرپور نفرت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس فلم کے بعد اورنگ زیب کو بدی کی قوت ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جارہا ہے۔"

اس فلم کے بعد مہاراشٹر اور ملک کے کئی حصوں میں ناخوشگوار واقعات پیش آچکے ہیں۔ بی جے پی کے رہنما اورنگ آباد میں صوفی بزرگ زین الدین کے مزار کے قریب واقع بادشاہ اورنگ زیب کی قبر کو منہدم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ فلم 'چھاوا' کے ڈائریکٹر لکشمن اوتیکر نے اپنے ایک بیان میں اس فلم کو خیالی کہانی پر مبنی بتایا ہے۔

ابو عاصم اعظمی نے کیا کہا تھا؟

اعظمی نے کہا تھا، "چھاوا میں غلط تاریخ پیش کی گئی ہے… اورنگ زیب نے کئی مندر بنوائے… مجھے نہیں لگتا کہ وہ ظالم حکمراں تھے۔"

مودی حکومت کی مغل شہزادے داراشکوہ میں اتنی دلچسپی کیوں؟

ان کا کہنا تھا کہ اس مغل شہنشاہ کے دور میں، بھارت کی سرحدیں افغانستان اور برما تک پہنچ گئیں، اور اس ملک کو "سونے کی چڑیا" کہا جاتا تھا اور اس کی جی ڈی پی عالمی جی ڈی پی کا 24 فیصد بنتی تھی۔

سماج وادی رکن اسمبلی کے مطابق،"میں نے اورنگ زیب کے بارے میں جو کچھ کہا ہے وہ تاریخ دانوں اور مصنفین نے کہا ہے۔ میں نے شیواجی مہاراج، سمبھاجی مہاراج یا کسی قومی شخصیت کے خلاف کوئی توہین آمیز تبصرہ نہیں کیا ہے۔ پھر بھی، اگر میرے ریمارکس سے کسی کو تکلیف ہوئی ہے، تو میں اپنے بیانات اور تبصرے واپس لیتا ہوں۔

خیال رہے کہ بھارت کے معروف مورخ اور سابق گورنر بی این پانڈے نے اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے کی انہوں نے اورنگ زیب کے وہ فرامین دیکھے ہیں جس میں اس مغل بادشاہ نے مہاکال مندر اجین، بالاجی مندر چترکوٹ، کاماکھیا مندر گوہاٹی، جین مندر گرنار، دلواڑا مندر آبو، گرودوارہ رام رائے دہرہ دون وغیرہ کو جائیدادیں عطا کیں تھیں۔

پانڈے کے مطابق ان فرامین کے نقول خود ان مندروں کے پجاریوں نے انہیں بھیجے تھے۔ اصل معاملہ بی جے پی کی داخلی سیاست

ابو عاصم اعظمی کے بیان کے بعد ملک بھر میں ہندو قوم پرست ان کے خلاف میدان میں آگئے ہیں۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اعظمی کو اورنگ زیب کے بارے میں ان کے متنازعہ تبصرے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں یو پی بھیج دیا جانا چاہئے جہاں ان کی حکومت ان کے "خصوصی علاج" کا انتظام کرے گی۔

انہوں نےاعظمی کو سماج وادی پارٹی سے نکال دینے پر بھی زور دیا۔ یوگی ادیتہ ناتھ نے کہا، "ابو اعظمی کو پارٹی سے نکال دو، یوپی بھیج دو، باقی اپچار (علاج) ہم خود کردیں گے۔"

مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے کہا کہ معطل قانون ساز کو "100 فیصد" جیل میں ڈال دیا جائے گا۔

ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اعظمی کو "غدار" قرار دیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اورنگ زیب کی تعریف کرنے پر اعظمی پر غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔

سماج وادی پارٹی نے ابوعاصم اعظمی کی معطلی کی سخت مخالفت کی ہے اور اسے اظہار رائے کی آزادی کے خلاف قرار دیا۔

دریں اثنا معطل رکن اسمبلی نے کہا کہ موجودہ حالات کے مدنظر انہیں اپنی اور اپنے اہل خانہ کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔

صحافی معصوم مرادآبادی کا کہنا تھا کہ اورنگ زیب کے نام پر یہ ہنگامہ آرائی اس لیے کی جارہی کہ مہاراشٹر کی بی جے پی حکومت اس وقت کئی داخلی مسائل سے گھری ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا،"مہاراشٹر کی نئی نویلی بی جے پی سرکار داخلی پریشانیوں کا شکار ہے۔ اس کے ایک وزیر کو ایک سرپنچ کے قتل کیس می‍ں مستعفی ہونا پڑا ہے۔ نظم و نسق کا یہ حال ہے کہ ایک خاتون مرکزی وزیر کو اپنی بیٹی کے ساتھ ہوئی چھیڑ خانی کے خلاف خود تھانے میں جاکر ایف آئی آر درج کرانی پڑی۔ ایسے میں اصل مسئلہ سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے اورنگ زیب سے بہتر موضوع کون سا ہو سکتا تھا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مغل بادشاہ اورنگ بادشاہ اورنگ زیب اورنگ زیب کی اورنگ زیب کے رکن اسمبلی سماج وادی اعظمی کو انہوں نے بی جے پی کے خلاف نے کہا کہا کہ کا نام کے بعد اور اس

پڑھیں:

بھارت پر امریکی شہری کے قتل کیلئے انعام مقرر کرنے کا الزام، سکھ تنظیموں کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل

امریکہ میں قائم سکھوں کی تنظیم ”سکھس فار جسٹس“ (SFJ) نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے ایک امریکی شہری کے قتل پر 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔ یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس 21 اپریل کو بھارت کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔

ایس ایف جے کا کہنا ہے کہ یہ مبینہ انعام ان کے مرکزی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو نشانہ بنانے کے لیے رکھا گیا ہے، جسے تنظیم نے ٹرانس نیشنل ریپریشن یعنی سرحد پار جبر کا کھلا مظہر قرار دیا ہے۔

ایس ایف جے کے جنرل کونسل اور انسانی حقوق کے معروف وکیل گرپتونت سنگھ پنوں کی جانب سے نائب صدر وینس کو ارسال کردہ خط میں اس اقدام کو امریکی خودمختاری اور قومی سلامتی کے خلاف براہ راست مجرمانہ اقدام قرار دیا گیا ہے۔

خط میں نائب صدر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس مبینہ انعامی اعلان کو ریاستی سرپرستی میں ہونے والی بین الاقوامی دہشت گردی کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے بھارت کو کھلے الفاظ میں ممکنہ نتائج سے آگاہ کریں۔ ان نتائج میں امریکی وفاقی قوانین کے تحت قانونی چارہ جوئی، اقتصادی پابندیاں، اور ملوث عناصر کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینا شامل ہیں۔

ایس ایف جے نے اپنے خط میں زور دیا ہے کہ امریکی حکومت کو صرف سفارتی یا معاشی مفادات نہیں بلکہ جمہوری اقدار اور شہری آزادیوں کے تحفظ کو بھی ترجیح دینی چاہیے، خصوصاً اُن افراد کی سلامتی کے لیے جو خالصتان ریفرنڈم کے لیے سرگرم ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • بھارت، طلبہ نے امتحانی کاپیوں میں جوابات کے بجائے پاس کرنے کیلئے فرمائشیں لکھ دیں
  • خلیل الرحمٰن قمر کی پاکستان سے مایوسی، بھارت کیلیے کام کرنےکو تیار
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • بھارت پر امریکی شہری کے قتل کیلئے انعام مقرر کرنے کا الزام، سکھ تنظیموں کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
  • بھارت، مدھیہ پردیش میں بڑھتی ہوئی ہندو مسلم کشیدگی، فورسز کی بھاری نفری تعینات
  • بہار کے سابق رکن اسمبلی ماسٹر مجاہد عالم وقف قانون کی حمایت کرنے پر جنتا دل یونائیٹڈ سے مستعفی
  • 8 ویں پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ مقابلے : آرمی چیف کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف
  • امتحانی بدانتظامی پر سنٹر سپرنٹنڈنٹ  معطل
  • امریکن جیویش کانگریس کی طرف سے پاکستان کی تعریف سوالیہ نشان ہے، محمد شاداب رضا نقشبندی
  • مسلم کانفرنس کو ختم کرنے والے ہمیشہ مایوس ہوئے ہیں، سردار عتیق