Nawaiwaqt:
2025-03-06@14:37:19 GMT

عالمی دہشتگردی انڈیکس 2025ء میں پاکستان دوسرے نمبر پر

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

عالمی دہشتگردی انڈیکس 2025ء میں پاکستان دوسرے نمبر پر

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، عالمی دہشت گردی انڈیکس 2025ء میں پاکستان دوسرے نمبر پر آ گیا۔

انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس (آئی ای پی) کی جاری کردہ رپورٹ میں گزشتہ 17 سال کے دوران دہشت گردی کے رجحانات اور اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

2024ء میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان میں 2023ء میں 517 حملے رپورٹ ہوئے تھے، جو 2024ء میں بڑھ کر 1,099 تک جا پہنچے، جو کہ گزشتہ 1 دہائی میں سب سے بڑا سالانہ اضافہ ہے، یہ پہلا موقع ہے جب دہشت گرد حملوں کی تعداد 1 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ملک میں تیزی سے بڑھنے والی سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم کے طور پر سامنے آئی ہے، جو 2024ء میں پاکستان میں 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمے دار تھی۔

گزشتہ سال ٹی ٹی پی نے 482 حملے کیے، جن میں 558 افراد جاں بحق ہوئے، جو 2023ء کی 293 ہلاکتوں کے مقابلے میں 91 فیصد زیادہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گردوں کو سرحد پار محفوظ پناہ گاہیں مل گئی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان خصوصاً خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں حملے تیزی سے بڑھے ہیں۔

بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے 2024ء میں پاکستان کا سب سے مہلک حملہ کیا، کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے خودکش دھماکے میں 25 افراد جاں بحق ہوئے۔

بلوچ عسکریت پسند گروہوں کے حملے 116 سے بڑھ کر 504 ہو گئے، جبکہ ان حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد بھی 4 گنا بڑھ کر 388 ہو گئی۔

ان گروہوں نے حکومتی پالیسیوں، خاص طور پر سی پیک منصوبوں، کو نشانہ بنایا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔

حکومتِ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن عزمِ استحکام شروع کر رکھا ہے، جس کا مقصد شدت پسندوں کی سرگرمیوں کو روکنا اور سیکیورٹی کو مستحکم کرنا ہے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: دہشت گردی کے پاکستان میں میں پاکستان

پڑھیں:

وفاق کی ساری توجہ پی ٹی آئی پر، دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھالیا، علی امین گنڈاپور

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاق نے ساری توجہ پی ٹی آئی پر دی، دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھا لیا، عمر ایوب نے کہاکہ تمام مسائل کا حل افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں ہے، ہماری حکومت کے وقت دہشت گردی نہ ہونے کے برابر تھی۔پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپورنے کہا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو چکا تھا، رجیم چین میں ساری توجہ دہشت گردی کی بجائے پی ٹی آئی پر مرکوز کی گئی تھی۔

علی امین گنڈاپور نے پنجاب حکومت کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے اشتہارات پر کروڑوں روپے خرچ کئے، پنجاب حکومت کی کارکردگی خیبر پختونخوا کے مقابلے میں ایک فیصد بھی نہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اب پورے ملک میں پھیلنا شروع ہوگئی ہے، تمام ادارے پی ٹی آئی رہنمائوں اور کارکنوں کو دہشت گرد بنانے کے پیچھے لگے ہوئے تھے۔

گنڈا پورنے کہاکہ اسلام آباد میں بیٹھے فیصلہ سازوں کو ملک میں بدترین حالات کا اندازہ نہیں، افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ٹی او آرز بنا کر وفاق کو بھیجی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق کی جانب سے دو بار یاد دہائی کے باوجود مذاکرات کے لیے بنائے گئے ٹی او آرز پر جواب نہیں دیا گیا، اسلام آباد سے مذمتی بیانات کا آنا مسائل کا حل نہیں، جب سارا نظام الیکشن چوری کرنے کی چکر میں پڑے گا اور دہشت گردوں کو چھوڑ دے گا تو یہی تو ہوگا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو طرح طرح لوگ ملتے ہیں اور غلط رپورٹیں پیش کرتے ہیں، میں خود ان سے ملوں گا اور بات کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا نام اپنی مرضی سے نہیں بلکہ عوام کی خواہش سے رکھا تھا، اسٹیڈیم نیا بنا تھا، اس لئے ان کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ اسٹیڈیم میں افتتاحی میچ کھیلا جائے گا، بین الاقوامی میچز بھی ہونگے، خیبرپختونخوا کی الگ کرکٹ لیگ بھی جلد شروع کی جائے گی۔علم نہیں بانی کو کس طرح بات کی گئی اس لئے انہوں نے اسٹیڈیم کا نام واپس کرنے کا حکم دیا ہے، جو بانی کا حکم ہوگا اسی پر عمل کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ کے پی نے اسلام آباد میں بیٹھے فیصلہ سازوں کو ملک میں بدترین حالات کا اندازہ نہیں، افغانستان
کے ساتھ مذاکرات کے لیے ٹی او آرز بنا کر وفاق کو بھیجی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے دو بار یاد دہائی کے باوجود مذاکرات کے لیے بنائے گئے ٹی او آرز پر جواب نہیں دیا گیا، اسلام آباد سے مذمتی بیانات کا آنا مسائل کا حل نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کیا کارکردگی رپورٹ جاری کریں گی، ان کی کارکردگی صرف باتیں اور اشتہارات پر مبنی ہے، یہ بدعا ئیے لوگ ہیں، ان کے ہاتھ سے خیر کا کام کرنا نہیں، اسلام آباد کے لوگوں کو کہتا ہوں خیبرپختونخوا میں لگی آگ پورے پاکستان میں پھیلے گی۔

علی امین نے کہا کہ ضلع کرم کا مسئلہ مستقبل بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، قافلوں پر حملے اور امن خراب کرنے والے دہشت گرد ہے۔سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ہمارا اتحاد اپوزیشن کے ساتھ ہے، اگلے کچھ روز میں ان کے ساتھ ہمارے معاملات طے ہو جائیں گے، عید کے بعد سب مل کر حکومت کے خلاف نکلیں گے۔

پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ جعلی فارم 47 کی حکومت کو ایک سال پورا ہوا، تاریخ میں کئی اتنے ظلم اور بربریت نہیں ہوئی ہوگی، حکمرانوں کو معلوم ہے کہ وہ عوام کے نمائندے نہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اپنی مفاد میں قانون سازی کر رہے ہیں، عوامی فلاح کے لئے کچھ نہیں، اپنے جھوٹ کے لئے اشتہارات لگائے جا رہے ہیں، وفاقی کابینہ میں اضافہ ضمیر فروشوں کے لیے انعام ہے، کچھ لوٹے کچھ بھگوڑے اس میں شامل ہے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی ہو رہی ہے، سندھ والے اپنے پانی کے جائز مطالبے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، ہمارا اتحاد اپوزیشن کے ساتھ ہے، اگلے کچھ روز میں ان کے ساتھ ہمارے معاملات طے ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عید کے بعد سب مل کر حکومت کے خلاف نکلیں گے، خیبر پختونخوا میں بنوں تک دہشت گردوں کا پہنچنا تشویش ناک ہے، علی امین گنڈا پور حالات کنٹرول کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، عید کے بعد احتجاج کی تیاری کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ کابینہ میں توسیع اپنے مفادات کے لیے ہے عوام کے لیے کچھ نہیں، بیک ڈور رابطے ہوتے رہتے ہیں، بیک ڈور رابطے کبھی ہوں گے اور کبھی نہیں، جن کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے، ان کو اپنی بے وفائیوں پر خوش کرنا ہے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ مہنگائی عروج پر ہے، دہشت گردی کی انتہا ہے، حکمران مکمل ناکام ہیں، ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے صرف ایک شخص ہے اور ان کو جیل میں ڈالا گیا ہے، مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، اگلے چند دنوں میں معاملات طے ہوجائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈا پور کی حکومت پوری طرح متحرک ہے کہ حالات کا نارمل کرنا اور مسائل حل ہو، اس ملک میں اگرآپ چور ہیں تو آپ اچھے آدمی ہے اور اگر شریف ہیں تو کوئی جگہ نہیں۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہماری حکومت کے وقت دہشت گردی نہ ہونے کے برابر تھی، تمام مسائل کا حل افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی بہت تیزی سے واپس آرہی ہے، بلوچستان کے حالات سب کے سامنے ہیں، بلوچ نوجوانوں کی سوچ بلکل تبدیل ہوگئی ہے، وہاں کے لوگ اپنا فیصلہ خودرکرنا چاہتے ہیں۔عمر ایوب نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے باعث ہمارے جوان شہید ہو رہے ہیں، ملک میں دہشت گردی کا واپس آنا ملک میں انٹیلیجنس کی ناکامی ہے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہمارے جوانوں کی شہادت کے خون کا جواب خفیہ اداروں کو دینا پڑے گا، ہمارے ملک میں کوئی رول آف لاء نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 2024 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ ہوا، رپورٹ
  • گزشتہ سال میں پاکستان میں دہشتگردی میں 45 فیصد اضافہ، ٹی ٹی پی سب سے خطرناک تنظیم رہی: رپورٹ
  • دہشتگردی کیخلاف جنگ امریکہ اور پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے:سینیٹر عرفان صدیقی
  • گلوبل ٹیررازم انڈیکس 2025 میں پاکستان دوسرے نمبرپر
  • دہشتگردی کی روک تھام کیلئے دعا کے ساتھ دوا بھی ضروری ہے: شیری رحمٰن
  • دہشتگردی کا شکار پاکستان گلوبل ٹیررازم انڈیکس میں دوسرے نمبر پر
  • پاکستان گلوبل ٹیررازم انڈیکس میں دوسرے نمبر پر آگیا
  • امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے رابطہ، دہشتگردی کیخلاف کوششوں کی تعریف
  • وفاق کی ساری توجہ پی ٹی آئی پر، دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھالیا، علی امین گنڈاپور