بھارت کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دفعہ 370 کا خاتمہ پہلا قدم تھا، جبکہ کشمیر میں اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی، ترقی اور انصاف کی فراہمی دوسرا قدم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے لندن کے تھنک ٹینک چیتھم ہاؤس میں ایک گفتگو کے دوران پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان یہ علاقہ خالی کر دے تو مسئلہ کشمیر مکمل طور پر حل ہو جائے گا۔ جے شنکر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا، جب شرکاء میں سے کسی نے سوال کیا کہ کیا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تعلقات مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کر سکتے ہیں۔ اس سوال پر ایس جے شنکر نے جواب دیا "ہم انتظار کر رہے ہیں کہ کشمیر کا وہ حصہ جو پاکستان کے غیر قانونی قبضے میں ہے، واپس آئے، جب ایسا ہوگا، میں یقین دلاتا ہوں کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا"۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اب کثیرالقطبی نظام کی طرف بڑھ رہا ہے جو بھارت کے مفاد میں ہے اور دونوں ممالک ایک دوطرفہ تجارتی معاہدے پر متفق ہیں۔

چیتھم ہاؤس میں "بھارت کے عروج اور عالمی کردار" کے موضوع پر ہونے والی اس نشست میں ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان-برطانیہ آزاد تجارتی معاہدہ (FTA) پیچیدہ ہونے کے باوجود آگے بڑھ رہا ہے اور برطانوی حکومت بھی اس میں سنجیدہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 370 کا خاتمہ پہلا قدم تھا، جبکہ کشمیر میں اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی، ترقی اور انصاف کی فراہمی دوسرا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں انتخابات کے دوران زبردست ٹرن آؤٹ ہوگا۔ جے شنکر نے روس-یوکرین جنگ، چین سے تعلقات اور BRICS ممالک کے مستقبل پر بھی بات کی۔

بھارت کے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت ماسکو اور کیوو دونوں سے مسلسل رابطے میں ہے اور براہ راست مذاکرات پر زور دیتا رہا ہے۔ چین سے متعلق ایس جے شنکر نے کہا کہ اکتوبر 2024ء کے بعد سے کچھ مثبت پیشرفت ہوئی ہے، بشمول تبت میں کیلاش مانسروور یاترا کی بحالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم چین سے ایسے تعلقات چاہتے ہیں جہاں ہمارے مفادات اور حساسیت کا احترام ہو۔ ایس جے شنکر جمعرات کو آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیرس سے بھی ملاقات کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایس جے شنکر نے نے کہا کہ بھارت کے انہوں نے کہ کشمیر

پڑھیں:

امریکا اپنے چھوڑے گئے ہتھیار افغانستان سے واپس لے تو خطے میں امن بحال ہوگا، پاکستان

اسلام آباد:

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت تسلسل سے جاری ہے، اگر امریکا اپنے چھوڑے گئے ہتھیار افغانستان سے واپس لے لیتا ہے تو اس سے خطے میں امن بحال ہوگا۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار خطے میں امن کی صورتحال کے لیے سنگین مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے ہمسایہ تعلقات کا چاہتا ہے لیکن افغانستان کی سر زمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے اور پاکستان بار ہا اس حوالے سے افغان حکومت سے مطالبہ کرتا رہا ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ طورخم بارڈر افغان فورسز کی جانب سے متنازع علاقے میں چوکیاں بنانے کی وجہ سے بند ہوا ہے، پاکستان طورخم بارڈر پر ہونے والے انتشار کی مذمت کرتا ہے اور پاکستان افغان عبوری حکومت سے اس معاملے کو سنجیدگی سے حل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو امریکی قومی سلامتی کونسل کے مشیر کی کال موصول ہوئی، انہوں ںے دہشت گردی کے خلاف حکومت پاکستان کی کوششوں پر صدر ٹرمپ کی تعریف اور شکریہ ادا کیا۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے قومی سلامتی کے مشیر کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔

شفقت علی خان نے کہا کہ امریکی قومی سلامتی کونسل کے مشیر نے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں پیچھے چھوڑے گئے امریکی فوجی سازو سامان کو واپس لینے کے اعلان کو بھی سراہا۔

یو اے ای ہم منصب کا فون

ترجمان نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو یو اے ای کے ہم منصب کی بھی کال موصول ہوئی، شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے نائب وزیراعظم سمیت پاکستانی حکام اور عوام کو ماہ رمضان کی مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں جانب سے متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کے دورہ پاکستان کے خوش آئند نتائج کو بھی سراہا گیا جبکہ گفتگو کے دوران دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کا اعادہ کیا گیا۔

او آئی سی اجلاس میں شرکت

ترجمان نے مزید بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار سعودی عرب کا دورہ کریں گے اور جدہ میں منعقدہ او آئی سی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ او آئی سی اجلاس میں فلسطینیوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے بات کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر پاکستان کا موقف رکھیں گے جبکہ جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والا انسانی بحران پر بات کریں گے۔

شفقت علی خان نے بتایا کہ اجلاس میں فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن سے بے گھر کرنے کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی تجاویز پر بات کریں گے جبکہ کانفرنس میں وزیر خارجہ فلسطینی عوام اور ان کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کی توثیق کریں گے۔

اسرائیلی پابندیوں کی مذمت

پاکستان رمضان کے مبارک مہینے میں غزہ پر اسرائیل کی پابندیوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ غزہ کے عوام کو رمضان کے مہینے میں مساجد میں نماز کی ادائیگی کی اجازت ہونی چاہیے۔ پاکستان غزہ میں ضروری امداد کے داخلے پر پابندی کے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کرتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر

ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے لندن میں مقبوضہ کشمیر پر بیان کو مسترد کرتے ہیں، کشمیریوں کے صدیوں پرانے تحفظات کو اقتصادی بحالی سے حل نہیں کیا جا سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی غزہ میں امداد کی بندش اور بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت
  • امریکہ افغانستان میں چھوڑے گئے ہتھیار واپس لے تو خطے میں امن بحال ہو گا: دفتر خارجہ 
  • دنیا جنوبی ایشیا میں امن چاہتی ہے تو کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانا ہو گا، بیرسٹر سلطان
  • امریکا اپنے چھوڑے گئے ہتھیار افغانستان سے واپس لے تو خطے میں امن بحال ہوگا، پاکستان
  • امریکی پالیسیوں میں ہونے والی تبدیلیاں کوئی حیران کن بات نہیں ہے، بھارت
  • اقوام متحدہ کی بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش
  • کشمیر پر اقوام متحدہ کے بیان سے بھارت اتنا برہم کیوں ہے؟
  • اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھارت کو جواب دہ ٹھہرانے
  • بھارت کی ہندوتوا حکومت نے مظلوم کشمیریوں کے خلاف بھرپور جنگ چھیڑ رکھی ہے، حریت کانفرنس