کراچی:

آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت کے خلاف میچ کے دوران پاکستان ٹیم کی جانب سے زیادہ کیلے کھانے پر وسیم اکرم نے طنز کیا جس پر مداحوں نے ان کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

بھارت کے خلاف شکست پر وسیم اکرم نے لائیو پروگرام میں پاکستان ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ شاید پہلے یا دوسرے ہی پانی کے وقفے کے دوران کیلوں سے بھری پلیٹ کھلاڑیوں کے لیے آئی جبکہ اتنے کیلے تو بند بھی نہیں کھاتا اور یہ تو بندروں کی غذا ہے۔

کیلے کھانے سے متعلق بیان پر سوشل میڈیا صارف نے وسیم اکرم کے تجزیے کو احمقانہ قرار دیا۔

مزید پڑھیں؛ "اتنے کیلے بندر بھی نہیں کھاتے" وسیم اکرم کا پاکستانی کرکٹرز پر طنز

گوہر گیلانی نامی صحافی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تجزیے کے نام پر اپنی احماقانہ باتیں ختم کریں، کرکٹ سے متعلق بات کریں نا کہ کیلوں اور فلموں کے ڈائیلاگز پر۔ یہ شرمناک رویہ ہے!

وسیم اکرم نے گوہر گیلانی کی تنقید پر ٹی وی شو میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے آپ کے بچوں کی فکر ہو رہی ہیں، آپ انہیں تو ڈنڈے مارتے ہوگے۔

Wasim Akram roasts Gowhar Geelani.

.... I feel for your kids ????????????????????@GowharGeelani pic.twitter.com/DmtCCxYX7Q

— Nitric Acid (@Photon_hf) March 5, 2025

اس کے ساتھ ساتھ، سابق بھارتی کرکٹر یووراج سنگھ کے ولد یوگراج سنگھ نے بھی وسیم اکرم کو کیلے کے بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

یووراج سنگھ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اتنے کیلے کون کھائے گا؟ اس طرح کے بیان پر ایکشن لینا چاہیے کیونکہ یہ ناقابل برداشت ہے۔ اگر میں ادھر وزیراعظم ہوتا تو میں کہتا کہ اپنا بیگ پکڑو اور ملک سے نکل جاو۔

واضح رہے کہ چیمپیئنز ٹرافی میں میزبان پاکستان گروپ اسٹیج سے ہی باہر ہوگیا تھا۔ قومی ٹیم کو نیوزی لینڈ اور بھارت کے ہاتھوں شکست ہوئی جبکہ بنگلا دیش کے خلاف میچ بارش کے باعث منسوخ ہوگیا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وسیم اکرم

پڑھیں:

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر زیادہ ترقی یافتہ لیکن چین کے سبب، عمر عبداللہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مارچ 2025ء) بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر اسمبلی میں منگل کے روز اس متنازع خطے کی ترقی کے حوالے سے گرما گرم بحث ہوئی۔

عمر عبداللہ نے اعتراف کیا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سرحدی علاقے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سرحدی علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ترقی یافتہ ہیں، لیکن یہ بھی کہا کہ یہ محض دکھاوا ہے کیونکہ یہ ترقی صرف سرحدی علاقوں تک محدود ہے اور اگر علاقے کے اندر تک جاکر دیکھیں تو کہانی اس کے برعکس ہے۔

'پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ترقی چین کے سبب'

عمر عبداللہ کا کہنا تھا، "ہمیں یہ قبول کرنا ہو گا کہ جہاں ہمارے سرحدی علاقوں میں محدود ترقی ہوئی ہے، وہیں دوسری طرف، ترقی کو بڑھا چڑھا کر دکھانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم، اس نام نہاد ترقی میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے بلکہ یہ ترقی چین کی مرہون منت ہے۔"

پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کو علاقہ غیر سمجھتا ہے، بھارتی وزیر دفاع

عمر عبداللہ کا مزید کہنا تھا، "وہاں(پاکستان کے زیر انتظام ) کے حالات بہت خراب ہیں۔

لیکن ہم نے کسی دوسرے ملک سے مدد نہیں لی۔ ہم نے چین، برطانیہ، امریکہ یا فرانس سے نہیں کہا کہ ہماری سڑکیں بنائیں۔ اگر کوئی سڑک (دوسری طرف) ہے تو یہ چین کی مہربانی کی وجہ سے ہے۔" بحث کیوں ہوئی؟

تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب حکمراں نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی سیف اللہ میر نے دعویٰ کیا کہ بقیہ کشمیر ان کے حلقہ کے دیگر حصوں سے زیادہ ترقی یافتہ ہے۔

میر کپواڑہ کے ترہگام حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں، جس کی سرحدیں ہاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ملتی ہیں۔

بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ

ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے قانون سازوں نے اس موازنہ پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور اسپیکر سے الفاظ کو حذف کرنے پر زور دیا۔

سیف اللہ میر نے کہا، "اگر کسی نے کوٹ پہنا ہو اور میں یہ کہوں کہ اس کے پاس اچھا کوٹ ہے، تو اس میں کیا حرج ہے؟"

اس پر عمرعبداللہ نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں خوشحالی کی تصویر کشی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا، "ان لوگوں کا کوٹ پہننا صرف ترقی کا دکھاوا ہے۔

حقیقت میں ان کوٹوں کی جیبیں خالی ہیں۔" سرحدی علاقے کے عوام کی مشکلات

وادی کے سرحدی علاقوں میں یہ عام خیال ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام علاقے زیادہ ترقی یافتہ ہیں۔ رکن اسمبلی میر کو کچھ دیگر قانون سازوں کی حمایت حاصل ہوئی، جن میں گریز کے رکن اسمبلی نذیر گریزی بھی شامل ہیں جو یہ کہتے نظر آئے کہ سرحد کے اس پار رہنے والے زیادہ خوشحال ہیں۔

پاکستان دوستانہ تعلقات رکھتا تو آئی ایم ایف سے زیادہ پیسے ہم دیتے، بھارتی وزیر

عمر عبداللہ کا اس پر کہنا تھا، "اگر آپ حقیقت کو تسلیم کریں تو نذیر گریزی نے جو کہا وہ غلط نہیں لیکن ان کا بیان حقیقت کی مکمل عکاسی نہیں کرتا۔ سرحد پر تھوڑا سا آگے بڑھیں تو کوئی ترقی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے سرحد پر سب کچھ دکھاوے کے لیے کیا ہے۔

"

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا، "یہ ترقی انہوں نے اپنے بل بوتے پر نہیں کی ہے، وہاں جو کچھ ہوا وہ چین کی مہربانی ہے۔ لیکن ہم نے جو کچھ بھی کیا ہے، خواہ کم ہو یا زیادہ، وہ خود ہی کیا ہے۔"

میر اور گریزی کے حلقوں میں سرحدی کیران اور گریز سیکٹر شامل ہیں، جو برف باری کی وجہ سے سردیوں میں مہینوں تک منقطع رہتے ہیں۔ لوگوں کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ ان علاقوں کو سرنگوں کے ذریعے جوڑ دیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • اگر کوئی ٹرمپ کی تعریف پر خوش ہے تو یہ بچگانہ حرکت ہے، سلمان اکرم راجا
  • افطار کے بعد پیٹ پھولنے اور گیس کی شکایات ہیں تو انکا حل جا نیں
  • پاکستان کے زیر انتظام کشمیر زیادہ ترقی یافتہ لیکن چین کے سبب، عمر عبداللہ
  • ٹرمپ کا کانگریس سے خطاب: کابل ایئرپورٹ دھماکے کے ملزم کی گرفتاری پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا
  • فریب و مکر کی حکومت میں پرویز خٹک جیسے ہی مشیر بنیں گے، سلمان اکرم راجہ
  • شادی کے بعد پہلی بار کھانے میں کیا پکایا؟ کبریٰ خان کے جواب نے مداحوں کے دل جیت لئے
  • سائنس دانوں نے خراب نہ ہونے والا کیلا بنا لیا
  • میانمار میں 500 سے زیادہ پاکستانیوں کو جبری طور پر قید میں رکھنے کا انکشاف
  • پی سی بی کے مستقبل کے فیصلوں کو سپورٹ کرنا ہوگا،وسیم اکرم