لاپتہ افراد کیس: فریقین سے 16 اپریل تک جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ—فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں فریقین سے 16 اپریل تک جواب طلب کر لیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں مختلف علاقوں سے لاپتہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ فیروز آباد سے محمد عارف، شاہراہ نورجہاں سے رانا خالد، گلشنِ اقبال کے علاقے سے مقصود خان لاپتہ ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں گمشدہ افراد کے معاملے پر ہونے والی سماعت میں جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا ہے کہ جن افراد کے اہل خانہ کی مالی معاونت کی سمری منظور ہوچکی ہےانہیں رقم ادا کی جائے۔
عدالت عالیہ میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں سندھ پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ شاہ فیصل سے لاپتہ شہری سعد ظہور گھر آ گئے ہیں۔
عدالت نے آئی جی سندھ پولیس اور محکمۂ داخلہ سندھ کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
لاپتہ شہریوں کے حوالے سے عدالت نے فریقین سے 16 اپریل تک جواب طلب کر لیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ ہائی کورٹ
پڑھیں:
پیکا ترمیمی ایکٹ 2025: پنجاب حکومت اور پی ٹی اے سے جواب طلب
لاہور(نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف درخواستوں پر پنجاب حکومت اور پی ٹی اے سے جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کرا دیا گیا تاہم حکومت پنجاب اور پی ٹی اے کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا۔
پی ٹی اے کے وکیل نے استدعا کی کہ ہمیں جواب جمع کرانے کیلئے مزید مہلت دی جائے، جس پر جسٹس فاروق حیدر نے واضح کیا کہ اگر آئندہ سماعت پر فریقین کی جانب سے جواب نہ آیا تو قانون اپنا راستہ لے گا۔
بعدازاں عدالت نے پی ٹی اے اور حکومت پنجاب سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے فیک انفارمیشن پر 3 برس قید، جرمانے کی سزا ہوگی، ماضی میں پیکا ایکٹ کو ایک خاموش ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے جبکہ پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزاؤں کے اضافے سے تھوڑی سی آزادی بھی ختم ہو جائے گی۔
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ بل متعلقہ سٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر پیش کیا گیا، جس کے باعث اس کی شفافیت مشکوک ہے، عدالت سے استدعا کی گئی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی متنازعہ شقوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔