پنجاب حکومت کا دیہی مراکز صحت کی آؤٹ سورسنگ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پنجاب حکومت کا دیہی مراکز صحت کی آؤٹ سورسنگ کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس)پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں دیہی مراکز صحت کی آؤٹ سورسنگ کا اصولی فیصلہ کیا ہے، مراکز صحت کو مریضوں کے لئے ابتدائی ریفرل سینٹر بنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں شعبہ صحت سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں پنجاب بھر میں دیہی مراکز صحت کی آؤٹ سورسنگ کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ مراکز صحت کو مریضوں کے لئے ابتدائی ریفرل سینٹر بنایا جائے گا۔
مراکز صحت میں بڑے اسپتالوں کے برابر طبی اور تشخیصی سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جنرل سرجری، گائنی، تشخیص، طبی ٹیسٹ اور دیگر سہولیات بھی میسر ہوں گی، آر ایچ سی کی آؤٹ سورسنگ کے بعد نئے کلینک ہفتے بھر 24گھنٹے کھلے رہیں گے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے مری کے سامبلی جنرل اسپتال کی رابطہ سڑکوں کی تعمیر و توسیع کی ہدایت کی۔ انہوں ںے نوازشریف انسٹی ٹیوٹ آف سرگودھا میں جون تک او پی ڈی فنکشنل کرنے، جناح اسپتال پی آئی سی ٹو کو 30ستمبر تک فعال کرنے، نوازشریف کینسر اسپتال کو مقررہ مدت میں فعال کرنے، بورڈز آف گورنر کی نامزدگی اور دیگر امور کی جلد تکمیل کا حکم دیا۔
وزیراعلیٰ نے ڈویژنل لیول پر ہر مرض کے علاج کے لئے میڈیکل سٹی بنانے کی تجویز کا جائزہ لیا، ہر ضلع کی سطح پر برن یونٹ، کارڈیک سینٹراور چلڈرن وارڈ بنانے پر اتفاق کیا گیا، لاہور رنگ روڈ کے اطراف میں میگا میڈیکل سٹی قائم کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ پنجاب کے 1147مراکز صحت میں سے 766کی ری ویمپنگ مکمل، 396محکمہ صحت کے سپرد کر دیئے گئے۔ پنجاب بھر کے او پی ڈی میں 6ارب 70کروڑ سے زائد کی مفت ادویات فراہم کی جا چکی ہیں، مریم نواز کمیونٹی ہیلتھ انسپکٹر پروگرام کے لئے 12671 درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مریم نوازکمیونٹی ہیلتھ انسپکٹر پروگرام کے تحت گھروں کے سروے، ڈیٹا، بیماریاں اور دیگر تفصیلات حاصل کی جائیں گی، مریم نواز ہیلتھ کلینک پروگرام کے تحت ہیلتھ منیجر پورٹل پر 2230 درخواستیں موصول ہوئی ہیں، چیف منسٹر اسپیشل اینی شیٹیو ٹرانسپلانٹ پروگرام کے تحت پانچ رینل اور ایک لیور ٹرانسپلانٹ کامیابی سے مکمل کر لیا گیا۔
بتایا گیا کہ چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت 6900 مریض رجسٹرڈ ہوئے، 2625 مستفید ہوچکے، چیف منسٹر ڈائیلیسز پروگرام کے تحت 8ہزار سے زائد مریضوں کا ڈائیلسز مکمل ہوا، مزید 7630 مریض رجسٹرڈ ہوئے، پنجاب بھر میں کلینک آن ویل سے 72لاکھ مریض مستفید ہوچکے ہیں۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں 100فیصد بہتری لانا ہدف ہے، اسپتالوں میں مناسب صفائی نہ ہونا انتہائی افسوس ناک اور تکلیف دہ امر ہے، پسماندہ اور دوردراز علاقوں کے عوام کو بھی جدید ترین طبی سہولتوں کی ضرورت ہے۔ پنجاب کے تمام اسپتالوں میں ضرورت کے مطابق جدید ترین طبی آلات مرحلہ وار فراہم کررہے ہیں، ڈاکٹروں اور اسٹاف کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے پائیدار اقدامات کیے جارہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
لاہور میں کچرے کے ڈھیر برقرار
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 مارچ 2025ء ) لاہور میں کچرے کے ڈھیر برقرار، صوبائی دارالحکومت کے کئی علاقوں میں صفائی ستھرائی کی صورتحال بہتر نہ ہو سکی، مریم نواز کے پنجاب کو صاف ستھرا بنانے کے دعووں کی قلعی کھل گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز کی جانب سے لاہور اور پنجاب میں صفائی ستھرائی کی صورتحال بہتر کر لیے جانے کے دعووں کی قلعی کھل گئی ہے۔ مریم نواز کی جانب سے گزشتہ سال وزارت اعلٰی سنبھالنے کے بعد ایک ماہ کے اندر پنجاب کو صاف ستھرا بنانے کا دعوٰی کیا گیا تھا، تاہم وہ اپنے اس اعلان کو کامیاب نہ بنا سکیں۔ جبکہ کچھ عرصہ قبل ہی مریم نواز کی جانب سے صوبے میں ویسٹ کلیکشن کی نئی مہم کا آغاز کیا گیا تھا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اس نئی مہم کے آغاز کے بعد لاہور اور صوبے میں صفائی ستھرائی کی صورتحال بہتر ہو جانے کے دعوے کیے جا رہے تھے۔(جاری ہے)
تاہم اب جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں، صوبائی دارالحکومت کے کئی علاقوں میں اب بھی جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر برقرار ہیں۔ لاہور میں چند ایک علاقوں کے سوا بیشتر مقامات پر کچرا ہی کچرا ہے، گندے نالے بھی کوڑے سے اٹے پڑے ہیں۔ مریم نواز حکومت کی جانب ے گھر گھر سے کچرا اٹھانے کی مہم کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم شہریوں کے مطابق ان کے گھروں سے کچرا اٹھانے کیلئے کوئی نہیں آتا۔ لاہور میں چائنا اسکیم، شاد باغ، ایل ڈے اے فلیٹس، ریلوے کالونی، چُنگی امرسدھو، کچا جیل روڈ، گجر کالونی، یوحنا آباد، فیروز پور روڈ اور ملحقہ آبادیوں میں کچرا بدستور موجود ہے۔ گندگی اور تعفن سے شہری پریشان اور کاروبار بری طرح متاثر ہے، ان کے علاقوں میں کوئی صفائی مہم نہیں، کچرا ویسے کا ویسا پڑا رہتا ہے، ان کے علاقے کوئی گھر سے کوئی کچرا نہیں اٹھاتا، وہ پیسے دے کر کچرا اٹھواتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے گھر گھر کچرا اٹھانے کی مہم شروع تو کی لیکن 3 ہزار رکشہ لوڈرز نہ ہونے کی وجہ یہ مہم بھی ادھوری رہ گئی۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ڈپٹی سی ای او ذوالقرنین حیدر کا کہنا ہے کہ کمپنی کے ورکر تو صفائی کرتے ہیں لیکن شہری صفائی کا خیال نہیں رکھتے، 70 یونین کونسلوں میں 700 رکشا لوڈرز کام کر رہے ہیں۔ ایل ڈبلیو ایم سی نے دعویٰ کیا کہ اندرون لاہور، سمن آباد، گلشن راوی، حبیب اللہ روڈ، گڑھی شاہو، ماڈل ٹاؤن گلبرگ میں ڈور ٹو ڈور ویسٹ کولیکشن کی جارہی ہے۔ تاہم گراونڈ پر ایل ڈبلیو ایم سی کے دعووں کے برعکس صفائی ستھرائی کی صورتحال اب بھی ابتر ہے۔