UrduPoint:
2025-03-06@13:49:50 GMT

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس چوہدری عبد العزیز مستعفی

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس چوہدری عبد العزیز مستعفی

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 مارچ 2025ء ) لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس چوہدری عبد العزیز مستعفی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری عبد العزیز نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر پاکستان کو ارسال کر دیا، جس میں جسٹس چوہدری عبد العزیز کا کہنا ہے کہ میں نے 2016 میں لاہور ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں اور تب سے فرائض انجام دے رہا ہوں، اس دوران میں نے تقریباً 40 ہزار کیسز کے فیصلے کیے لیکن اب میں ذاتی وجوہات کی بنا پر مزید فرائض سرانجام نہیں دے سکتا اور آئین پاکستان کے آرٹیکل 206 کے تحت اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔

یہاں قابل زکر بات یہ ہے کہ گزشتہ سال لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، جسٹس شاہد جمیل خان نے 2029ء میں ریٹائر ہونا تھا، جسٹس شاہد جمیل خان سینیارٹی لسٹ میں گیارہویں نمبر پر تھے, جسٹس شاہد جمیل کی جانب سے ارسال کردہ استعفے میں کہا گیا تھا کہ میں نے 10 سال تک لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر فرائض انجام دیے، اب میں نے 1973 کے آئین پاکستان کے آرٹیکل 206 (1) کے تحت فوری طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا، لاہور ہائی کورٹ کا جج ہونا بہت اعزازکی بات تھی لیکن ذاتی وجوہات کے باعث نئے باب کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں جسٹس شاہد جمیل خان سے قبل جنوری 2024ء میں سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز بھی مستعفی ہوئے تھے جن میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر اکبر نقویشامل ہیں جنہوں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا تھا۔                                                 .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس چوہدری عبد العزیز جسٹس شاہد جمیل خان لاہور ہائیکورٹ کے کورٹ کے جج

پڑھیں:

کورٹ اسٹاف سائلین اور وکلاء سے رقم کا مطالبہ کرتا ہے، جسٹس بابر ستار نے خط لکھ دیا

جسٹس بابرستار : فوٹو فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے سائلین کی شکایت پر انکوائری کیلئے رجسٹرار کو خط لکھ دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس بابر ستار کی ہدایت پر ان کے سیکریٹری نے رجسٹرار کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہوکر آئے اسٹاف کی سائلین سے رشوت لینےکی شکایات ہیں۔

جسٹس بابر ستار کی ہدایت پر لکھے خط کی نقول تمام ججز کے سیکریٹریز کو بھی ارسال کر دی گئی ہیں۔

دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی اطلاع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا چیف جسٹس کو خط

ججز کے خط میں کہا گیا کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے بامعنی مشاورت ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ میرے علم میں لایا گیا ہے کورٹ اسٹاف سائلین اور وکلاء سے رقم کا مطالبہ کرتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں تباہ کن پریکٹس نے سر اٹھانا شروع کر دیا ہے، سائلین سے رقم لینے والے عملے کے خلاف انکوائری کرکے برائی کو جڑ سے اکھاڑا جائے۔

خط میں کہا گیا کہ اسلام ہائی کورٹ کے کورٹ رومز اور کوریڈورز کی ویڈیو مانیٹرنگ ہوتی ہے، رجسٹرار آفس دو ہفتے کی فوٹیج نکال کر دیکھ سکتا ہے کہ اسٹاف مطالبہ کرکے رقم لے رہا ہے، اگر ایسے مطالبات کی رپورٹس درست ثابت ہوں تو ملوث اسٹاف کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

جسٹس بابر ستار کے خط میں کہا گیا کہ کورٹ ملازمین کا کسی وکیل یا سائل سے رقم لینا رشوت ستانی کے زمرے میں آتا ہے، اس طرح رقم لینا انصاف کی فراہمی کے بدلے میں رینٹ لینے کے مترادف ہے، اس پریکٹس کو کارروائی کرکے ختم نہیں کیا جاتا تو اسلام آباد ہائیکورٹ کا کلچر خراب ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • کورٹ اسٹاف سائلین اور وکلاء سے رقم کا مطالبہ کرتا ہے، جسٹس بابر ستار نے خط لکھ دیا
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے استعفیٰ دیدیا
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے استعفیٰ دےدیا
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز ذاتی وجوہات کی بنا پر مستعفی
  • لاہور ہائی کورٹ پنڈی بینچ کے جج جسٹس عبدالعزیز نے استعفی دے دیا
  • جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا 
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چودھری عبدالعزیز نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
  • لاہور ہائیکورٹ میں 10 سال بعد خاتون جج کی تقرری، تعداد 2 ہو گئی
  • لاہور ہائیکورٹ کے 4 نئے ایڈیشنل ججز نے عہدے کا حلف اٹھا لیا