پاکستان کی غزہ میں امداد کی بندش اور بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں کئی اہم عالمی اور علاقائی امور پر روشنی ڈالی، انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی بندش کی سخت مذمت کرتا ہے، یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، ساتھ ہی انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت بھی کی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے 5 مارچ کو بھارتی وزیر خارجہ کے کشمیر سے متعلق بیان کو مسترد کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی، ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کے تحفظات کو محض اقتصادی بحالی کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ضروری ہے۔
پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی انتقال کر گئے
ترجمان نے کہا کہ آزاد کشمیر سے متعلق بھارتی بیانات میں تیزی آ رہی ہے، جو انتہائی افسوسناک ہے، انہوں نے بھارتی وزیر مملکت جتندر سنگھ کے بیان کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
اسحاق ڈار کی اہم سفارتی مصروفیات
ترجمان نے بتایا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سعودی عرب روانہ ہو چکے ہیں، جہاں وہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کریں گے، اجلاس میں فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم اور غزہ کے لوگوں کی جبری بے دخلی کے خلاف حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔
تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث متعدد پروازیں منسوخ
ترجمان نے مزید بتایا کہ اسحاق ڈار کو امریکی مشیر قومی سلامتی کی کال موصول ہوئی، جس میں افغانستان میں رہ جانے والے امریکی اسلحے کے معاملے پر گفتگو ہوئی، اس کے علاوہ، آذربائیجان کے وزیر خارجہ کے ساتھ بھی ان کی اہم ٹیلیفونک بات چیت ہوئی۔
پاک اٹلی باہمی سیاسی مشاورت
دفتر خارجہ کے مطابق، پاک-اٹلی باہمی سیاسی مشاورت کا حالیہ دور اٹلی کے دارالحکومت روم میں منعقد ہوا، جہاں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
داعش کے دہشتگرد شریف اللہ ورجینیا کی عدالت میں پیش
امریکہ اور پاکستان کے درمیان انسداد دہشت گردی تعاون
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان پرعزم ہے اور ہماری سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں کامیاب رہی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے شریف اللہ کے خلاف امریکہ کے ساتھ تعاون کیا، جو کہ دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے داعش دہشتگرد کو امریکا کے حوالے یو این قرارداد کے مطابق کیا۔
لاہور: موٹروے پر تیز رفتاری پر پہلی ایف آئی آر درج، ڈرائیور گرفتار
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروہوں کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں، امریکا کے ساتھ سکیورٹی اورانٹیلیجنس تعاون جاری ہے، افغانستان میں چھوڑے گئے ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال ہورہے ہیں، امریکا اور پاکستان کے درمیان دہشتگردی کے خلاف تعاون موجود ہے۔
طورخم بارڈر سے متعلق وضاحت
دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان نے یکطرفہ طور پر طورخم بارڈر بند نہیں کیاتاہم افغانستان کی عبوری حکومت نے پاکستان کی حدود میں بعض مقامات پر تعمیرات کی کوشش کی جس کے باعث مسئلہ پیدا ہوا۔
کیا سیف علی خان اور کرینہ کی شادی خطرے میں ہے؟
ترجمان نے کہا کہ طورخم بارڈر کھولنے کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا، لیکن پاکستان پرامن مذاکرات کے ذریعے اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، انہوں نے افغانستان کی عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ تشدد کا راستہ چھوڑ کر امن کا راستہ اختیار کرے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: وزیر خارجہ کے بھارتی وزیر کہ پاکستان دفتر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے کے مطابق کے خلاف
پڑھیں:
یوکرین کا ٹرمپ کے فوجی امداد روکنے کے باوجود روس کیخلاف فرنٹ لائن پر ڈٹے رہنے کا عزم
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق صدر کے معافی نہ مانگنے کے اعلان پر امریکی صدر نے یوکرین کی فوجی امداد روکنے کا حکم دیا ہے، ابھی یہ واضح نہیں کہ یوکرین کی فوجی امداد کی بندش کب تک رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین نے ٹرمپ کے فوجی امداد روکنے کے باوجود روس کیخلاف فرنٹ لائن پر ڈٹے رہنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق صدر ولودیمیر زیلنسکی کے معافی نہ مانگنے کے اعلان پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کی فوجی امداد روکنے کا حکم دیا ہے، ابھی یہ واضح نہیں کہ یوکرین کی فوجی امداد کی بندش کب تک رہے گی تاہم روس یہ سمجھتا ہے کہ یہ بندش یوکرین کی جانب سے جنگ نہ کرنے کی ضمانتیں دینے تک برقرار رہنی چاہئیں۔
یوکرین کے وزیراعظم ڈینس شمیہال نے کہا کہ ان کی حکومت کے پاس اپنے فوجیوں کو سپلائی فراہم کرنے کے لئے تمام ضروری وسائل موجود ہیں، تاحال یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی امداد کی بندش پر کوئی عوامی ردعمل نہیں دیا تاہم انہوں نے جرمنی کے چانسلر فریڈرش مرز کے ساتھ اپنی بات چیت کا ذکر کیا، جس میں جرمنی کی فوجی اور مالی امداد کی اہمیت پر بات کی گئی۔
البتہ یوکرین کی وزارتِ دفاع نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ یوکرین کی جنگ میں امداد کی کمی کو بڑھا سکتا ہے، حالانکہ اس کا فوری اثر اتنا شدید نہیں ہوگا کیونکہ یوکرین اب پہلے کی نسبت امریکی فوجی امداد پر کم انحصار کرتا ہے۔یوکرین کی پارلیمنٹ کے خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ اولیگزینڈر میرژکو نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ یوکرین کو شکست تسلیم کرنے کی طرف دھکیل رہے ہیں۔