پی ٹی آئی سینیٹرز نے آج ہونے والے اجلاس سے عون عباس بپی کی گرفتاری پر احتجاجاً واک آؤٹ کردیا۔ پی ٹی آئی سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ عون عباس بپی کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اور ہمارے پاس اس کی گرفتاری کی ویڈیو موجود ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا اس ایوان کی کوئی توقیر یا تقدس ہے؟ سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سینیٹر عون عباس کو آج کے اجلاس میں بات کرنے سے روکا گیا تھا۔ اس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے آج ہی مفصل رپورٹ طلب کر لی۔

جمعرات کو ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، دوران اجلاس سینیٹر عون عباس بپی کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی ارکان نے سینیٹ سے واک آؤٹ کر دیا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ عون عباس بپی کی اس ہاؤس میں اتنی ہی عزت ہے جتنی سب کی، اس ہاؤس کو کسی کے دباؤ یا پریشر میں آ کر نہیں چلائیں گے، سینیٹ کا اجلاس قانون کے تحت چلے گا۔

وزیر قانون اور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عون عباس بپی پر مقدمہ وائلڈ لائف کے تحت کیا گیا، معزز رکن پر مقدمہ صوبائی معاملہ ہے، جس حد تک ممکن ہوا صوبائی حکومت سے معزز رکن کیلئے بات کریں گے۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ اس ایوان کے ایک اور رکن کو آج اٹھا لیا گیا ہے، سینٹر عون عباس بپی کو آج صبح ساڑھے 8 بجے اٹھایا گیا ہے، کیا عون عباس بپی کو اٹھانے سے قبل چیئرمین سینٹ کو بتایا گیا تھا؟

شبلی فراز نے کہا کہ عون بپی کے گھر کے اندر سے گرفتاری کی ویڈیوز ہمارے پاس ہیں، ان کے گھر میں شدید توڑ پھوڑ کی گئی ہے، اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد بھی انہیں نہیں لایا جا رہا۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ عون عباس بپی ہمارے کولیگ ہیں، جب تک وہ ایوان میں نہیں آتے، کارروائی معطل کر دیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عون عباس بپی کی کہ عون عباس بپی نے کہا کہ عون کی گرفتاری

پڑھیں:

ایک دہشتگرد کو امریکا بھیجا گیا، حکمران اس کے بدلے عافیہ صدیقی کا معاملہ حل کرلیتے، بابر اعوان

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سینیٹر اعجاز چوہدری کے وکیل اور سابق وفاقی وزیر بابر اعوان نے کہا ہے کہ کبھی بھی مدد کے لیے ٹرمپ کی طرف نہیں دیکھا، نظام آج کل ٹرمپ کو عزت دو مہم چلا رہا ہے، دہشتگرد کو امریکا بھیجا گیا،  کسی ملزم کوامریکا کے حوالے کرنا ہی تھا تو عافیہ صدیقی والا معاملہ بھی حل کرلیتے۔

سابق وفاقی وزیر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کو سینٹ اجلاس میں شرکت نہ کرانے پر درخواست دائر کی گی، عدالت نے آج کی سماعت کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کردیے، چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر اعجاز کو پیش کرنے پروڈیکشن ارڈرز جاری کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن گزشتہ کئی اجلاسوں میں سینیٹر اعجاز چوہدری کو پیش نہیں کیا جارہا، اس کی وجہ سے چیئرمین سینیٹ بھی اجلاس میں شرکت نہیں کررہے، یہ اس نظام کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے، یہ نظام آج کل ٹرمپ کو عزت کو مہم چلا رہا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے حکم باوجود پیش نہ کرنا اغوا اور حبس بےجا میں رکھنے کے مترادف ہے، سب سے بڑے صوبے کی ایک سیٹ سینیٹ میں خالی پڑی ہے، عدالت کو بتایا کہ چیرمین سینٹ کا حکم قانون کا درجہ رکھتا ہے، شبہاز حکومت اور مریم نواز کی پنجاب حکومت آرڈر خلاف ورزی کررہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جعلی حکومت کی وجہ سے ملک کے جو حالات بن چکے ہیں، ان حالات سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں رہا، بدقسمتی دہشتگردی ملک میں انتہا پر پہنچ چکی ہے، ایک دہشت گرد جس کو پکڑ کر امریکہ بھیجا گیا مجھے نہیں پتا اس کو کس عدالت میں پیش کیا گیا،  سابق صدر مشرف بھی اسطرح بندے پکڑ کر امریکہ کو دیتا رہا اور ڈالرز لیتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ملزمان کی حوالگی (extradition) کا قانون بھی موجود ہے، اس کے تحت ہی کسی گرفتار شخص کو باہر بھیجا جاسکتا ہے، اگر نے کسی ملزم کو امریکا کے حوالے کرنا تھا تو عافیہ صدیقی والا معاملہ بھی حل کرلیتے۔ 

بابر اعوان نے کہا کہ لیکن ایسی حکومت ہے جس کا نا سر ہے نا پاؤں ہے، ملک جس دوراہے پر کھڑا ہے وہاں سے واپسی کے لیے ضروری ہے، عمران خان سمیت تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے اور نئے انتحابات کروائے جائیں۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف نے کبھی بھی مدد کے لیے ٹرمپ کی طرف نہیں دیکھا، تحریک انصاف اللہ اور عوام کی طرف ہی دیکھتی ہے۔

اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست پر فریقین سے جواب طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چودھری کی سینیٹ اجلاس میں شرکت کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست پر وفاق اور سیکرٹری سینیٹ سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بدھ 12 مارچ تک جواب طلب کر لیا ہے۔

اسلام آبادہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے مطابق 9مئی 2023 کو ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا جو لاہور ہائیکورٹ سے ختم ہوا جس کے بعد 9 مئی کے جعلی اور بوگس مقدمہ میں گرفتاری ڈال دی گئی۔

انہوں نے استدلال کیا کہ لاہور جیل میں قید ہوں،بطور سینیٹر سینیٹ اجلاس میں شرکت حق ہے، ہر سینیٹ اجلاس اورپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کا حکم دیاجائے۔

عدالت نے پٹیشنر کے وکیل بابر اعوان سے پوچھا یہ معاملہ لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا؟ بابر اعوان ایڈوکیٹ نے محمد خان جونیجو اور جاوید ہاشمی کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں ہی آتا ہے۔

عدالت نے درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 12 مارچ تک ملتوی کر دی۔

درخواست میں وفاق کو بذریعہ وزارت داخلہ،سیکرٹری سینیٹ ، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب،سپریٹنڈنٹ لاہور جیل اور آئی جی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عون عباس بپی کی گرفتاری کیخلاف پی ٹی آئی ارکان کا سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ
  • سینیٹر عون عباس کی گرفتاری,سینیٹ میں اپوزیشن کا شدید احتجاج,کاروائی کا بائیکاٹ
  • سینیٹ اجلاس، پی ٹی آئی کا واک آؤٹ
  • عون عباس کی گرفتاری پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور منظور کاکڑ میں سخت جملوں کا تبادلہ
  • ہمارے ایک اور سینیٹر کو اٹھا لیا گیا: شبلی فراز
  • ایک دہشتگرد کو امریکا بھیجا گیا، حکمران اس کے بدلے عافیہ صدیقی کا معاملہ حل کرلیتے، بابر اعوان
  • سینیٹ اجلاس ؛عون عباس بپی کی گرفتاری پر پی ٹی آئی ایوان سے واک آؤٹ کر گئی
  • سینیٹ اجلاس میں آج اہم بلز پیش کیے جائیں گے، ایجنڈا جاری
  • سینیٹ کی کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس،کراچی پورٹ پر 60 ارب کی چوری زیر بحث