فیصل جاوید کو طیارے سے آف لوڈ سے متعلق درخواست، ڈائریکٹر ایف آئی اے ذاتی حیثیت میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل جاوید کو طیارے سے آف لوڈ کرنے کے خلاف درخواست پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کو طیارے سے آف لوڈ کرنے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پرجسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس ثابت خان پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود فیصل جاوید کوآف لوڈ کرنا توہین عدالت ہے۔
درخواست گزار کے مطابق ایئرپورٹ پر ایف آئی اے حکام کو عدالت کا حکم نامہ بھی دکھایا تاہم جانے نہیں دیا گیا۔ عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
فیصل جاوید نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ تحریک انصاف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ آئین ہمیں پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے۔ اب سب نے مل کر نکلنا ہو گا۔ ہم نکلیں گے تو بانی پی ٹی آئی بھی باہر آئیں گے۔
رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ عمرہ کے لیے جا رہا تھا ایئرپورٹ پر آف لوڈ کیا گیا۔ عدالتی حکم نامے کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے مجھے روکا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل جاوید کو ایف آئی اے پی ٹی آئی آف لوڈ
پڑھیں:
اعجاز چوہدری کی سینیٹ اجلاس شرکت کیلیے پروڈکشن آڈرز سے متعلق درخواست؛ فریقین کونوٹس جاری
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سینیٹر اعجاز چوہدری کی سینیٹ اجلاس میں شرکت کے لیے پروڈکشن آرڈرز سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینیٹراعجاز احمد چودھری کی سینیٹ اجلاس میں شرکت کیلئے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بدھ تک جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزار کے وکیل بابراعوان عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ معاملہ لاہور ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار نہیں بنتا جس پر درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا ہی دائرہ اختیار ہے جس کی 3 بڑی وجوہات ہیں۔ بابر اعوان نے محمد خان جونیجو،جاوید ہاشمی کیسز اورسپریم کورٹ آف پاکستان کے مختلف فیصلوں کا بھی حوالہ دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔ درخواست میں وفاق بذریعہ وزارت داخلہ،سیکرٹری سینیٹ کو فریق بنایاگیا۔ آئی جی جیل خانہ جات پنجاب،سپریٹنڈنٹ لاہور جیل اور آئی جی اسلام آباد بھی فریق بنائے گئے ہیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ 9 مئی 2023 کوایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا جو لاہور ہائی کورٹ سے ختم ہوا۔ ایم پی او ختم ہونے پر 9مئی کے جعلی اور بوگس مقدمہ میں گرفتاری ڈال دی گئی۔ لاہور جیل میں قید ہوں،سینیٹر ہوں اور اجلاس میں شرکت حق ہے۔ استدعا ہے کہ ہرسینیٹ اجلاس اورپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کا حکم دیاجائے۔