پیکا ایکٹ پر بلاول مگر مچھ کے آنسو رو رہا ہے : عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ زرداری اور بلاول سندھ کا پانی بیچنے جا رہے ہیں،پیکا ایکٹ پر بلاول مگر مچھ کے آنسو رو رہا ہے یہ خود اس میں ملوث تھا ۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ اپوزیشن الائنس میں موجود تمام پارٹیاں ایک پیج پر آ رہی ہیں، اپوزیشن کی سیاسی پارٹیوں کا ایک ہی ہدف ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیے، عدالتیں فیصلے میرٹ پر کریں گی ، ملک میں خوشحالی آئے گی، اشیائے خور و نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ بجلی و گیس کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے، ملک میں کاروبار سکڑ چکا ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے، انٹیلیجنس ایجنسیز کا جو کام ہے وہ نہیں کر رہیں۔ ہمارے نوجوان سپاہی و افسران شہید ہو رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں تقریبا 13 انٹیلیجنس ایجنسیز موجود ہیں، ان ایجنسیز کے تمام لوگوں کا ایک ہی مقصد پی ٹی آئی کے لوگوں کے خلاف کیسز بنانا ہے جہاں دہشت گردی ہو رہی ہے وہاں انٹیلیجنس ایجنسیز کے لوگوں کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ زرداری اور بلاول سندھ کے عوام کے ساتھ دھوکا کرنے جا رہے ہیں ،یہ لوگ سندھ کا پانی بیچنے جا رہے ہیں۔ پیکا ایکٹ پر بلاول مگر مچھ کے آنسو رو رہا ہے یہ خود اس میں ملوث تھا۔ شہباز شریف ہر وقت بوٹ پالش کے چکر میں ہوتا ہے۔اپوزیشن کی سیاسی پارٹیوں کا ایک ہی ہدف ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عدالتیں فیصلے میرٹ پر کریں گی، ملک میں خوشحالی آئے گی، اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، بجلی و گیس کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے، ملک میں کاروبار سکڑ چکا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا کہ عمر ایوب رہے ہیں ملک میں کا ایک چکا ہے
پڑھیں:
بیوروکریسی یاد رکھے، بانی پی ٹی آئی دوبارہ وزیراعظم بنیں گے، عمر ایوب
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروائے جانے پر برہم ہوگئے اور بیوروکریسی کو تڑی لگادی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ بیوروکریسی یاد رکھے، بانی پی ٹی دوبارہ وزیر اعظم بنیں گے، تو انہیں جا جا کر معافیاں مانگنی پڑیں گی۔
عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرا کر قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، اعلیٰ عدالتوں کے چیف جسٹس صاحبان اپنے احکامات پر عملدرآمد کروائیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ججوں کی آئینی ذمہ داری ہے کہ ان کے فیصلوں پر عملدرآمد ہو۔