’بڑے ناموں نے پاکستان کو کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جتوایا‘، محمد حفیظ اور شعیب اختر آمنے سامنے
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے 90 کی دہائی میں پاکستان کے لیے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے لیے کوئی میراث نہیں چھوڑ کر گئے کیونکہ انہوں نے کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جتوایا۔
محمد حفیظ نے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سابق کھلاڑیوں نے 1996، 1999 اور 2003 کے ایونٹ بُری طرح ہارے حالانکہ ہم ایک فائنل میچ جیت سکتے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
Big one from Hafeez ???? pic.
— صالح (@iiisaleh2_0) March 5, 2025
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے کھلاڑی میگا سپر اسٹارز تھے لیکن آئی سی سی کا کوئی ایونٹ جیت کر ہمیں متاثر نہیں کرسکے اس کے بعد کچھ چیزیں بہتر ہوئیں تو 2009 میں ہم نے یونس خان کی کپتانی میں ایک آئی سی سی ایونٹ جیتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آج لوگ بابر اعظم کو آئیڈیل سمجھتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ 2017 کی فاتح ٹیم کا حصہ تھے جس نے پاکستان کی کرکٹ پر بہت اثر ڈالا، اور اس جیت سے کرکٹ واپس آئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’نیا ٹیلنٹ آزمایا جائے، بابراعظم بھارت کے خلاف ایک میچ نہیں جتوا سکا‘، محمد حفیظ کی تنقید
محمد حفیظ نے کہا کہ بدقسمتی سے آئی سی سی میں میچ جیتنے کی خواہش 90 کی دہائی کے کرکٹرز پوری نہیں کر سکے۔
اس موقع پر قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر بھی اسٹوڈیو میں بیٹھے ہوئے تھے جنہیں محمد حفیظ کی بات اچھی نہیں لگی اور انہوں نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ محمد حفیظ نے تمام کھلاڑیوں کو ملا دیا ہے لیکن 73 ون ڈے میچوں میں جو آج ہم انڈیا سے اوپر ہیں وہ میچز ہم نے ہی جیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 آئی سی سی پاکستان کرکٹ شعیب اختر محمد حفیظذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 پاکستان کرکٹ محمد حفیظ محمد حفیظ نے کہا کہ
پڑھیں:
راجیو شکلا تو پاکستان آجاتے ہیں لیکن ان کی ٹیم نہیں آتی
لاہور:گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ جب چیمپیئنز ٹرافی کا شیڈول طے ہو رہا تھا تو انڈیا کو صرف دبئی نہیں یو اے ای دینا چاہیے تھا، وہ بھی ٹریول کرتے، ایک میچ شارجہ، میں ہوتا، ایک ابوظبی میں ہوتا، ایک دبئی میں ہوتا، تو پھر سمجھ آتی تھی کہ چلیں انڈیا بھی ٹریول کر رہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ آپ اپنے ملک میں بھی کرا رہے ہو تو یہ نہیں ہوتا کہ ایک ہی وینیو پر آپ کی ٹیم کے سارے میچز ہوتے ہیں،اگر نیوزی لینڈ فائنل میں جائے گی تو نیوزی لینڈ وہ ٹیم ہے جو انڈیا کو ہرا سکتی ہے۔
اسپورٹس تجزیہ کار زاہد مقصود نے کہا کہ راجیو شکلا کسی نہ کسی شکل میں بی سی سی آئی میں بھی رہتے ہیں، وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ پاکستان آئے ہیں وہ پہلے بھی دو تین بار پاکستان آ چکے ہیں انھوں نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کے ساتھ میچ دیکھا اور میڈیا سے گفتگو بھی کی، آج یوں لگتا تھا کہ جنوبی افریقہ کے فیلڈروں کے ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عامر سہیل نے کہا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کا نہ آنا گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ مسئلہ ہے ، جہاں تک آپ بھارتی کرکٹ بورڈ کی بات کرتے ہیں تو بات سادہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ یہ ہماری حکومت کا مسئلہ ہے لیکن ہمارے پاس بہت موقع آئے تھے کہ ہم ان کو ٹیبل پر بٹھا سکتے تھے، ساؤتھ افریقہ کی ٹیم میں اتنے ریسورسز ہیں کہ وہ بالکل چیلنج کر سکتے ہیں، دوسری جانب آپ نیوزی لینڈ کو بھی آسان نہیں لے سکتے وہ بھی تگڑی کرکٹ کھیلتے آ رہے ہیں۔
اسپورٹس تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ نے کہا جنوبی افریقہ کے لیے مشہور ہے کہ وہ چوکرز ہیں اور پریشر گیم میں ڈھیڑ ہو جاتے ہیں، مجھے بھی آج یہ لگ رہا ہے کہ 360سے زیادہ کا جو ٹارگٹ ہے وہ حاصل نہیں کر سکیں گے، راجیو شکلا پی آر بنانے تو پاکستان آجاتے ہیں اور وہ دونوں طرف کھیلتے ہیں، لیکن ان کی ٹیم نہیں آتی، یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ چیمیئنز ٹرافی کی میزبانی ہم کر رہے ہیں اور فائنل دبئی میں ہو رہا ہے،
اسپورٹس تجزیہ کار سلیم خالق نے کہا کہ آج کے میچ میں اسکور کافی ہے نیوزی لینڈ کو جیتنا چاہیے،نیوزی لینڈ اگر آج جیت گئی تو جب اتوار کو فائنل کھیلنے جائیں گے تو انھیں بالکل مختلف کنڈیشنز ملیں گی وہاں 250، 260، 270 ایسا کچھ اسکور ہو گا، ان کو اتنی آسانی نہیں ہوگی جتنے آج چوکے چھکے لگا رہے تھے، پاکستان اور انڈیا کے میچ میں راجیو شکلا دبئی میں ملے تھے میں نے ان سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ ہاں دونوں ملکوں کی کرکٹ ہونی چاہیے، پاکستان کی ٹیم کو جانا چاہیے۔