کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے دفتر میں تعزیتی اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اجلاس میں حریت رہنما شیخ عبدالمتین کے قریبی عزیز اور حریت کارکن شیخ ارشد سلطان اور حریت پسند محمد خلیل کی والدہ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے حریت رہنما شیخ عبدالمتین کے قریبی عزیز اور حریت کارکن شیخ ارشد سلطان اور حریت پسند محمد خلیل کی والدہ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سیکریٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ کی صدارت میں اسلام آباد میں ایک تعزیتی اجلاس منعقد ہوا جس میں مرحومین کے لئے مغفرت اور لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کی گئی۔ شیخ ارشد سلطان کے دو بھائی شیخ گوہر سلطان اور شیخ تنویر سلطان مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں۔ شرکاء اجلاس نے مرحومین کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم دکھ کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ آخر پر مرحومین کے ایصال ثواب، بلند درجات اور کامل مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔اجلاس میں حریت رہنمائوں محمود احمد ساغر، سید یوسف نسیم، شیخ عبدالمتین، شمیم شال، محمد رفیق ڈار، دائود خان، اعجاز رحمانی، خادم حسین، زاہد اشرف، امتیاز وانی، زاہد صفی، میاں مظفر، سید گلشن، حسن البناء، منظور احمد ڈار، عبدالمجید لون، نذیر احمد کرنائی، شہباز احمد، محمد لطیف ڈار اور ظہور احمد موجود تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور حریت
پڑھیں:
شہداء کشمیر کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر بی جے پی کے خلاف اسمبلی میں ہنگامہ آرائی
بھاجپا لیڈر کے متنازع بیان پر نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس، پیپلز کانفرنس اور عوامی اتحاد پارٹی کے اراکین اسمبلی نے سخت احتجاج کیا اور معافی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی کے بجٹ سیشن کے تیسرے روز اس وقت شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی جب حزب اختلاف کے لیڈر سنیل شرما نے 13 جولائی 1931ء کے شہداء کو "غدار" قرار دیا۔ ان کے متنازع بیان پر نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس، پیپلز کانفرنس اور عوامی اتحاد پارٹی کے اراکین اسمبلی نے سخت احتجاج کیا اور معافی کا مطالبہ کیا، جس کے بعد اسپیکر نے ان کے الفاظ کو کارروائی سے حذف کرنے کا حکم دیا۔ یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب پلوامہ سے پی ڈی پی کے ایم ایل اے وحید الرحمن پرہ نے لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بولتے ہوئے 13 جولائی یوم شہداء اور 5 دسمبر شیخ محمد عبداللہ کی سالگرہ پر تعطیلات کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر سنیل شرما نے کہا کہ اگر پی ڈی پی اس پر بات کر رہی ہے تو انہوں نے 2016ء میں ہونے والی ہلاکتوں پر کیوں نہیں بولا جب وہ اقتدار میں تھے، یہ لوگ (شہداء 13 جولائی) مہاراجہ کی حکومت کے خلاف گئے تھے اور یہ غدار تھے۔
بی جے پی اراکین اسمبلی نے اسپیکر کے فیصلے کے خلاف احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا اور مہاراجہ ہری سنگھ کے حق میں نعرے لگائے۔ قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں 13 جولائی کو "یوم شہداء" کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ ان 23 افراد کی قربانی کو یاد رکھا جائے جو 1931ء میں ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کی فوج کی فائرنگ میں مارے گئے تھے۔ اس روز سرکاری تعطیل ہوتی تھی اور سرینگر کے پائین شہر میں واقع انکے مزار پر سرکاری تقریب منعقد کی جاتی تھی جس میں ان شہداء کو گارڈ آف آنر پیش کیا جاتا تھا تاہم، 2020ء میں لیفٹیننٹ گورنر کی انتظامیہ نے اس دن سمیت 5 دسمبر کو شیخ محمد عبداللہ کی سالگرہ کی تعطیل کو سرکاری فہرست سے خارج کر دیا تھا۔ ڈوگرہ فوج کے ہاتھوں مارے گئے افراد کو جموں و کمشیر میں شخصی راج کے خلاف اور جمہوری نظام کی بحالی کے لئے یاد کیا جاتا ہے۔ یوم شہداء کو کشمیر میں ہند نواز سیاسی تنظیموں سمیت علیحدگی پسند بھی مناتے آرہے ہیں۔ حکام نے 2019ء کے بعد مزار شہداء پر کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری تقریب کی اجازت نہیں دی ہے۔
ادھر علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے بی جے پی کے لیڈر کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ اسمبلی میں بی جے پی رکن کے 13 جولائی 1931ء کے شہداء سے متعلق اشتعال انگیز ریمارکس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہداء جو ظلم کے خلاف جدوجہد میں شہید ہوئے، جموں و کشمیر کے عوام کی اجتماعی یادداشت کا حصہ ہیں اور انہیں بدنام کرنے کی کوئی بھی کوشش سختی سے مسترد کی جائے گی۔