ایوان صدر کشمیر ہائوس اسلام آباد میں کشمیری صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر جب بھی مذاکرات ہوں، یہ سہ فریقی ہونے چاہیے اور کشمیریوں کو بھی مذاکرات کی میز پر ہونا چاہیے اسلام ٹائمز۔  آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے اس اہم، نازک اور فیصلہ کن موڑ پر تمام سیاسی قیادت کو متحد و متفق ہونا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے امریکہ اور برطانیہ کے دورے کے بعد ایوان صدر کشمیر ہائوس اسلام آباد میں کشمیری صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر جب بھی مذاکرات ہوں، یہ سہ فریقی ہونے چاہیے اور کشمیریوں کو بھی مذاکرات کی میز پر ہونا چاہیے کیونکہ مسئلہ کشمیر کے اصل اور اہم فریق کشمیری عوام ہیں جنہوں نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی ہندوتوا پالیسیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح کا دو قومی نظریے کی بنیاد پر پاکستان بنانے کا فیصلہ بالکل درست تھا کیونکہ بھارت اس وقت کشمیری عوام اور بھارت میں مقیم اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھے ہوئے ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت دنیا کی سب بڑی جمہوریت نہیں بلکہ ایک ہندو آمریت ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کے عوام کشمیر کی وحدت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ میرے حالیہ امریکہ اور برطانیہ کے دورے کے بعد بھارت عالمی سطح پر دفاعی پوزیشن پر آ گیا ہے۔ یہ موقع ہے کہ عالمی برادری کو یہ باور کرایا جائے کہ اگر مسئلہ کشمیر حل نہ کیا گیا تو جنوبی ایشیا میں ایٹمی جنگ کے خطرات منڈلاتے رہیں گے۔ دنیا کا امن مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دورے کے دوران عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم بند کرانے کے لئے فوری اقدامات کرے۔ میں نے اپنے امریکہ اور برطانیہ کے دوروں میں برطانوی ارکان پارلیمنٹ اور امریکی ارکان کانگریس سے ملاقاتوں میں عالمی برادری پر واضح کیا کہ اگر دنیا جنوبی ایشیا میں امن چاہتی ہے تو اسے بھارت پر دبائو ڈال کر کشمیری عوام کو ان کا تسلیم شدہ حق خودارادیت دلانا ہو گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ مسئلہ کشمیر مسئلہ کشمیر کے بھی مذاکرات نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

کل جماعتی حریت کانفرنس کا حریت قیادت سمیت تمام کشمیری نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ

حریت ترجمان نے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مختلف جیلوں میں نظربند حریت قیادت سمیت ہزاروں کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور طاقت کا وحشیانہ استعمال کر کے اظہار رائے کو دبانے سے تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ حریت رہنمائوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں کشمیری ایک طویل عرصے سے غیر قانونی طور پرنظربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ 78سال سے اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کے لیے پرامن جدوجہد میں مصروف ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے اور بھارت کو جلد یا بدیر انہیں یہ حق دینا ہو گا۔

حریت ترجمان نے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف ان ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد اب ایک مذموم منصوبے کے تحت وادی کشمیر کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ بھارت وادی کشمیر اور جموں خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور گزشتہ چھ سالوں کے دوراں قابض افواج سمیت لاکھوں بھارتیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کے تمام بنیادی انسانی، معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم کر رہی ہے۔

بی جے پی حکومت نے اسرائیلی طرز پر مقبوضہ علاقے میں پنڈتوں کے لئے کئی علیحدہ بستیاں اور کالونیاں تعمیر کی ہیں اور اگست 2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد اس عمل میں تیزی آئی ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو جہنم بنا دیا ہے جہاں لاکھوں کشمیریوں کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بی جے پی حکومت جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطگی، جبری بے دخلی، ملازمین کی برطرفی اور املاک کی تباہی جیسے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے تاکہ علاقے میں جلد از جلد آبادی کے تناسب میں تبدیلی کو ممکن بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امیت شاہ کے ترقی اور خوشحالی کے جھوٹے دعوئوں اور وعدوں سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ ان کے لئے سب سے اہم چیز ان کا حق خودارادیت ہے جس پر بی جے پی حکومت بات کرنے کے لئے تیار ہی نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری مداخلت کر کے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ کشمیری عوام کو بھارت کی ہندوتوا حکومت کے حملوں سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد کا مظفرآباد، آزاد جموں و کشمیر کا دورہ 
  • پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے
  • کشمیری بی جے پی کے کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف متحد ہیں، حریت کانفرنس
  • زباں فہمی نمبر245؛کشمیر اور اُردو (حصہ اوّل)
  • پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا حریت قیادت سمیت تمام کشمیری نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ
  • جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، حریت کانفرنس
  • مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا کی ملاقات
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا (DSAS) کی ملاقات
  • مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال پر منتظر محی الدین کا خصوصی انٹرویو