پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی ،371 پوائنٹس کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کے ایس ای ہنڈرڈانڈیکس میں 371 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، مارکیٹ 1 لاکھ 12 ہزار 625 پوائنٹس پر ٹریڈ ہورہی ہے ۔گزشتہ روز پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے آغاز پر کے ایس ای ہنڈرڈانڈیکس میں 440 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا، مارکیٹ 1 لاکھ 13 ہزار 184 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہی تھی۔انٹربینک میں کاروبار کے آغاز پر ڈالر3 پیسے مہنگا ہوگیا، انٹر بینک میں ڈالر 279 روپے90 پیسے میں ٹریڈ ہو رہا ہے۔گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر انٹربینک میں ڈالر 279 روپے 87 پیسے پر بند ہوا تھا اور روپے کی قدر میں 10 پیسے کی کمی ہوئی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
کراچی:پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔
اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا
پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔
تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم
شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔
بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔