حکومت افغانستان سے تعلقات کے استحکام کو ترجیح دے: لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ—فائل فوٹو
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت افغانستان سے تعلقات کے استحکام کو ترجیح دے۔
یہ بات انہوں نے لاہور سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہی ہے۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اقتدار کی طاقت میں لوگ اندھے اور بہرے ہوجاتے ہیں، ہر قسم کی رکاوٹیں لگا دی جاتی ہیں۔
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان صورتِ حال پر کہا ہے کہ ہر آنے والا دن پاک افغان تعلقات میں خرابی کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے حکومت کو باور کرایا کہ حکومت جان لے کہ سیاسی عدم استحکام ہر عدم استحکام کی جڑ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ
پڑھیں:
حکومتیں اور سیکیورٹی انٹیلی جنس ادارے دہشت گردی کے اندرونی، بیرونی نیٹ ورکس کو توڑنے میں ناکام ہیں، لیاقت بلوچ
جماعت اسلامی کے نائب امیر نے کہا ہے کہ مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت تمام دینی، سیاسی، سماجی طبقات کے لیے مشترکہ صدمہ اور غم ہے، حکومت دہشت گردی کے اس خوفناک حملہ کی ہر پہلو سے تحقیقات منظرعام پر لائے، پاکستان کی دشمن قوتوں کی جانب سے دہشت گردی کے مسلسل واقعات ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کا گھناونا کھیل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے سینئر ایڈوکیٹ، قانون دان محمد اکرم شیخ کی جانب سے اسلام آباد میں سیاسی زعما، وکلا، سفارت کاروں اور سول سوسائٹی کے سینئر معززین کے اعزاز میں افطار ڈنر میں شرکت کی اور صحافیوں سے گفتگو کی، اس موقع پر نائب وزیراعظم، وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات ہوئی، لیاقت بلوچ نے کہا کہ اکوڑہ خٹک دارالعلوم حقانیہ میں دہشت گرد خودکش حملہ گہری سازش ہے، مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت تمام دینی، سیاسی، سماجی طبقات کے لیے مشترکہ صدمہ اور غم ہے، حکومت دہشت گردی کے اس خوفناک حملہ کی ہر پہلو سے تحقیقات منظرعام پر لائے، پاکستان کی دشمن قوتوں کی جانب سے دہشت گردی کے مسلسل واقعات ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کا گھناونا کھیل ہے، حکومتیں اور سیکیورٹی انٹیلی جنس ادارے دہشت گردی کے اندرونی، بیرونی نیٹ ورکس کو توڑنے میں ناکام ہیں، وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ ازسرنو قومی ایکشن پلان کی تشکیل کے لیے قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے تاکہ ملک میں ہر سطح پر شکوک و شبہات کا ازالہ ہو اور عوام کی جان مال عزت کو تحفظ حاصل ہو، اس موقع پر راشد الحق حقانی، عبدالحق ثانی حقانی، محمد یوسف شاہ اور دیگر علما کرام، سیاسی زعما موجود تھے۔
لیاقت بلوچ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سول ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور مقتدر سیاسی، جمہوری طبقے اپنے آپ کو آئین و قانون سے بالاتر جانتے ہیں، ان کے نزدیک آئین و قانون کاغذ کے ایک پرزے کی حیثیت رکھتے ہیں، ملکی استحکام کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو تسلیم کرنا ہوگا، ماضی میں تمام سیاسی جماعتوں سے سنگین غلطیاں ہوچکی ہیں، سیاسی قیادت غلطیوں کے ازالہ کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی تابعداری، سہارے اور بیساکھیاں توڑ دیں اور قومی سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے کم از کم قومی ترجیحات کے ایجنڈے پر اتفاق کرکے سیاسی بحرانوں کا سیاسی حل تلاش کریں، لیاقت بلوچ نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق گندم کی پیداوار میں اس مرتبہ ریکارڈ کمی متوقع ہے، حکومتی پالیسی زراعت کے لیے زہرِقاتل بنی ہوئی ہے، زراعت کی ترقی کے لیے کارپوریٹ فارمنگ کی بجائے مائیکرو فارمنگ پر توجہ دی جائے۔