گیس لوڈشیڈنگ ، وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت کو آئینی ذمہ داری یاد دلادی
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گیس لوڈشیڈنگ پر وفاقی حکومت کو آئینی ذمہ داری یاد دلادی۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سولر ہوم سسٹمزکی تقسیم کی تقریب سے خطاب میں وفاقی حکومت کو کہا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں لوگوں کوتکلیف میں نہ ڈالیں، اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جس صوبے میں گیس نکلتی ہے وہاں گیس لوڈشیڈنگ ختم کریں۔اس سے قبل میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے طنزیہ انداز میں کہا تھا کہ ورلڈ بیسٹ میئرمصطفیٰ کمال وفاقی حکومت میں آگئے، انہیں وزیراعظم سے کہنا چاہیے گیس لوڈشیڈنگ کاسامنا ہے۔یاد رہے سندھ میں گیس بحران پر وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے وزیراعظم سے نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ مارچ کا مہینہ آگیا، اب تو سردی بھی نہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
21 نئے وفاقی وزرا میں قلمدانوں کی تقسیم پر حکومت تذبذب کا شکار
وفاقی کابینہ میں 21 سے زائد نئے ارکان کی شمولیت کے تقریباً ایک ہفتے بعد بھی حکومت ان نئے وزرا اور مشیروں کو قلمدانوں کی تقسیم کے بارے میں متذبذب نظر آتی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو کچھ نئے وزرا کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ طے نہیں ہوا کہ کس کو کون سی وزارت ملے گی۔
اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اتحاد میں سب سے بڑی جماعت ہونے کے ناطے مسلم لیگ (ن) کلیدی وزارتیں حاصل کرنا چاہتی ہے، جن میں کچھ ایسی وزارتیں بھی شامل ہیں جن میں اتحادی جماعتوں کے ارکان نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔
وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری، اختیار ولی، وزیر مملکت عبدالرحمٰن کانجو اور طلال چوہدری کے علاوہ وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر بھی شامل تھے۔
وزیراعظم آفس کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کچھ قلمدانوں کی تصدیق ہوچکی ہے تاہم ان کا باضابطہ اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کے ووٹرز کو یقین ہے کہ انہیں وزارت ریلوے مل جائے گی کیونکہ مری روڈ پر گزشتہ کچھ دنوں سے آویزاں بینرز میں انہیں وزیر ریلوے بننے پر مبارکباد دی گئی ہے۔
اسی طرح قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ طارق فضل چوہدری کو وزارت صحت ملنے کا امکان ہے۔
احد چیمہ کے پاس اس وقت دو قلمدان ہیں جن میں اقتصادی امور اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن شامل ہیں اور ممکنہ طور پر وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے محروم ہو سکتے ہیں جو وزیر اعظم کے معتمد اور نئے مقرر کردہ مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ کے پاس جاسکتا ہے۔
تحریک پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے عبدالعلیم خان، جن کے پاس اس وقت تین وزارتیں ہیں، وزارت مواصلات اپنے پاس رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کی مسلم لیگ (ن) کو بھی لالچ ہے، اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما خالد مگسی بھی اسی وزارت پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف، جن کے پاس اس وقت دفاع اور دفاعی پیداوار کے قلمدان ہیں، کو خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے حق میں عہدہ چھوڑنا پڑ سکتا ہے، جو اس سے قبل عمران خان کی کابینہ میں وزیر دفاع رہ چکے ہیں۔