اسلام آباد:

سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس  میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے تحریری معروضات عدالت میں جمع کروا دی گئیں۔
 

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل  کیس  کی سماعت کی، جس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے تحریری معروضات عدالت میں جمع کرا دی گئیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی تحریری معروضات میں بتایا گیا کہ سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے۔ آرمی ایکٹ کی شقوں کو مختلف عدالتی فیصلوں میں درست قرار دیا جاچکا ہے۔ آرمی ایکٹ کی شقوں کو غیر آئینی قرار نہیں دیا جاسکتا۔

بعد ازاں لاہور بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے اپنے دلائل کا آغاز کیا اور سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور کا حوالہ دیا، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم پرانی کہانی کی طرف نہیں جائیں گے۔ مرکزی سوال یہ ہے کہ کیا سویلین کا ملٹری ٹرائل ہو سکتا ہے یا نہیں۔

وکیل حامد خان نے کہا کہ آرمی ایکٹ مئی 1952 میں آیا۔ جب آرمی ایکٹ آیا اس وقت پاکستان میں گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ تھا۔ پاکستان میں پہلا آئین 1956 میں آیا۔ پہلے آئین میں بنیادی حقوق پہلی مرتبہ متعارف کرائے گئے۔ آرمی ایکٹ 1952 میں پہلی ترمیم 1967 میں ہوئی۔تاشقند معاہدے کے بعد لاہور میں ایک سیاسی میٹنگ ہوئی۔ سازش پر پہلا مقدمہ 1951 میں راولپنڈی سازش پر بنا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ راولپنڈی سازش کیس میں فیض احمد فیض جیسے لوگوں کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔

حامد خان نے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ملزمان پر کیس چلانے کے لیے راولپنڈی سازش اسپیشل ٹرائل ایکٹ 1951 متعارف کرایا گیا۔ راولپنڈی سازش کا مقصد ملک میں کمیونسٹ نظام نافذ کرنا تھا۔ ملزمان میں جنرل اکبر خان سمیت سویلین افراد شامل تھے۔ راولپنڈی سازش کا ملٹری ٹرائل نہیں بلکہ اسپیشل ٹریبونل کے تحت ٹرائل کا فیصلہ ہوا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا 1951 میں آرمی ایکٹ موجود تھا، جس پر وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ پاکستان میں 1911 کا ملٹری ایکٹ لاگو تھا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے  سوال کیا کہ کیا اسپیشل ٹریبونل صرف پنڈی سازش ٹرائل کے لیے بنایا گیا، جس پر وکیل حامد خان نے بتایا کہ نقطہ یہ ہے کہ راولپنڈی سازش میں اعلیٰ سویلین و غیرسویلین افراد شامل تھے۔ راولپنڈی سازش کے ملزمان کا ٹرائل ملٹری نہیں اسپیشل ٹریبونل میں ٹرائل ہوا۔

وکیل نے دلائل میں مزید بتایا کہ ملٹری کورٹ پہلی بار 1953 میں تشکیل دی گئی۔ لاہور میں 1953 میں ہنگامے پھوٹ پڑے تو شہر کی حد تک مارشل لگایا گیا۔ ہنگاموں کے ملزمان کے ٹرائل کےلیے ملٹری کورٹس بنیں۔ مولانا عبدالستار نیازی اور مولانا مودودی جیسے لوگوں پر کیسز چلے۔ اس موقع پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ بعد میں انہیں معافیاں بھی مل گئی تھیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن وکیل حامد خان نے راولپنڈی سازش ملٹری ٹرائل ملٹری کورٹ آرمی ایکٹ کا ملٹری

پڑھیں:

جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق حلف برداری کی تقریب سپریم کورٹ میں منعقد ہوئی جہاں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے جسٹس منصور علی شاہ سے حلف لیا۔تقریب حلف برداری میں سپریم کورٹ کے ججز، اٹارنی جنرل، لاء افسران اور وکلاء شریک ہوئے ۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی 22 سے 26 اپریل تک اعلیٰ عدالتی وفد کے ساتھ چین کا سرکاری دورہ کریں گے، اس دوران جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈسرمد جلال عثمانی انتقال کرگئے

سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق وفد ایس سی او ممبر ممالک کے چیف جسٹسز کی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرے گا۔ چیف جسٹس کے ہمراہ جسٹس امین الدین خان، جسٹس شاہد وحید، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوادر ظفر جان اور سینئر سول جج لکی مروت نادیہ گل وزیر جائیں گی۔ 

دورے کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان اور سپریم کورٹ آف چین کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی متوقع ہیں۔ چیف جسٹس کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر اپنے ایرانی ہم منصب سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ جسٹس شاہد وحید عدلیہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق اجلاس میں خطاب کریں گے۔

معروف پاکستانی مصور عمران قریشی کی نمائش "وینشنگ پوائنٹس" کا افتتاح، سفیرپاکستان فیصل نیاز  ترمذی کی مستقبل میں تعاون  کی یقین دہانی

اعلامیے کے مطابق کانفرنس کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ترکیہ جائیں گے جہاں وہ آئینی عدالت کی 63 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کریں گے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے دورے کے دوران جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کی ذمہ داریاں نبھائیں گے جبکہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی وطن واپسی تک جسٹس منصور قائم مقام ہوں گے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی انتقال کرگئے
  • سابق جج سپریم کورٹ جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • سپریم کورٹ پر حملے بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش ہے، کانگریس
  • آٹے کے بعد گھی کی قیمت میں بھی بڑی کمی
  • آٹے کے بعد گھی کی قیمت میں بھی بڑی کمی
  • آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز کیلئے، سویلین کو لانا ہوتا تو الگ سے ذکر کیا جاتا: جسٹس نعیم
  • 9 مئی کو ملٹری تنصیبات پر حملے سیکیورٹی کی ناکامی تھے، جسٹس حسن اظہر رضوی
  • کیا 9 مئی پر ادارے نے کسی کا احتساب کیا؟ جسٹس حسن اظہر رضوی