اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں شہریوں کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا 1951میں آرمی ایکٹ موجود تھا؟، حامد خان  نے کہا کہ پاکستان میں 1911کا ملٹری ایکٹ لاگو تھا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں شہریوں کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،حامد خان نے کہاکہ آرمی ایکٹ1952میں پہلی ترمیم 1967میں ہوئی،تاشقندمعاہدہ کے بعد لاہور میں ایک سیاسی میٹنگ ہوئی،پہلا مقدمہ 1951میں راولپنڈی سازش پر بنا، جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ راولپنڈی سازش کیس میں فیض احمد فیض جیسے لوگوں کو بھی نامزد کیا گیا تھا، حامد خان نے کہاکہ ملزمان پر کیس چلانے کیلئے راولپنڈی سازش سپیشل ٹرائل ایکٹ1951متعارف کرایا گیا، راولپنڈی سازش کا مقصد ملک میں کمیونسٹ نطام نافذ کرنا تھا، راولپنڈی سازش کے ملزمان میں جنرل اکبر خان سمیت سویلین افراد شامل تھے،راولپنڈی سازش کا ملٹری ٹرائل نہیں ہوا بلکہ سپیشل ٹریبونل کے تحت ٹرائل کافی فیصلہ ہوا۔

سنگجانی جلسہ کیس؛عمرایوب، زرتاج گل کی درخواست ضمانت کنفرم

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا 1951میں آرمی ایکٹ موجود تھا، حامدخان  نے کہا کہ پاکستان میں 1911کا ملٹری ایکٹ لاگو تھا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کیا سپیشل ٹریبونل صرف راولپنڈی سازش ٹرائل کیلئے بنایا گیا، حامد خان نے کہاکہ نکتہ یہ ہے راولپنڈی سازش میں اعلیٰ سویلین و غیر سویلین افراد شامل تھے،راولپنڈی سازش کیس ملزمان کا ٹرائل ملٹری نہیں سپیشل ٹریبونل میں ہوا، ملٹری کورٹ پہلی بار 1953 میں تشکیل دی گئی،1953میں لاہور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تو شہر کی ھد تک مارشل لا لگایا گیا، ہنگاموں کے ملزمان کے ٹرائل کیلئے ملٹری کورٹس بنیں،مولانا عبدالستار نیازی اور مولانا مودودی جیسے لوگوں پر کیسز چلے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ بعد میں انہیں معافیاں بھی مل گئی تھیں۔

لیبیا کشتی حادثے میں ملوث اہم ملزم گرفتار

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: راولپنڈی سازش ا رمی ایکٹ نے کہاکہ

پڑھیں:

آفتاب شیر پاؤ کا مائنز اینڈ منرل ایکٹ کیخلاف عدالت جانے کا اعلان

قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا۔

پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ پوچھتا ہوں کہ انہیں مائنز اینڈ منرل ایکٹ کی کیوں ضرورت پیش آئی؟

انہوں نے کہا کہ 2017ء میں ہم پی ٹی آئی کے ساتھ حکومت میں تھے، اُس دوران تفصیلی ایکٹ بنایا تھا، بانی نے تعریف بھی کی تھی، ملک میں سب سے پہلا آن لائن پورٹل ایکٹ بنایا۔

قومی وطن پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ اب یہ وفاق کی ہدایت پر نیا ایکٹ لے آئے، یہ ہماری زمینوں پر قابض ہونا چاہتا ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہماری تو گندم کی پیداوار بھی کافی نہیں دیگر صوبوں سے منگواتے ہیں، ہمارے پاس صرف معدنیات ہیں، جس پر بھی یہ قابض ہونا چاہتے ہیں۔

آفتاب شیر پاؤ نے یہ بھی کہا کہ ہم اس ایکٹ کے خلاف عدالت میں جائیں گے، اپنے صوبے کو وسائل کا اختیار کسی اور کو نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہن نے کہا کہ ایکٹ تب پاس کریں گے جب وہ رہا ہوں گے، ان کو صوبے کی نہیں بانی پی ٹی آئی کی پرواہ ہے۔

قومی وطن پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ جیل سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے یہ خیبر پختونخوا چلتا ہے، صوبائی حکومت امن قائم کرے اور حقوق کی حفاظت کرے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کرم میں روڈ بند ہیں، امن نہیں لیکن ان کو پروا نہیں، نہ وزیر اعظم اور نہ ان کے وزیر یہاں آتے ہیں، امریکا ہمارے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔

آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ افغان مہاجرین کو عزت کے ساتھ بھیجنا چاہیے، ان کو چاہیے تھا افغانستان کی حکومت کو پہلے اعتماد میں لیتے۔

متعلقہ مضامین

  • امن خراب کر کے پہاڑوں پر قابض ہونے کا جواز ڈھونڈنے کی سازش ہو رہی ہے، کاظم میثم
  • وفاق کے خلاف جو سازش کرے گا ہم اس کے خلاف چٹان بن کر کھڑے ہوں گے، راجہ پرویز اشرف
  • سپریم کورٹ پر حملے بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش ہے، کانگریس
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش
  • پہلی مرتبہ جائیداد منتقلی پر ایڈوانس انکم ٹیکس وصولی لاگو نہیں ہوتی، ہائیکورٹ
  • آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز کیلئے، سویلین کو لانا ہوتا تو الگ سے ذکر کیا جاتا: جسٹس نعیم
  • شاپ ایکٹ کہاں گیا؟
  • 9 مئی کو ملٹری تنصیبات پر حملے سیکیورٹی کی ناکامی تھے، جسٹس حسن اظہر رضوی
  • آفتاب شیر پاؤ کا مائنز اینڈ منرل ایکٹ کیخلاف عدالت جانے کا اعلان
  • کیا 9 مئی پر ادارے نے کسی کا احتساب کیا؟ جسٹس حسن اظہر رضوی