پاک افغان سرحد کے قریب آپریشن میں افغانستان سے آنیوالے دہشتگرد گرفتار، اہم انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پاک افغان سرحد کے قریب آپریشن میں افغانستان سے آنیوالے دہشتگرد گرفتار، اہم انکشافات WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز
بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریب سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن کے بعد افغانستان سے دراندازی کے مزید شواہد سامنے آ گئے ۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں افغان دہشتگردوں کے ملوث ہونے میں بتدریج اضافہ ہوا ہے اور افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی بڑھنے لگی ہے۔
مختلف دہشت گرد تنظیموں کو افغان طالبان کی مکمل حمایت، سہولت کاری اور سر پرستی حاصل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 5 مارچ 2025ء کو بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریبی علاقے ٹوبہ کاکڑی میں سکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کیا، جس میں 4 اہم دہشتگرد گرفتار کیے گئے۔ دہشت گردوں سے کلاشنکوفیں، دستی بم اور دیگر آتشیں اسلحہ برآمد ہوا ہے جب کہ گرفتار دہشت گردوں نے دہشتگردی کی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کا اعتراف بھی کیا ہے۔
گرفتار دہشتگرد نے اعترافی بیان میں بتایا کہ میرا نام اسام الدین ولد گلشادہے۔ میں افغانستان سے آیا ہوں۔ ہمارانظریہ ہماری ٹریننگ ہے۔ میرے پاس 2 بندوقیں، 2 کلاشنکوف، ایک گرینیڈ، اور دیگر اسلحہ موجود تھا۔
دہشت گرد اسام الدین نے بتایا کہ ہم افغانستان سے 3 دن پہلے پاکستان میں داخل ہوئے۔ ہم سرحدی باڑ کے ذریعے رات میں چوری سے پاکستان میں داخل ہوئے اور “ہم نے آگےپشین جانا تھا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف اس آپریشن کی کامیابی میں مقامی لوگوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
دوسری جانب گرفتار دہشت گردوں کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ پہلے بھی کئی افغان دہشتگرد سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جہنم واصل ہو چکے ہیں۔ ان ہلاک افغان دہشتگردوں میں افغان صوبے باغدیس کے گورنر کا بیٹا خارجی بدرالدین بھی شامل تھا ۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ 28 فروری 2025 ء کو ہلاک ہونے والا افغان دہشتگرد مجیب الرحمان افغانستان کی حضرت معاذ بن جبل نیشنل ملٹری اکیڈمی میں کمانڈر تھا۔
دریں اثنا دفاعی ماہرین کے مطابق مقامی لوگوں کا دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ لڑنا خوش آئند امر ہے۔پاکستان میں دہشتگردی کی لہر میں اضافے کی بنیادی وجہ افغانستان کی سرزمین پر پنپتی دہشتگرد تنظیمیں ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے جس پر بین الاقوامی سطح پر فوری کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دہشت گردوں کے ساتھ پاکستان میں گھسنے والے زیادہ تر افغان شہری یا تو مارے جاتے ہیں یا پکڑے جاتے ہیں اور پاکستان کے بار بار شواہد دینے کے باوجود افغان عبوری حکومت کی خاموشی دراصل دہشت گردوں کی حمایت ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاک افغان سرحد کے افغانستان سے
پڑھیں:
طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا
امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، طالبان نے خود بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ کم از کم نصف فوجی سامان کا حساب دینے سے قاصر ہیں، برطانوی نشریاتی ادارے کا انکشاف
برطانوی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان نے امریکا کی جانب سے چھوڑے گئے تقریباً 5 لاکھ فوجی ہتھیاروں کو دہشت گرد تنظیموں کو بیچ دیا یا اسمگل کر دیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق یہ ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ۔ طالبان نے خود بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ کم از کم نصف فوجی سامان کا حساب دینے سے قاصر ہیں۔یو این کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا۔قندھار کے مقامی صحافی کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک سال تک امریکی اسلحہ کھلی مارکیٹ میں فروخت ہوتا رہا، جبکہ اب یہ تجارت خفیہ طریقے سے جاری ہے ۔طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تمام ہتھیار محفوظ ہیں اور اسمگلنگ یا فروخت کے الزامات بے بنیاد ہیں۔رپورٹ میں امریکی ادارے سیگار کا حوالہ بھی دیا گیا، جس نے اسلحے کی کم تعداد کی اطلاع دی ہے ، جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ 85 ارب ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیار افغانستان میں چھوڑ دیے گئے تھے ۔