نیل نتن مکیش کا کترینہ کیف کے ساتھ کیا تنازع تھا؟ اداکار کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
بھارتی اداکار اور فلمساز نیل نتن مکیش نے انکشاف کیا کہ کترینہ کیف کیساتھ پہلی مرتبہ کام کے دوران ان دونوں کے درمیان شروعات میں تنازعات رہے تھے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیل نتن مکیش نے فلم نیویارک کی شوٹنگ کے دوران اپنے اور کترینہ کے درمیان موجود اختلافات پر گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے سُنا تھا کہ اداکارہ کو ان کی رنگت سے مسئلہ تھا۔
نیل نے بتایا کہ ان کے اور ساتھی اداکارہ کے درمیان شروعات میں اچھا تعلق نہیں رہا وہ دونوں اکثر بحث کرتے تھے کترینہ ان کے سین کے دوران بار بار مداخلت کرتی تھیں جس پر وہ ان سے پوچھتے تھے کہ کیا مسئلہ ہے بعد میں سُنا کے انہیں میرے کردار نبھانے کے انداز سے بھی مسئلہ ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اس طرح ہمارے درمیان کافی عرصے تک تنازع رہا لیکن بعد میں ہم دوست بن گئے اور ہمارے درمیان کے اختلافات بھی ختم ہوگئے۔ نیل نے بتایا کہ فلم نیویارک کے دوران جب وہ شدید بیمار ہوگئے تو کترینہ اور ان کی ٹیم نے انکا بہت خیال بھی رکھا تھا۔
یاد رہے کہ فلم نیویارک امریکہ کی تاریخ کے افسوسناک واقعے 9/11 کے بعد 3 دوستوں جان ابراہم، کترینہ کیف اور نیل نتن مکیش کی زندگی پر پڑنے والے اثرات پر مبنی تھی جو کہ بےحد کامیاب بھی رہی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیل نتن مکیش کے دوران
پڑھیں:
لال مسجد تنازع کیا ہے اور طالبات کیوں سراپا احتجاج ہیں؟
اسلام آباد کے سیکٹر جی سکس میں واقع لال مسجد ایک مرتبہ پھر سے خبروں میں گردش کررہی ہے، لال مسجد سے ملحقہ مدرسے جامعہ حفصہ کی طالبات ایک ہفتے سے اپنی پرنسپل امِ حسان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کررہی ہیں جس کے باعث پولیس نے لال مسجد کے اطراف سڑکوں کو خاردار تاریں لگا کر بند کیا ہوا ہے جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ گزشتہ جمعہ لال مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی بھی نہیں ہوسکی۔
وی نیوز نے لال مسجد کی انتظامیہ سے رابطہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کہ لال مسجد تنازع ہے کیا اور طالبات سراپا احتجاج کیوں ہیں؟
یہ بھی پڑھیں 26 نومبر کے بے شمار لوگ لاپتا، لال مسجد آپریشن کی طرح لاشیں دفنائی گئیں، علیمہ خان
لال مسجد کی رجسٹرڈ تنظیم شہدا فاؤنڈیشن کے ترجمان حافظ احتشام احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام اباد کے علاقے مارگلہ ٹاؤن میں ایک مدرسہ مدرستہ المسلم مدنی مسجد کے ساتھ موجود ہے، اسلام اباد انتظامیہ نے سیکیورٹی تھریٹ کے باعث اس مدرسے کو مارگلہ ٹاؤن کے فیز ٹو میں پہلے سے موجود ایک مسجد کے ساتھ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا اور مدرسہ انتظامیہ کو اس حوالے سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ مدرسہ انتظامیہ نے انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے لال مسجد کے ملحقہ جامعہ حفصہ کی پرنسپل امِ حسان کو مدعو کیا اور کہاکہ آپ ہماری طرف سے انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کریں، امِ حسان کی آمد سے قبل علاقہ مکین تو احتجاج کررہے تھے تاہم 19 فروری کو مذاکرات کے دن وہاں پر کوئی بھی احتجاج نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات اسسٹنٹ کمشنر عزیر، ایس پی اور تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کے ساتھ ہوئے، اور بعد ازاں ایک معاہدہ بھی ہوا۔
حافظ احتشام احمد کے مطابق مذاکرات کے بعد امِ حسان کو پڑوس میں ہی موجود ایک مسجد کے امام نے کھانے پر مدعو کیا، اور کھانے کے دوران پولیس کی جانب سے وہاں اچانک ہی ریڈ کرتے ہوئے ان سمیت 9 خواتین کو گرفتار کرکے تھانہ شہزاد ٹاؤن منتقل کردیا گیا اور ان کے خلاف ایک جھوٹا مقدمہ درج کردیا گیا جس میں کہا گیا کہ امِ حسان اور دیگر کی جانب سے پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی۔
ترجمان شہدا فاؤنڈیشن کے مطابق امِ حسان کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ایس پی اور متعلقہ انتظامی افسران لال مسجد میں مذاکرات کے لیے آئے اور انہوں نے امِ حسان کی رہائی کی بدلے تین مطالبات سامنے رکھیں جن میں یہ تھا کہ امِ حسان مستقبل میں کبھی مسجد اور مدارس کے معاملات میں سامنے نہیں آئیں گی۔
ترجمان کے مطابق انتظامیہ نے کہاکہ اس کے علاوہ جو ماڈل پالیسی جاری کی جاتی ہے اس میں ان کا کردار نہیں ہوگا اور تیسرا یہ جو لال مسجد کے ساتھ جامع حفصہ کی عمارت تعمیر کی گئی ہے اسے مسمار کرنا ہوگا جس پر لال مسجد کی جانب سے مؤقف سامنے رکھا گیا کہ پہلے دو مطالبات تو ہم تسلیم کر لیتے ہیں لیکن جامعہ حفصہ کی عمارت کی تعمیر کا حکم سپریم کورٹ نے 2007 میں دیا تھا لیکن حکومت نے اسے تعمیر نہ کیا اور پھر ہم لوگوں نے از خود اسے تعمیر کیا، اس لیے ہم اسے اب مسمار نہیں کریں گے، تاہم بعد ازاں باہمی رضامندی کے بعد یہ طے ہوا کہ جامعہ حفصہ کے دو کمروں کو مسمار کیا جائےگا۔
حافظ احتشام احمد کے مطابق مذاکرات کی کامیابی کے بعد 23 فروری کو اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر سے لال مسجد انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ جامعہ حفصہ کے دو کمرے گرانے کا مطالبہ سینیئر یا اوپر والوں نے منظور نہیں کیا اس لیے اب جامعہ حفصہ کی پوری عمارت کو مسمار کرنا ہوگا جس پر ہم لوگوں نے کہا کہ ایسا تو نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ اب انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں ڈیڈلاک ہے، جہاں تک راستوں کی بات ہے تو مولانا عبدالعزیز کی ہدایت کے بعد اب طالبات وہاں راستوں پر احتجاج نہیں کرتیں جبکہ پولیس کی جانب سے لال مسجد کے اطراف سڑکوں کو خود ہی خاردار تاریں لگا کر بند کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ لال مسجد انتظامیہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ پولیس لال مسجد کے اطراف تمام سڑکوں کو کھول دے تاکہ لوگوں کو آنے جانے میں مشکلات پیش نہ آئیں۔
دوسری جانب اسلام آباد انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ سڑکوں کو اس لیے بند کیا گیا ہے تاکہ طالبات لال مسجد سے دور کشمیر ہائی وے یا آبپارہ چوک یا کسی اور مقام پر آکر احتجاج نہ کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں فیصل مسجد میں اعتکاف کے لیے 5 ہزار روپے رجسٹریشن فیس کس نے ختم کی؟
انہوں نے کہاکہ اب بھی انتظامیہ اور لال مسجد کے ذمہ داروں کے درمیان بات چیت جاری ہے اور غالب امکان یہی ہے کہ جلد معاملات حل کر لیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد انتظامیہ امِ حسان گرفتاری جامعہ حفصہ طالبات احتجاج لال مسجد تنازع وی نیوز