بھارتی اداکار نیل نتن مکیش نے انکشاف کیا ہے کہ گوری رنگت کی وجہ سے بالی ووڈ میں ان کے لیے کام کے مواقع بہت محدود ہیں۔

نیل نتن مکیش نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ مجھے انڈسٹری میں 20 سالہ کیریئر کے باوجود بھی کام حاصل کرنے میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ میں آج بھی لوگوں کو کام حاصل کرنے کے لیے میسج کرتا ہوں۔
اداکار نے بتایا کہ بھارت جیسے بڑی آبادی والے ملک میں اگر کوئی شخص تھوڑا منفرد نظر آتا ہے تو اس کی تعریف کرنی چاہیے۔

اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلم انڈسٹری کو اداکاروں کے ظاہری خدوخال کے بجائے ان کے ٹیلنٹ پر توجہ دینی چاہیے اور سب اداکاروں کو اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کو منوانے کا مناسب موقع دینا چاہیے۔

نیل نتن مکیش نے کہا کہ سیف علی خان اور جان ابراہم نے مختلف کردار ادا کرنے کا موقع ملنے پر اپنے انداز کو مکمل طور پر تبدیل کیا لیکن مجھے ایسا کوئی موقع نہیں دیا جاتا۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈسٹری میں سب اداکار اچھے کردار حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے مدِمقابل ہیں کیونکہ آج بھی جب فلم سازی ایک کاروبار بن گیا ہے، ایک اداکار کی کامیابی کا انحصار فلم کے بزنس پر نہیں بلکہ صحیح کردار پر ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

نیتن یاہو کو سویداء کی ہوس

اسلام ٹائمز: سویدا فوجی کونسل نے صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے دروزی باشندوں کی حمایت کا شکریہ ادا کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دروزی باشندے اسرائیل سے تعلقات بڑھانے اور حتی سیاسی اور فوجی مدد کے عوض اسرائیلی پرچم کے سائے تلے جانے میں بھی کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے۔ بعض سیاسی تجزیہ کار ان اقدامات کو "داود راہداری" تشکیل دینے کا مقدمہ قرار دے رہے ہیں۔ اس راہداری کا مقصد صیہونی فوج کو مشرقی فرات تک رسائی فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے کرد اتحادیوں کی مدد کر سکے۔ دریائے فرات کے مشرقی حصے میں اسرائیل اور امریکہ کے اتحادی کرد گروہ سرگرم عمل ہیں جبکہ امریکہ اور اسرائیل شام کی تقسیم کے لیے ان کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سویداء پر قبضے کے بعد صیہونی فوج آسانی سے شام کے جنوبی حصوں میں پیشقدمی کر سکتی ہے کیونکہ صوبہ حمص کے علاقے التنف پر گذشتہ کئی سال سے امریکہ کا قبضہ چلا آ رہا ہے اور امریکی فوج صوبہ دیرالزور تک صیہونی فوج کی رسائی کا زمینہ فراہم کرے گی۔ تحریر: کتایون مافی
 
کیا مغربی ایشیا میں ایک نئی ریاست کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو غاصب صیہونی رژیم کی خفیہ میٹنگز سے سنائی دے رہا ہے۔ ان دنوں غاصب صیہونی رژیم نے شام کو چھوٹی چھوٹی قومی، فرقہ وارانہ اور مذہبی ریاستوں میں تقسیم کر دینے کا شیطانی اور جہنمی منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔ یہ منصوبہ ابو محمد الجولانی کی مجرمانہ خاموشی کے زیر سایہ آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ شام میں صدر بشار اسد حکومت گر جانے کے بعد جو کچھ بھی ہوا وہ ہمارے سامنے ہے۔ غاصب صیہونی رژیم نے شام میں دو بنیادی ہدف اپنا رکھے ہیں جن میں سے پہلا شام آرمی کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کو نابود کرنا اور دوسرا گولان ہائٹس میں واقع بفر زون میں اسرائیلی فوج کو گھسانا ہے۔ گولان ہائٹس میں جبل الشیخ نامی علاقے پر فوجی قبضہ شام کے 14 کلومیٹر اندر تک دراندازی شمار ہوتی ہے۔
 
یہ بفر زون اقوام متحدہ کے زیر نظر ہے اور شام کی سرزمین میں شامل ہے جس پر اسرائیلی فوج نے غاصبانہ قبضہ جما لیا ہے۔ اب تک صیہونی فوج نے بفر زون میں 235 مربع میٹر رقبے پر قبضہ کر لیا ہے جو اکتوبر 1973ء کی جنگ کے بعد 1974ء جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے۔ اس علاقے پر صیہونی فوجی قبضہ بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی ایک اور خلاف ورزی ہے جس کے نتیجے میں گولان ہائٹس کا مستقبل بھی خطے میں پڑ گیا ہے۔ حال ہی میں عبری ذرائع ابلاغ نے فاش کیا ہے کہ صیہونی حکمرانوں کے ایک خفیہ اجلاس میں شام کو تین علوی، کردی اور دروزی ریاستوں اور دو اہلسنت عرب ریاستوں میں تقسیم کر دینے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے عملی اقدامات کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔
 
شام میں صدر بشار اسد حکومت سرنگون ہو جانے کے بعد صیہونی فوج نے شام کے اندر گھس کر وسیع علاقوں پر قبضہ جما لیا جو اب تک جاری ہے۔ صیہونی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ شام سے فوجی انخلاء کا ارادہ نہیں رکھتی۔ عبری زبان میں شائع ہونے والے اخبار یسرائیل ہیوم نے اپنی رپورٹ میں لکھا: "نتین یاہو کابینہ کے ایک خفیہ اور اعلی سطحی اجلاس میں یہ پیشکش کی گئی ہے کہ شام کو چھوٹی چھوٹی متعدد ریاستوں میں تقسیم کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے۔" صیہونی فوجی ماہرین اس منصوبے کے تحت شام کو پانچ فرقہ وارانہ ریاستوں، کرد، دروزی اور علوی باشندوں کے لیے تین علیحدہ ریاستوں اور اہلسنت عرب باشندوں کے لیے دو ریاستوں میں تقسیم کر دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس منصوبے کا مقصد مقبوضہ فلسطین کی شمالی سرحدوں کی سیکورٹی یقینی بنانا بیان کیا گیا ہے۔
 
صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے صدر بشار اسد کے چلے جانے کے ایک دن بعد 9 دسمبر 2024ء کے دن مقبوضہ گولان ہائٹس کا دورہ کیا اور وہاں سے شام کے دروزی باشندوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا: "سب سے پہلے اور اہم ترین اقدام کے طور پر اپنے بھائیوں، شام کے دروزی باشندوں کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں جو ہمارے اسرائیلی دروزی باشندوں کے بھائی ہیں۔" اسی حمایت کے اعلان نے شام کے جنوبی علاقوں میں ہنگاموں کی شدت میں اضافہ کر دیا اور شام کی سیکورٹی فورسز کے دو افراد مسلح دروزی باشندوں کے جرمانا گاوں میں قتل کر دیے گئے۔ اسی وقت صیہونی وزیراعظم کے دفتر نے ایک بار پھر اعلان کیا: "نیتن یاہو اور گانتز (وزیر جنگ) نے دمشق کے جنوب میں واقع جرمانا گاوں کے باشندوں کی حفاظت کے لیے فوج کو ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں۔"
 
اب اسرائیل دروزی باشندوں کی حفاظت کے بہانے شام کی سرزمین پر بفر زون بنانے کے درپے ہے۔ اکثر دروزی باشندے شام کے جنوب مغربی علاقوں جیسے جبل الشمس، جبل العرب یا جبل الدروز میں مقیم ہیں۔ ان علاقوں میں دروزی باشندوں کی 90 فیصد آبادی مقیم ہے اور ان کے 120 گاوں پائے جاتے ہیں۔ دروزی باشندوں کی اکثریت شام کے صوبہ سویدا میں آباد ہے اور یہ صوبہ شام کا واحد ایسا صوبہ ہے جہاں دروزی باشندوں کی اکثریت ہے۔ صوبہ سویداء میں مقامی مسلح گروہوں نے اعلامیے جاری کیے ہیں جن میں ایک نئے گروہ "المجلس العسکری للسویداء" (سویدا فوجی کونسل) کی تشکیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس گروہ کا لوگو سیرین ڈیموکریٹک فورسز (SDF) سے بہت ملتا ہے۔ اس گروہ کے اعلان کے بعد صوبہ سویداء کے جنوب میں الغاریہ نامی علاقے کے رہائشیوں نے اس میں شامل ہونا شروع کر دیا ہے۔
 
سویدا فوجی کونسل نے صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے دروزی باشندوں کی حمایت کا شکریہ ادا کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دروزی باشندے اسرائیل سے تعلقات بڑھانے اور حتی سیاسی اور فوجی مدد کے عوض اسرائیلی پرچم کے سائے تلے جانے میں بھی کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے۔ بعض سیاسی تجزیہ کار ان اقدامات کو "داود راہداری" تشکیل دینے کا مقدمہ قرار دے رہے ہیں۔ اس راہداری کا مقصد صیہونی فوج کو مشرقی فرات تک رسائی فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے کرد اتحادیوں کی مدد کر سکے۔ دریائے فرات کے مشرقی حصے میں اسرائیل اور امریکہ کے اتحادی کرد گروہ سرگرم عمل ہیں جبکہ امریکہ اور اسرائیل شام کی تقسیم کے لیے ان کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سویداء پر قبضے کے بعد صیہونی فوج آسانی سے شام کے جنوبی حصوں میں پیشقدمی کر سکتی ہے کیونکہ صوبہ حمص کے علاقے التنف پر گذشتہ کئی سال سے امریکہ کا قبضہ چلا آ رہا ہے اور امریکی فوج صوبہ دیرالزور تک صیہونی فوج کی رسائی کا زمینہ فراہم کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • نیل نتن مکیش کا کترینہ کیف کے ساتھ کیا تنازع تھا؟ اداکار کا انکشاف
  • دہشت گردی کے خلاف پاکستانی کردار تسلیم کرنے پر امریکی صدر کا شکریہ، شہباز شریف
  • چینی صدر کا جیانگ سو پر قومی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے پر زور
  • وزیراعظم شہبازشریف کاخطےمیں انسداد دہشت گردی کے لئے پاکستان کے کردار او رحمایت کو تسلیم کرنے اور سراہنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اظہار تشکر
  • افغانستان میں دہشتگردی کیخلاف پاکستان کا کردار تسلیم کرنے پر امریکی صدر کا شکریہ: وزیراعظم شہباز شریف
  • وزیراعظم شہبازشریف کا پاکستان کا کردار تسلیم کرنے پر امریکی صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر
  • وزیراعظم کا انسداد دہشتگردی میں پاکستان کا کردار تسلیم کرنے پر امریکی صدر سے اظہار تشکر
  • مشہور کرکٹ اسٹار بھارتی فلموں میں ڈیبیو کیلئے تیار، کونسی فلم میں جلوہ گر ہوں گے؟
  • نیتن یاہو کو سویداء کی ہوس