وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے سے ہندوستان کو کوئی نقصان نہیں ہے بلکہ کئی طرح سے فائدہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی پوری طرح سے متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیزیں بالکل سوچ کے مطابق ہو رہی ہیں اور اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے سے ہندوستان کو کوئی نقصان نہیں ہے بلکہ کئی طرح سے فائدہ ہے۔ ایس جے شنکر نے اپنے دورہ لندن کے دوران چیتھم ہاؤس کے ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹیو برون وین میڈوکس کے ساتھ بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔ ایس جے شنکر نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم نے گزشتہ چند ہفتوں میں (امریکی پالیسیوں پر) جو کچھ بھی دیکھا اور سنا ہے اس کی توقع تھی۔ انہوں نے کہا "تو میں تھوڑا حیران ہوں کہ لوگ اس سے حیران ہوتے ہیں حالانکہ اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے"۔

ایس جے شنکر ٹرمپ انتظامیہ کے حالیہ فیصلوں کا حوالہ دے رہے تھے، جن میں ٹیرف سے لے کر روس-یوکرین جنگ تک شامل تھے۔ ٹرمپ نے صدر بنتے ہی ٹیرف کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یوکرین کو روس کے خلاف دی جانے والی مدد کو مکمل طور پر روکنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ وہ غیر قانونی تارکین کے خلاف بھی سخت کارروائی کر رہے ہیں۔ یہ سب وہ چیزیں تھیں جن پر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران زور دیتے رہے اور اپنے سابقہ ​​دور حکومت میں بھی ایسے معاملات پر ان کا رویہ ایک جیسا ہی دیکھا گیا۔ ایس جے شنکر نے کہا کہ جب میں امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں ہمارے مفادات اور توقعات کو دیکھتا ہوں تو مجھے بہت سارے امکانات نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم ایک صدر اور ایک ایسی انتظامیہ کو دیکھ رہے ہیں جو کثیر قطبیت کی طرف بڑھ رہی ہے، یہ وہ چیز ہے جو ہندوستان کے لئے موزوں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایس جے شنکر نے کہا کہ انہوں نے نہیں ہے کے ساتھ

پڑھیں:

نئی ٹرمپ ویزا پالیسی: پاکستانی شہریوں پر امریکا کے دروازے بند ہونے کا امکان

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی سفری پابندی کے تحت افغانستان اور پاکستان کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے، جو اگلے ہفتے سے نافذ ہو سکتی ہے۔

تین مختلف ذرائع کے مطابق، یہ اقدام سیکیورٹی خدشات اور ویزا اسکریننگ میں سختی کی بنیاد پر لیا جا رہا ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے، لیکن ابھی تک ان کے نام واضح نہیں ہوئے۔

یہ فیصلہ ٹرمپ کی 2017 میں عائد کردہ متنازع مسلم بین کی یاد دلاتا ہے، جسے سپریم کورٹ نے 2018 میں برقرار رکھا تھا۔ تاہم، سابق صدر جو بائیڈن نے 2021 میں اس پابندی کو ختم کر دیا تھا اور اسے "قومی ضمیر پر ایک بدنما داغ" قرار دیا تھا۔

اس پابندی کے باعث ہزاروں افغان شہری متاثر ہو سکتے ہیں جو امریکہ میں بطور مہاجر یا اسپیشل امیگرنٹ ویزا ہولڈرز آباد ہونے کے منتظر ہیں۔ ان میں وہ افراد شامل ہیں جو امریکی افواج کے لیے کام کر چکے ہیں اور طالبان کے انتقام کا خطرہ رکھتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، پاکستان کا نام بھی اس فہرست میں شامل کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو پاکستانی شہریوں کے لیے امریکہ میں داخلہ مزید مشکل ہو جائے گا۔

ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کے تحت غیر ملکیوں کی سیکیورٹی جانچ پڑتال مزید سخت کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس حکم کے تحت 12 مارچ تک ایک فہرست مرتب کی جا رہی ہے، جس میں ان ممالک کو شامل کیا جا رہا ہے جہاں ویزا اسکریننگ اور سیکیورٹی چیک کمزور سمجھے جاتے ہیں۔

افغان ایویک تنظیم کے سربراہ شون وان ڈائیور نے خبردار کیا ہے کہ امریکی ویزا رکھنے والے افغان شہری اگر ممکن ہو تو جلد از جلد سفر کریں، کیونکہ آنے والے دنوں میں سفری پابندیاں مزید سخت ہو سکتی ہیں۔

فی الحال 200,000 افغان شہری امریکی ویزا کلیئرنس کے منتظر ہیں، جن میں سے 20,000 پاکستانی سرزمین پر موجود ہیں۔

یہ نئی سفری پابندی ٹرمپ کے امیگریشن سختیوں کے دوسرے دور کا حصہ ہے، جس کا اعلان انہوں نے اکتوبر 2023 میں کیا تھا، جس میں غزہ، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن اور دیگر ممالک سے امریکہ آنے والوں پر سختی کا عندیہ دیا گیا تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • اگر پاکستان "آزاد کشمیر" خالی کرے تو مسئلہ کشمیر حل ہوجائیگا، ایس جے شنکر
  • نئی ٹرمپ ویزا پالیسی: پاکستانی شہریوں پر امریکا کے دروازے بند ہونے کا امکان
  • بدقسمتی ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے تعریف پر کوئی خوش اور کوئی ناراض ہے. رانا ثنااللہ
  • ’کوئی بحث نہیں چاہیے‘، بھارت پر ٹیکس لگانے جارہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے مودی پر واضح کردیا
  • ’سیف علی خان اور کرینہ کپور میں طلاق ہونے والی ہے‘، نجومی کی پیشگوئی
  • ٹرمپ کی آخری وارننگ، یرغمالیوں کی عدم رہائی پر حماس کے خاتمے کا اعلان
  • ٹرمپ کے ساتھ معاملات ٹھیک کرنا چاہتا ہوں، یوکرینی صدر
  • پس پردہ کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، حکومت کے ساتھ مذاکرات سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا: بیرسٹر گوہر
  • امریکہ: یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا حکم جاری