Daily Mumtaz:
2025-03-06@10:35:19 GMT

امریکی عدالت میں پیشی پر داعش دہشتگرد نے کیا مانگا؟

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

امریکی عدالت میں پیشی پر داعش دہشتگرد نے کیا مانگا؟

امریکی عدالت میں پیشی پر داعش دہشتگرد محمد شریف اللّٰہ نے جج سے بات کیلئے دری زبان کے مترجم کی خدمات لیں، اٹارنی نے بتایا کہ ملزم کے پاس اثاثے نہیں اس لیے فیڈرل پبلک ڈیفنڈر درکار ہے۔

افغان شہری محمد شریف اللّٰہ کو ورجینیا کی وفاقی عدالت میں جج ولیم پورٹر کے سامنے پانچ مارچ کی دوپہر پیش کیا گیا، شریف اللّٰہ کو نیلے رنگ کا جیل میں پہننے والا لباس پہنایا گیا تھا، امریکی حکام کا کہنا تھا کہ شریف اللّٰہ ان دو ملزمان میں سے ایک ہے جو کابل حملے میں ملوث ہیں۔

دس منٹ تک جاری ابتدائی سماعت کے موقع پر شریف اللّٰہ کو بتایا گیا کہ الزامات ثابت ہوئے تو اسے عمر قید کا سامنا ہوگا۔

اس سے پہلے محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ شریف اللّٰہ نے 2 مارچ کو ایف بی آئی ایجنٹس کے سامنے تسلیم کیا ہے کہ وہ سن دو ہزار میں داعش میں بھرتی ہوا تھا، افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے وقت کی گئی دہشتگردی سے متعلق شریف اللّٰہ نے بتایا کہ اس نے ایک حملہ آور کو کابل ایئرپورٹ کا رستہ دکھایا تھا، چھبیس اگست سن دو ہزار اکیس کو اس حملےمیں تیرہ امریکی اہلکار اور ایک سو ستر افغان مارے گئے تھے۔

ساڑھے پانچ بجے شام وہ خود کش کرنیوالے شخص کی شناخت عبدالرحمان الوگاری کے نام سے کی گئی تھی، شریف اللّٰہ نے بتایا کہ اس نے قانون نافذ کرنیوالوں، امریکیوں یا طالبان کی چیک پوائنٹس پر ممکنہ موجودگی کو خود جانچا تھا اور بعد میں داعش کے دیگر دہشتگردوں کو بتایا تھا کہ رستہ صاف ہے اور یہ کہ خود کش بمبار کو پہچانا نہیں جاسکے گا۔

شریف اللّٰہ نے کابل ایئرپورٹ پر حملہ کرنیوالے خودکش بمبار الوگاری کی بطور داعش کے رکن کی حیثیت سے شناخت بھی کی ہے، شریف اللّٰہ نے داعش کیلئے کئی دیگر حملوں کی خاطر اپنی سرگرمیوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔

بیس جون سن دو ہزار سولہ کو داعش کے خودکش بمبار نے کابل میں کینیڈین سفارتخانے کے باہر حملہ کیا تھا جس میں سفارتخانے کے دس سے زائد محافظ اور کئی شہری ہلاک اور اہلکاروں سمیت کئی شہری زخمی ہوئے تھے۔

شریف اللّٰہ نے اس حملے کیلئے علاقے کاجائزہ لینے اور دہشتگرد کو وہاں پہنچانے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

بائیس مارچ سن دو ہزار چوبیس کو داعش نے ماسکو کے قریب کراکس سٹی ہال پرحملہ کیا تھا جس میں ایک سو تیس شہری مارے گئے تھے، روسی حکام نے حملے میں ملوث چار مسلح افراد کو گرفتارکیا تھا۔

شریف اللّٰہ نے دوران تفتیش ایف بی آئی کو بتایا ہے کہ اس نے حملہ کرنیوالوں سے معلومات کا تبادلہ کیا تھا کہ کس طرح کلاشنکوف طرز کی بندوق اور دیگر اسلحہ چلایا جاتا ہے۔ شریف اللّٰہ نے تسلیم کیا ہے کہ گرفتار چار میں سے دو افراد کو اسی نے ہدایات دی تھیں۔

شریف اللّٰہ نے ایف بی آئی ایجنٹس کو بتایا کہ وہ سن دوہزار انیس سے افغانستان کی جیل میں تھا، کابل حملے سے دو ہفتے پہلے رہا ہوا تو اسے داعش نے موٹر سائیکل دی، ٹیلی فون خریدنے کیلئے رقم دی اور خبردار کیا کہ حملوں کے موقع پر داعش کے دیگر افراد سے رابطوں کیلئے صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کیا جائے۔

ورجینیا کے مشرقی ڈسٹرکٹ کیلئے امریکی اٹارنی ایریک سیبرٹ نے کہا کہ شریف اللّٰہ کیخلاف جن الزامات کااعلان کیا گیا ہے وہ اس بات کا پیغام ہیں کہ دہشتگردی میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے سے امریکا کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا تاہم امریکی محکمہ انصاف نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ جرم ثابت ہونے تک یہ تمام باتیں محض الزامات ہیں، قصور وار ٹہرائے جانے تک تمام افراد کو بے قصور تصور کیا جاتا ہے۔

داعش سے تعلق کے الزام میں گرفتار شریف اللّٰہ کو اب پیر کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بتایا کہ کو بتایا شریف الل داعش کے کیا تھا تھا کہ کیا ہے

پڑھیں:

پاکستان کی داعش خراسان کے کمانڈر کی امریکہ حوالگی، ٹرمپ کیطرف سے شکریہ

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ گرفتاری سی آئی اے اور پاکستان کی انٹیلی جنس سروسز بالخصوص آئی ایس آئی کے درمیان قریبی تعاون کا نتیجہ ہے، محمد شریف اللہ، جسے جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو سی آئی اے کی جانب سے اس کے ٹھکانے کی درست نشاندہی کے بعد پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب گرفتار کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2021 میں امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر بم دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے ذمے دار داعش کے دہشت گرد محمد شریف اللہ کی گرفتاری میں کردار ادا کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں 2021 میں کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر ہونے والے بم دھماکے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج رات مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے اس ظلم کے ذمہ دار سرفہرست دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے اور وہ امریکی انصاف کی تیز تلوار کا سامنا کرنے کے لیے یہاں آرہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گرفتاری میں اسلام آباد کے کردار پر اس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں خاص طور پر پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس درندے کو گرفتار کرنے میں مدد کی۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ گرفتاری سی آئی اے اور پاکستان کی انٹیلی جنس سروسز بالخصوص آئی ایس آئی کے درمیان قریبی تعاون کا نتیجہ ہے، محمد شریف اللہ، جسے جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو سی آئی اے کی جانب سے اس کے ٹھکانے کی درست نشاندہی کے بعد پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب گرفتار کیا گیا تھا۔

داعش خراسان کے سینئر کمانڈر شریف اللہ پر الزام ہے کہ اس نے کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ بم دھماکے کی منصوبہ بندی اور نگرانی کی تھی، جس کی وجہ سے وہ امریکی انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کے لیے ایک طویل عرصے سے اہم ہدف بن گیا تھا۔ تعیناتی کے چند دن بعد ہی سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے اپنے پاکستانی ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کے ساتھ ایک فون کال میں یہ معاملہ اٹھایا۔ فروری کے وسط میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں ایک ملاقات کے دوران اس مسئلے پر دوبارہ بات کی گئی، جہاں دونوں عہدیداروں نے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

سی آئی اے کچھ عرصے سے شریف اللہ کا سراغ لگا رہی تھی اور نئی انٹیلی جنس نے اس کے ٹھکانے کی نشاندہی کی تو ایجنسی نے اسے پاکستان کی انٹیلی جنس سروس کے ساتھ شیئر کیا، جس نے اس کے بعد ایک ایلیٹ یونٹ تعینات کیا۔ شریف اللہ کی گرفتاری کے 10 دن بعد ریٹکلف اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے لینگلے میں سی آئی اے ہیڈکوارٹرز سے لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک سے فون پر بات چیت کی اور اس کی حوالگی کے اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ سی آئی اے، محکمہ انصاف اور ایف بی آئی کی جانب سے مربوط کوششیں کی گئیں اور تمام فریقین نے اس عمل میں فعال طور پر حصہ لیا، واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان یہ تعاون ایک اہم تبدیلی کا آغاز ہو سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ محمد شریف اللہ کو امریکا کے حوالے کیا جا رہا ہے، وہ 2021 میں افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر مہلک بم دھماکے کی منصوبہ بندی میں مبینہ طور پر ملوث تھا۔ ٹرمپ کے خطاب کے چند لمحوں بعد ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ جیسا کہ صدر ٹرمپ نے ابھی اعلان کیا ہے، میں اطلاع دے سکتا ہوں کہ تباہ کن افغانستان انخلا کے دوران ایبے گیٹ پر 13 امریکی فوجیوں کے قتل کے ذمہ دار دہشت گردوں میں سے ایک کو آج رات ایف بی آئی، ڈوج اور سی آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے۔

منگل کو ایک فردِ جرم کے مطابق شریف اللہ پر ورجینیا کے مشرقی ضلع میں ایک نامزد غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے اور اس کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں اموات ہوئیں۔ اتوار کو ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے ان کا انٹرویو کیا، جہاں انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ 2016 میں داعش کی ایک شاخ داعش خراسان میں بھرتی ہوا تھا، فرد جرم کے مطابق انٹرویو میں شریف اللہ نے داعش خراسان کی طرف سے متعدد مہلک حملوں کی سہولت کاری کا اعتراف کیا ہے۔ یاد رہے کہ 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ جسے جنوبی دروازہ بھی کا جاتا ہے پر دو خودکش حملہ آوروں اور کچھ مسلح افراد نے حملہ کیا تھا۔ 

متعلقہ مضامین

  • کابل ایئرپورٹ بم دھماکے کے ملزم شریف اللہ کی امریکی عدالت میں پیشی
  • داعش کے دہشتگرد شریف اللہ ورجینیا کی عدالت میں پیش
  • داعش کے دہشت گرد شریف اللّٰہ کو ورجینیا کی عدالت میں پیش کردیا گیا
  • امریکا کے حوالے کیا گیا افغان دہشتگرد شریف اللہ ورجینیا کی عدالت میں پیش
  • امریکہ کے حوالے کیا گیا افغان دہشتگرد شریف اللہ ورجینیا کی عدالت میں پیش
  • کابل ایئرپورٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ داعش دہشت گرد شریف اللہ کی امریکی عدالت میں پیشی
  • بلوچستان سے گرفتار دہشت گرد شریف اللہ کا امریکہ میں اپنے جرم کا اعتراف
  • بلوچستان سے گرفتار دہشت گرد شریف اللہ نے اپنے جرم کا اعتراف
  • پاکستان کی داعش خراسان کے کمانڈر کی امریکہ حوالگی، ٹرمپ کیطرف سے شکریہ