ٹرمپ کی آخری وارننگ، یرغمالیوں کی عدم رہائی پر حماس کے خاتمے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
ٹرمپ کی آخری وارننگ، یرغمالیوں کی عدم رہائی پر حماس کے خاتمے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے لیے حماس کو آخری وارننگ دیدی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک طویل پوسٹ میں کہا کہ میں اسرائیل کو ہر وہ چیز فراہم کر رہا ہوں جو اسے اس کام کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے، اگر آپ نے میرے کہنے کے مطابق عمل نہ کیا تو حماس کا کوئی رکن محفوظ نہیں رہے گا۔
یہ بات چند گھنٹے بعد سامنے آئی جب وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ براہ راست بات چیت کر رہا ہے۔
اس سے پہلے تک امریکا نے حماس جیسے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ براہ راست رابطے سے گریز کیا تھا۔ ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ اگر یرغمالی جلد از جلد آزاد نہ کیے گئے تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے، اور ساتھ ہی حماس کے رہنماؤں کو غزہ چھوڑنے کی دھمکی دی۔
ٹرمپ نے غزہ کے شہریوں کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یرغمالیوں کو نہیں چھوڑیں گے تو آپ کی زندگی کا کوئی مستقبل نہیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ٹرمپ نے حماس کو ایسی دھمکیاں دی ہیں، اس سے پہلے دسمبر میں بھی انہوں نے یہی کہا تھا کہ اگر یرغمالی آزاد نہ ہوئے تو ان کے لیے دنیا کا خاتمہ ہوگا۔
ادھر وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولائن لیوِٹ نے تصدیق کی کہ امریکا نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ دو براہ راست ملاقاتیں کی ہیں، جن کی قیادت امریکی خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر نے کی۔ اسرائیل کے حکام نے ان مذاکرات سے آگاہ کیا تھا۔
اس وقت اسرائیل کے مطابق حماس کی حراست میں 59 افراد یرغمال ہیں، جن میں سے 24 زندہ ہیں اور ان میں 5 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکی حکام اور حماس کے درمیان ملاقاتیں ہوئی ہیں، جہاں سابق امریکی حکام کے مطابق امریکہ کو اپنے شہریوں کی رہائی کے لیے زیادہ فعال ہونے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی کی رہائی حماس کے
پڑھیں:
امریکا اسرائیل کی مدد سے حماس کو مکمل تباہ کر دے گا، ٹرمپ
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ٹرمپ نے ایک بیان میں لکھا کہ تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کرو اور جن لوگوں کو قتل کیا، ان کی لاشیں واپس کرو، ورنہ تمہارا خاتمہ یقینی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر گروپ کے رہنما غزہ نہیں چھوڑتے اور باقی اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا تو امریکا اسرائیل کی مدد سے حماس کو مکمل تباہ کر دے گا۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک بیان میں لکھا کہ تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کرو اور جن لوگوں کو قتل کیا، ان کی لاشیں واپس کرو، ورنہ تمہارا خاتمہ یقینی ہے۔
ٹرمپ نے یہ بیان چھ سابق یرغمالیوں سے ملاقات کے بعد دیا، جنہیں حالیہ جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اسرائیل کو اس مشن کو مکمل کرنے کے لیے ہر چیز فراہم کر رہا ہوں، اگر تم نے میری بات نہ مانی تو حماس کا کوئی بھی رکن محفوظ نہیں رہے گا۔ انہوں نے اپنے بیان کو حماس کے لیے آخری وارننگ قرار دیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے بھی اس سے ملتا جلتا بیان دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے دروازے بند ہو جائیں گے اور جہنم کے دروازے کھل جائیں گے۔
یہ دھمکیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان ابتدائی جنگ بندی ختم ہو چکی ہے۔ امریکا نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی پر مبنی معاہدے کو بڑھائے، جبکہ حماس جنگ کے بعد غزہ کے انتظامی معاملات پر بات چیت کرنا چاہتی ہے۔ دوسری جانب، اسرائیل نے غزہ میں امداد کی ترسیل روک دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر حماس امریکی تجاویز کو قبول نہ کرے تو اسے اضافی نتائج بھگتنا ہوں گے۔
اسرائیل کے اس اقدام پر بین الاقوامی سطح پر تنقید ہو رہی ہے۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انسانی امداد کو جنگ بندی سے جوڑنا یا سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا قابل قبول نہیں۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا اور حماس کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر کا ماننا ہے کہ عالمی سطح پر مذاکرات اور رابطے کرنا امریکی عوام کے بہترین مفاد میں ہیں۔
یہ مذاکرات 1997 میں امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد پہلا براہ راست رابطہ تصور کیے جا رہے ہیں۔ غزہ کے بعد کے انتظامی معاملات پر بھی فیصلہ ہونا باقی ہے، تاہم ٹرمپ نے تجویز دی ہے کہ امریکا غزہ پر قبضہ کر کے وہاں دوبارہ تعمیر کرے اور مقامی آبادی کو بے دخل کر دے۔ ناقدین نے اس تجویز کو نسلی تطہیر قرار دیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق، اس وقت غزہ میں 24 یرغمالی زندہ ہیں، جن میں ایک امریکی شہری ایڈن الیگزینڈر بھی شامل ہے، جبکہ 35 دیگر افراد کی باقیات بھی وہاں موجود ہیں۔ امریکی اور اسرائیلی حکام کے یہ سخت بیانات اس وقت سامنے آئے جب حماس نے اسرائیل کو بعض لاشیں واپس کیں، جن کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ انہیں غلط طور پر شیری بیباس کی لاش قرار دیا گیا تھا۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ ایک اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئیں۔