ماہ رمضان المبارک جو تمام مہینوں کا سردار ہے، علامہ حافظ ریاض نجفی
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
ممتاز عالم دین کا کہنا تھا کہ روزہ کے مقاصد اور فوائد میں اللہ تعالی نے مومنوں کو متقی بننے کی تلقین کی ہے، تاکہ اہل ایمان کے ذہنوں میں اللہ کی کبریائی پیدا ہو اور وہ اس درجہ پر جب پہنچیں گے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر سکیں گے تاکہ اچھے انسان بن سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ اللہ کی ذات نے ایک بار پھر ماہ مقدس رمضان المبارک ہمیں نصیب کیا ہے، جو تمام مہینوں کا سردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزہ ہجرت کے دوسرے سال جنگ بدر کے وقت فرض ہوا۔ جس سال روزے فرض ہوئے جنگ بدر اسی سال 17 رمضان المبارک کو ہوئی۔ قرآن مجید میں تین چیزوں کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ ایک تجارت دوسری وصیت اور تیسرا ماہ رمضان المبارک۔ ان کا کہنا تھا کہ روزہ کے مقاصد اور فوائد میں اللہ تعالی نے مومنوں کو متقی بننے کی تلقین کی ہے، تاکہ اہل ایمان کے ذہنوں میں اللہ کی کبریائی پیدا ہو اور وہ اس درجہ پر جب پہنچیں گے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر سکیں گے تاکہ اچھے انسان بن سکیں۔
جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا، اے ایمان والو آپ پر روزے ایسے ہی فرض کیے گئے ہیں، جس طرح پہلی امتوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم متقی بنو۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نے ہر ماہ کی یکم، 15 اور آخری تاریخ کو روزہ رکھا ہے تو گویا آپ نے پورا مہینہ روزہ رکھا ہے۔ اس طرح اگر پورا سال کیا جائے تو ان دنوں کو چھوڑ کر کہ جن میں روزہ حرام ہے تو گویا آپ نے پورا سال روزہ رکھ کر گزارا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رمضان المبارک اللہ تعالی میں اللہ
پڑھیں:
رواں سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت جانے والے کتنے پاکستانی حج نہیں کر سکیں گے؟
اس سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت سعودی عرب جانے والے پاکستانی عازمین کی تعداد میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت صرف 23 ہزار 620 افراد ہی فریضہ حج ادا کر سکیں گے جبکہ تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم رہ جائیں گے۔
پاکستان کے لیے حج 2024ء کا مجموعی کوٹہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد پر مشتمل تھا، جسے مساوی طور پر سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت تقسیم کیا گیا۔ تاہم پرائیویٹ حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے حج کے انتظامی امور میں کیے گئے نئے طریقہ کار، خاص طور پر آن لائن سروسز کے لیے مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈ لائنز نے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا کیے۔
پرائیویٹ آرگنائزرز کے مطابق سعودی حکومت نے منیٰ میں حاجیوں کے لیے زون کی خریداری کا پورٹل اکتوبر میں کھول دیا تھا، جبکہ دیگر انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے 14 فروری آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ ان کا مؤقف ہے کہ حکومتِ پاکستان نے حج آرگنائزرز کو اس ڈیڈ لائن سے بروقت آگاہ نہیں کیا، جس کے باعث کئی آرگنائزر تمام ضروری شرائط پوری نہ کر سکے اور ویزوں کا اجرا ممکن نہ ہو سکا۔
دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صرف حج پالیسی نافذ کرتی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے اور تمام اقدامات سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق کیے جاتے ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت کے مطابق 14 فروری کی ڈیڈ لائن سے ستمبر میں آگاہ کیا جا چکا تھا، مگر بیشتر حج آرگنائزرز فنڈز کی کمی کا شکار تھے، جس کی وجہ سے معاملات تاخیر کا شکار ہوئے۔
حج آرگنائزرز پنجاب کے وائس چیئرمین احسان اللہ کے مطابق حکومت نے جنوری میں بکنگ کی اجازت دی، لیکن مالی ادائیگیوں اور بکنگ میں تاخیر کی وجہ سے صورتحال اس نہج پر آ پہنچی۔
اس تمام صورتحال نے ہزاروں عازمین حج کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، جو سال بھر کی تیاریوں اور امیدوں کے باوجود حج سے محروم رہ جائیں گے۔
Post Views: 1