جرمنی: ’آئی ٹی بی برلن 2025‘ شو میں ’پاکستان پویلین‘ میں خاص کیا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
سیاحت کا شعبہ ایس آئی ایف سی کے ترجیحی شعبوں میں شمار اور ملکی معیشت کی ترقی و خوشحالی میں معاون ہے۔ 4 سے 6 مارچ تک جرمنی میں منعقدہ دنیا کے سب سے بڑے سفری تجارتی شو ’آئی ٹی بی برلن 2025‘ میں پاکستان کی شرکت، سیاحت کے شعبے کو اجاگر کرنے کا اہم موقع ہے۔
اس موقع پر پاکستانی سفیر نے برلن میں ’پاکستان پویلین‘ کا افتتاح کیا۔ گرین ٹورازم کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر سمیت پاکستانی سیاحت کی صنعت کے اہم اسٹیک ہولڈرز بھی موجود تھے۔ پاکستانی پویلین میں روایتی کھانے، موسیقی اور دستکاری کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے کمپنیوں کی رجسٹریشن میں تاریخی اضافہ
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے گرین ٹورازم کمپنی کے زیر قیادت پاکستان نے عالمی سطح پر سیاحت کی اہمیت کو اجاگر کیا اور ملک کی دلکش قدرتی خوبصورتی، وسیع ثقافتی ورثے اور مہمان نوازی کی عکاسی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’آئی ٹی بی برلن 2025‘ ایس آئی ایف سی گرین ٹورازم کمپنی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی ٹی بی برلن 2025 ایس آئی ایف سی گرین ٹورازم کمپنی ایس آئی ایف سی
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد(سب نیوز)ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔دوسری طرف سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔