امریکا سے بھارتی شہریوں کی بے دخلی، مودی نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
بھارت کی کمزور سفارتکاری اور مودی کے حالیہ امریکی دورے نے بھارتی خارجہ پالیسی کی کمزوریاں آشکار کر دیں۔ مودی کی امریکی حکام سے ملاقات، مختلف امور پر گفتگو، مگر بھارتی شہریوں کی ملک بدری اور امیگریشن پالیسی پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
امریکی صدر ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسی کے تحت محض فروری میں بھارت کے 332 شہریوں کو ملک بدر کیا گیا۔ امریکی حکومت نے 3 فوجی پروازوں کے بعد بھارتی ڈیپورٹیز کو وسطی امریکی ممالک بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی شہروں کو وطن واپسی مکمل ہونے تک ترقی پذیر ممالک میں رکھا جائے گا۔
اس حوالے سے پاناما اور کوسٹاریکا نے بھارت کے غیر قانونی تارکین وطن کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اب تک امریکا میں مقیم غیر قانونی بھارتیوں کو ملک بدر کرنے کی 3 پروازیں بھارتی ریاست پنجاب کے شہر امرتسر میں اتریں۔ غیر قانونی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کو ہتھکڑیاں پہنا کر ملک بدر کیا گیا جبکہ مودی سرکار نے اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرلی۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی کے اچانک دورۂ امریکا کا اعلان، کیا بھارتی شہری بھی ’ٹرمپ پالیسی‘ کا شکار ہوگئے؟
امریکا سے ملک بدر کیے گئے بھارتی شہریوں کو کوسٹاریکا میں عارضی حراستی مرکز Center for Temporary Attention of Migrants (CATEM) میں رکھا گیا ہے۔ 26 فروری 2025 کو کوسٹا ریکا پہنچنے والے بھارتی مسافروں کو اپنے وطن واپسی کے اخراجات بھی خود برداشت کرنے کے احکامات جارے کیے گئے۔
بھارتی مسافروں میں شامل نودیپ سنگھ نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ملک بدر مسافروں کو اپنی ٹکٹیں خود خرید کر ایک ماہ میں کوسٹاریکا چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ نودیپ سنگھ 15 فروری کو دوسری فوجی ڈیپورٹیشن پرواز کے ذریعے امرتسر پہنچنے والا تھا مگر بخار کی وجہ سے اسے طیارے سے اتار دیا گیا۔
نودیپ نے بتایا کہ 15 فروری کو پرواز سے روکے جانے کے بعد اسے صرف ایک بار اسپتال لے جایا گیا مگر بخار ٹھیک نہ ہوا اور 26 فروری کو اسے کوسٹا ریکا بھیج دیا گیا۔ کوسٹا ریکا میں 150 ڈیپورٹیز کے ساتھ کھلی جھونپڑی میں جنگل کے کنارے ایک گودام نما جگہ پر رہ رہے ہیں۔ نیند کی کمی، شدید گرمی اور بے بسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بھارتی مسافروں کو ذلت آمیز سلوک، بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا اور دہشتگرد قرار دیا گیا۔ ہمیں ویڈیو کال، تصاویر لینے یا حراستی مرکز کی لوکیشن بھیجنے کی اجازت نہیں، سیکیورٹی عملہ ہم پر کڑی نظر رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ بلند کرنیوالے بھارتی شہری کی انوکھی شرط پر ضمانت منظور
نودیپ نے تشویش اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی سفارتخانے سے کوئی ہم سے رابطہ نہیں کر رہا، ہمیں فوری مدد کی ضرورت ہے، مگر کوئی سننے والا نہیں۔ بھارتی حکومت یا مودی سرکار کو ہم سے کوئی سروکار نہیں کہ ہم کتنی مشکل سے بدترین حالات میں یہ دن گزار رہے ہیں۔
نویدپ کے والد کشمیر سنگھ اور چچا جاگیر سنگھ نے پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت مان اور مرکزی حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔ کشمیر سنگھ نے مودی اور پنجاب حکومت سے مالی مدد اور بیٹے کی واپسی کے لیے ٹکٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تمام جائیداد بیچ کر 50 لاکھ میں بیٹے کو امریکا بھیجا تھا۔
اس سے قبل بھارتی مسافروں کو پاناما سٹی میں ایک ہوٹل میں بدترین حالات میں بنیادی ضروریات سے بھی محروم رکھا گیا۔ پاناما میں غیر قانونی مہاجرین ہوٹل کی کھڑکی سے پیغامات دیتے رہے کہ ہم اپنے ملک میں محفوظ نہیں، ہمیں واپس نہ بھیجا جائے۔
دوسری جانب بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت سنگھ مان نے ڈی پورٹ کیے گئے افراد کے طیارے کو پنجاب میں اتارنے پر مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ پنجاب اور پنجابیوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ امرتسر ایک مقدس شہر ہے، اس کو جلاوطنوں کا مرکز بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: گائے پر کیوں بھونکا، بھارتی شہری نے کتے کو ڈنڈے مار کر ہلاک کردیا
پنجاب کے وزیر خزانہ ہرپال سنگھ چیمہ نے بھی مرکزی حکومت پر سیاسی سازش کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت سازش کے تحت امریکا سے آنے والی پروازوں کو امرتسر میں اتار کر پنجاب کو بدنام کر رہی ہے۔
امریکا میں بھارتی شہریوں کی ملک بدری نے مودی سرکار کی خارجہ پالیسی کو ایک مذاق بنا دیا ہے۔ مودی کی مجرمانہ خاموشی اور ملک بدر ہونے والے بھارتیوں کے لیے کوئی اقدام نہ اٹھانہ یہ واضع کرتا ہے کہ مودی سرکار عالمی معاملات پر قابو کھو چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امرتسر امریکا بھارت بھارتی شہری پنجاب ٹرمپ مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بھارت بھارتی شہری بھارتی مسافروں بھارتی شہریوں بھارتی شہری ہوئے کہا کہ مسافروں کو مودی سرکار پنجاب کے دیا گیا ملک بدر
پڑھیں:
’کوئی بحث نہیں چاہیے‘، بھارت پر ٹیکس لگانے جارہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے مودی پر واضح کردیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سمیت دیگر ممالک کی جانب سے عائد کردہ اعلیٰ محصولات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نہ صرف انہیں انتہائی غیر منصفانہ قرار دیا بلکہ ان ممالک پر 2 اپریل سے باہمی محصولات کا اعلان بھی کیا ہے، جو امریکی اشیا پر محصولات عائد کرتے ہیں۔
گزشتہ روز کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے صدارتی خطاب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر آپ اپنی مصنوعات امریکا میں نہیں بناتے ہیں، تاہم، ٹرمپ انتظامیہ کے تحت، آپ کو ٹیرف ادا کرنا پڑے گا اور بعض صورتوں میں، اس سے کہیں زیادہ۔
یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی کے اچانک دورۂ امریکا کا اعلان، کیا بھارتی شہری بھی ’ٹرمپ پالیسی‘ کا شکار ہوگئے؟
’دوسرے ممالک نے کئی دہائیوں سے ہمارے خلاف ٹیرف کا استعمال کیا ہے اور اب ہماری باری ہے کہ ہم انہیں ان دوسرے ممالک کے خلاف استعمال کرنا شروع کریں۔ اوسطاً، یورپی یونین، چین، برازیل، ہندوستان، میکسیکو اور کینیڈا سمیت لاتعداد دوسری قومیں ہم سے بہت زیادہ ٹیرف وصول کرتی ہیں جتنا ہم ان سے وصول کرتے ہیں۔‘
امریکی صدر کے مطابق یہ بہت غیر منصفانہ ہے. بھارت ہم سے 100 فیصد سے زائد آٹو ٹیرف وصول کرتا ہے، فروری میں، صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ جلد ہی بھارت اور چین جیسے ممالک پر باہمی محصولات عائد کرے گی۔
مزید پڑھیں: مودی کو امریکا میں پرچیوں کا سہارا اور انٹرنیشنل سطح پر بے عزتی
گزشتہ ماہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکی دارالحکومت کے دورے کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے واضح کر دیا تھا کہ بھارت کو واشنگٹن کے باہمی محصولات سے نہیں بخشا جائے گا، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ٹیرف کے ڈھانچے پر کوئی ان سے بحث نہیں کر سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر بھارت ٹیکس ڈونلڈ ٹرمپ وزیر اعظم مودی