وزیراعظم پاکستان کے نوتعینات معاون خصوصی حذیفہ رحمان نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے ساتھ ان کی اچھی کیمسٹری ملتی ہے، اور وہ پُرامید ہیں کہ انہیں کوئی اچھا قلمدان ہی ملے گا۔

حال ہی میں وفاقی حکومت نے اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے جن میں کئی افراد کو بطور وفاقی وزیر یا وزیراعظم کے معاونِ خصوصی کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ حذیفہ رحمان بھی وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں بطور معاونِ خصوصی مقرر ہوئے ہیں لیکن ابھی تک اُنہیں کوئی وزارت نہیں سونپی گئی۔ اس سے قبل وہ وزیراعلیٰ شہباز شریف کی پنجاب کابینہ میں بھی معاونِ خصوصی رہ چُکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ میں توسیع: کچھ وزیروں کے پاس نصف درجن وزارتیں اور بعض کے پاس ایک بھی نہیں

وی نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں جب حذیفہ رحمان سے اُن کی وزارت کے بارے میں سوال کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ اِس بارے میں اُن کی وزیراعظم کے ساتھ سرسری بات چیت ہوئی ہے، بلکہ وزیراعظم نے تمام نو تقررشدہ وزرا سے دریافت کیا تھا کہ اُن کی دلچسپی کون سے محکمے میں ہے، اگلے 48 گھنٹوں میں حکومت نئے وزراء کے محکموں کا اعلان کر دے گی، وزیراعظم شہباز شریف ہمیشہ ہی اعتماد کرتے ہیں، انشااللہ کوئی اچھا ہی قلمدان دیں گے۔

کیا آپ کو سوشل میڈیا کے حوالے سے ذمے داریاں دی جا رہی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں حذیفہ رحمان کا کہنا تھا کہ وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ بہت اچھا کام کررہے ہیں، اور وزیراعظم شہباز شریف اُن پر اعتماد بھی کرتے ہیں تو کوئی ایسی ضرورت نہیں کہ جب وہ اچھا کام کررہے ہیں تو اُن کو یہ کام جاری رکھنا چاہیے، اور وزیراعظم جو ذمے داریاں ہمارے لیے مناسب سمجھیں گے ہمیں تفویض کریں گے لیکن سوشل میڈیا کے حوالے سے میرے ساتھ کوئی ڈسکشن نہیں ہوئی۔

کابینہ میں توسیع کیوں کی گئی؟

اس سوال کے جواب میں حذیفہ رحمان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کی خواہش ہوتی ہے کہ جب ہم مستحکم ہو جائیں تو اپنے سیاسی لوگوں کو اکاموڈیٹ کریں۔ کابینہ میں توسیع کا بنیادی مقصد بھی یہ تھا کہ سیاسی لوگوں کو اہمیت دی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ ٹیکنوکریٹس بھی ہیں جنہوں نے سیاسی اور دیگر اُمور میں بڑی خدمات سرانجام دی ہیں۔

اُنہوں نے کہاکہ کابینہ میں توسیع کو ہدفِ تنقید بنانا درست نہیں کیونکہ محمکے تو پہلے سے موجود ہیں۔ 36 وزارتیں ہیں جن کے وفاقی وزیر بھی آنے ہیں اور وزرائے مملکت بھی۔ اب کُل ملا کر یہ تعداد 72 بنتی ہے۔ پہلے وزارتیں خالی تھیں اور کچھ وفاقی وزرا کو اضافی ذمے داریاں دی گئی تھیں۔

وزرا کی تقرریاں میرٹ پر کی گئی ہیں

حذیفہ رحمان نے کہاکہ کچھ لوگوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ وہ وزرا بننے جا رہے ہیں۔ میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے خود اُن کو شارٹ لسٹ کیا، ہر ڈویژن اور ہر ضلع سے تعلق رکھنے والی شخصیات کا جائزہ لے کر اُنہیں وزیر بنایا گیا۔

ایک سوال کہ بہت سے لوگ اس حوالے سے شکوہ کُناں نظر آتے ہیں کہ اُنہیں وزیر کیوں نہیں بنایا گیا؟ اس کے جواب میں حذیفہ رحمان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت نے انتہائی سوچ سمجھ کر یہ فیصلے کیے ہیں اور امیر کی اطاعت فرض ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کابینہ میں امیر صرف وزیراعظم شہباز شریف ہیں، اگر کہیں اور سے نام آئے بھی ہیں تو اُن کا حصہ بہت تھوڑا ہے، اتنا حصہ تو پینٹاگون بھی ڈالتی ہوگی یا برطانیہ میں ایم آئی سکس بھی اتنا حصہ تو ڈالتی ہوگی۔ اگر 30 وزیر بنے ہیں تو اُن میں سے 27 ایسے ہیں جن کا مکمل تعلق پاکستان مسلم لیگ ن کے ساتھ ہے اور راولپنڈی میں ادارے کو تو معلوم بھی نہیں ہوگا۔

حذیفہ رحمان نواز شریف اور شہباز شریف میں کس کے زیادہ قریب ہیں؟

اس سوال کے جواب میں حذیفہ رحمان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کے ساتھ اُن کا ادب احترام کا تعلق ہے، اور میاں نواز شریف ہمیشہ کہتے ہیں کہ وہ میرے قاری رہے ہیں اور جیل میں بھی میرے کالمز پڑھا کرتے تھے۔ جبکہ شہباز شریف مجھے اپنا دوست کہتے ہیں اور اُن کے ساتھ میری کیمسڑی میچ کرتی ہے اور وہ مجھے بڑی لبرٹی بھی دے جاتے ہیں۔ بطور مشیر وزیراعلیٰ پنجاب بھی اُن کو مشورے دیا کرتا تھا۔

حذیفہ رحمان کی ترقی مشکوک کیوں؟

اس بارے میں بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ وہ نامور صحافی رہے ہیں، جنگ جیو سے وابستہ رہے، 2017 میں اُن پر پابندی لگ گئی تھی اور پھر 2018 میں جب عمران خان حکومت میں آئے تو اُنہوں نے کالمز پر پابندی لگا دی۔ جنگ نے مجھے چھاپنے سے انکار کر دیا۔ میرے خلاف نیب اور ایف آئی اے کو متحرک کیا گیا لیکن میں نے کسی کے ڈر سے دوست نہیں چھوڑے۔ تو میاں صاحبان نے اس چیز کو دیکھتے ہوئے پارٹی کا حصہ بنایا۔

کیا حذیفہ رحمان کو جنگ اخبار میں نوکری چیف جسٹس (ریٹائرڈ) افتخار محمد چوہدری کے کہنے پر ملی؟ اِس سوال کے جواب میں حذیفہ رحمان کا کہنا تھا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے، میں سپریم کورٹ رپورٹر نہیں تھا لیکن میں نے ای او بی آئی فراڈ پر خبریں شائع کیں۔ اُس پر جسٹس افتخار محمد چوہدری مجھے عدالت بلاتے تھے، اور مجھے اپنا پرانا ٹی وی چینل چھوڑنا پڑا، پھر ایک دن جنگ اخبار کے مالک کی فون کال آ گئی لیکن اِس میں افتخار چوہدری کا کوئی تعلق نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ میں توسیع کی 3 وجوہات سامنے آگئیں

حذیفہ رحمان نے کہاکہ اُن کا ملک ریاض اور اُن کے بیٹے علی ریاض کے ساتھ بھی کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews شہباز شریف قلمدان کیمسٹری مسلم لیگ ن نواز شریف وزیراعظم پاکستان وفاقی کابینہ وفاقی کابینہ توسیع وفاقی وزرا وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شہباز شریف کیمسٹری مسلم لیگ ن نواز شریف وزیراعظم پاکستان وفاقی کابینہ وفاقی کابینہ توسیع وفاقی وزرا وی نیوز وزیراعظم شہباز شریف کابینہ میں توسیع ن کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نواز شریف نے کہاکہ کے ساتھ رہے ہیں ہیں اور ہیں تو ہیں کہ

پڑھیں:

 نواز شریف اور شہباز شریف نے متنازع کینال منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی



اسلام آباد(آئی این پی)مسلم لیگ (ن)کے صدر نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے متنازع کینال منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیراعظم کے مشیر برائے بائے الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ قائد محمد نواز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے پی پی پی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے۔

اسلام آباد میں دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام ، دہشتگرد گرفتار 

 ان کا کہنا تھا کہ 1991 میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992 کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی، کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں، اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئین و جمہوریت پر پختہ یقین رکھنے والی جماعت کے طور پر اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتہ کیا نہ کریں گے، بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔

پی سی بی نے نئے ہیڈ کوچ کی تلاش شروع کردی  

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کینال کا معاملہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہوگا، مصطفیٰ کمال
  • علامہ اقبال شاعر ہی نہیں اہل بصیرت رہنما بھی تھے‘وزیرِ اعظم شہبازشریف
  • سندھ کے حصے کے پانی کا ایک قطرہ بھی کم نہیں ہونے دیں گے، وفاقی وزیر
  • فوڈ چین پر حملہ اچھی بات نہیں، عظمیٰ بخاری
  •  نواز شریف اور شہباز شریف نے متنازع کینال منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی
  • وزیراعظم اور نواز شریف کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
  • عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم شہباز شریف پر جرح
  • دنیا زراعت میں آگے نکل گئی ہم قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • بجلی کی مد میں وفاق ہمارا قرض دار ہے، ہمارا صوبہ بجلی بناتا ہے لیکن ہمیں ہی بجلی نہیں ملتی ، شاندانہ گلزار