امریکا اسرائیل کی مدد سے حماس کو مکمل تباہ کر دے گا، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ٹرمپ نے ایک بیان میں لکھا کہ تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کرو اور جن لوگوں کو قتل کیا، ان کی لاشیں واپس کرو، ورنہ تمہارا خاتمہ یقینی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر گروپ کے رہنما غزہ نہیں چھوڑتے اور باقی اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا تو امریکا اسرائیل کی مدد سے حماس کو مکمل تباہ کر دے گا۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک بیان میں لکھا کہ تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کرو اور جن لوگوں کو قتل کیا، ان کی لاشیں واپس کرو، ورنہ تمہارا خاتمہ یقینی ہے۔
ٹرمپ نے یہ بیان چھ سابق یرغمالیوں سے ملاقات کے بعد دیا، جنہیں حالیہ جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اسرائیل کو اس مشن کو مکمل کرنے کے لیے ہر چیز فراہم کر رہا ہوں، اگر تم نے میری بات نہ مانی تو حماس کا کوئی بھی رکن محفوظ نہیں رہے گا۔ انہوں نے اپنے بیان کو حماس کے لیے آخری وارننگ قرار دیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے بھی اس سے ملتا جلتا بیان دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے دروازے بند ہو جائیں گے اور جہنم کے دروازے کھل جائیں گے۔
یہ دھمکیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان ابتدائی جنگ بندی ختم ہو چکی ہے۔ امریکا نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی پر مبنی معاہدے کو بڑھائے، جبکہ حماس جنگ کے بعد غزہ کے انتظامی معاملات پر بات چیت کرنا چاہتی ہے۔ دوسری جانب، اسرائیل نے غزہ میں امداد کی ترسیل روک دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر حماس امریکی تجاویز کو قبول نہ کرے تو اسے اضافی نتائج بھگتنا ہوں گے۔
اسرائیل کے اس اقدام پر بین الاقوامی سطح پر تنقید ہو رہی ہے۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انسانی امداد کو جنگ بندی سے جوڑنا یا سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا قابل قبول نہیں۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا اور حماس کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر کا ماننا ہے کہ عالمی سطح پر مذاکرات اور رابطے کرنا امریکی عوام کے بہترین مفاد میں ہیں۔
یہ مذاکرات 1997 میں امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد پہلا براہ راست رابطہ تصور کیے جا رہے ہیں۔ غزہ کے بعد کے انتظامی معاملات پر بھی فیصلہ ہونا باقی ہے، تاہم ٹرمپ نے تجویز دی ہے کہ امریکا غزہ پر قبضہ کر کے وہاں دوبارہ تعمیر کرے اور مقامی آبادی کو بے دخل کر دے۔ ناقدین نے اس تجویز کو نسلی تطہیر قرار دیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق، اس وقت غزہ میں 24 یرغمالی زندہ ہیں، جن میں ایک امریکی شہری ایڈن الیگزینڈر بھی شامل ہے، جبکہ 35 دیگر افراد کی باقیات بھی وہاں موجود ہیں۔ امریکی اور اسرائیلی حکام کے یہ سخت بیانات اس وقت سامنے آئے جب حماس نے اسرائیل کو بعض لاشیں واپس کیں، جن کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ انہیں غلط طور پر شیری بیباس کی لاش قرار دیا گیا تھا۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ ایک اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکا کا روس یوکرین امن معاہدے کی کوششیں ترک کرنے کا عندیہ
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ اگر روس یوکرین کے درمیان امن معاہدے پر جلد پیش رفت نہ ہوئی تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کوششوں سے دستبردار ہو جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی وزیر کارجہ مارکو روبیو نے پیرس میں یورپی اور یوکرینی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ ہم روس یوکرین جنگ کے خاتمے کی یہ کوششیں ہفتوں اور مہینوں تک جاری نہیں رکھ سکتے۔ ہمیں اب چند دنوں میں فیصلہ کرنا ہے کہ آیا یہ امن معاہدہ آئندہ چند ہفتوں میں ممکن ہے یا نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور انھوں نے اس پر بہت وقت اور توانائی صرف کی ہے، لیکن دنیا میں دیگر کئی اہم معاملات بھی ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے۔
وزیر خٓرجہ مارکو روبیو کے ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائٹ ہاؤس یوکرین جنگ سمیت دیگر عالمی تنازعات کے حل میں پیش رفت کی سست رفتاری پر مایوس ہے۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ اگلے ہفتے یوکرین کے ساتھ ایک معاہدہ طے پا جانے کی توقع رکھتے ہیں جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے قدرتی معدنی ذخائر تک رسائی حاصل ہوگی۔
خیال رہے کہ فروری میں ایسا ہی ایک معاہدہ ناکام ہو گیا تھا جب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس سے تلخ کلامی ہوئی تھی۔
پیرس میں ہونے والے اعلیٰ سطحی مذاکرات، جن میں یورپی طاقتیں بھی شامل تھیں، اب تک کی سب سے سنجیدہ پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔