واشنگٹن:

چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے تجارتی ٹیرفز میں اضافے کے جواب میں امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں تجارتی جنگ کی جانب بڑھ رہی ہیں، جب کہ ٹرمپ نے تمام چینی مصنوعات پر مزید ٹیرف عائد کر دیا ہے۔ چین نے بھی فوری طور پر جواب دیتے ہوئے امریکی زرعی مصنوعات پر 10-15 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے۔

چینی سفارتخانے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر امریکہ کو جنگ کی خواہش ہے، چاہے وہ ٹیرف جنگ ہو، تجارتی جنگ ہو یا کوئی اور قسم کی جنگ ہو ہم آخر تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

یہ بیان چین کی جانب سے صدر ٹرمپ کے دور میں سب سے سخت ردعمل میں سے ایک ہے اور اس کا اعلان اس وقت کیا گیا جب بیجنگ میں نیشنل پیپلز کانگریس کا اجلاس جاری تھا۔

بدھ کے روز چین کے وزیرِ اعظم لی قیانگ نے اعلان کیا کہ چین اس سال اپنی دفاعی بجٹ میں 7.

2 فیصد اضافہ کرے گا اور خبردار کیا کہ دنیا میں ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے میں جو تبدیلیاں آ رہی ہیں، وہ تیز رفتاری سے ہو رہی ہیں، یہ اضافہ متوقع تھا اور پچھلے سال کے دفاعی بجٹ میں بھی یہی شرح تھی۔

چین کے سفارتخانے نے واشنگٹن میں ایک پوسٹ میں کہا کہ امریکی وزارتِ خارجہ کے ایک بیان میں چین پر فینٹانائل منشیات کے دھندے کا الزام لگایا گیا ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ فینٹانائل کے معاملے کو چین کے خلاف امریکی ٹیرف بڑھانے کے لیے ایک کمزور بہانہ بنایا جا رہا ہے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) امریکہ میں تین بھارتی اور دو چینی طلباء نے ملک کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ اور امیگریشن کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان طلباء نے امریکہ کی جانب سے کئی غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ایف ون ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔

نیو ہمسفائیر کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہپر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ "یکطرفہ طور پر سینکڑوں بین الاقوامی طلباء کے ایف ون ویزا اسٹیٹس کو منسوخ کر رہے ہیں۔

"

مقدمہ آخر ہے کیا؟

ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف طلباء کی اس قانونی جنگ میں ان کا موقف ہے کہ انہیں نا صرف ملک بدری یا ویزا کی منسوخی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ انہیں "شدید مالی اور تعلیم کے حرج" کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس مقدمے میں کہا گیا کہ حکومت نے غیر ملکی طالب علموں کے ویزا کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے پہلے مطلوبہ نوٹس جاری نہیں کیا۔

درخواست دینے والے طلباء میں چینی شہری ہانگروئی ژانگ اور ہاویانگ این اور بھارتی شہری لنکتھ بابو گوریلا، تھانوج کمار گمماداویلی اور مانی کانتا پاسولا شامل ہیں۔

ان طلباء کو ویزا کی منسوخی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہانگروئی کی ریسرچ اسسٹنٹشپ منسوخ ہوئی ہے۔ ہاویانگ کو تقریباﹰ ساڑھے تین لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی شاید اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑنی پڑے۔

گوریلا 20 مئی کو اپنی ڈگری مکمل کرنے والا ہے، لیکن ایف ون ویزا کے بغیر وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔


امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کے مسائل کیا ہیں؟

ٹرمپ انتظامیہ کی اسٹوڈنٹ ویزا پالیسیوں میں سختی پر بین الاقوامی طلباء، تعلیمی اداروں اور قانونی ماہرین کو شدید تشویش ہے۔

امریکہ میں پڑھنے والے طلباء میں سب سے زیادہ تعداد چینی اور بھارتی اسٹوڈنٹس کی ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے تعلیمی اداروں کے بیانات اور اسکول کے حکام کے ساتھ خط و کتابت کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارچ کے آخر سے امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایک ہزار سے زیادہ بین الاقوامی طلباء کے ویزے منسوخ یا ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔

ادارت: عرفان آفتاب

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار
  • منگنی کا سوٹ وقت پر تیار نا کرنے پر شہری دوکاندار کے خلاف عدالت پہنچ گیا
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • خلیل الرحمٰن قمر کی پاکستان سے مایوسی، بھارت کیلیے کام کرنےکو تیار
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  • نوبل انعام یافتہ اور درجنوں دیگر ماہرین اقتصادیات کا امریکی ٹیرف پالیسیوں کی مخالفت میں اعلامیہ
  • امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
  • عمران خان کیلئے امریکی دبائو؟ فسانہ یا حقیقت
  • یمن میں امریکہ کی برباد ہوتی حیثیت