امریکی حکام کا کہنا تھا کہ شریف اللہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں، امریکی اور طالبان چوکیوں پر نظر رکھی، شریف اللہ نے داعش کے دیگر ارکان کو بتایا ان کے خیال میں راستہ صاف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچستان سے گرفتار دہشت گرد شریف اللہ نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کابل ایئرپورٹ پر حملے کے 4 گرفتار ملزمان میں سے 2 کو شناخت کرلیا۔ امریکی محکمہ انصاف نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار دہشت گرد شریف اللہ سے متعلق تفصیلات جاری کردیں۔ امریکی محکمہ انصاف نے بتایا ہے کہ داعش دہشت گرد شریف اللہ نے کابل حملے میں گرفتار 4 میں سے 2 ملزمان کو شناخت کرلیا۔ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق شریف اللہ نے ممکنہ حملہ آوروں کو اسلحہ کے استعمال کی تربیت دی۔

شریف اللہ پر غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مالی مدد اور وسائل فراہم کرنے کا بھی الزام ہے۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ شریف اللہ نے کابل ایئرپورٹ پر حملے کی تیاری میں مدد کا بھی اعتراف کیا، شریف اللہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں، امریکی اور طالبان چوکیوں پر نظر رکھی، شریف اللہ نے داعش کے دیگر ارکان کو بتایا ان کے خیال میں راستہ صاف ہے۔ امریکی حکام نے مزید بتایا کہ شریف اللہ نے کئی دیگر حملوں میں بھی داعش خراساں کی معاونت کا اعتراف کیا، شریف اللہ نے ایک خودکش حملے سے قبل بمبار کو ہدف تک پہنچایا جب کہ گرفتار دہشت گرد کا مارچ 2024 میں ماسکو کے قریب حملے سے تعلق بھی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی محکمہ انصاف دہشت گرد شریف اللہ گرفتار دہشت گرد شریف اللہ نے

پڑھیں:

پاکستان کی داعش خراسان کے کمانڈر کی امریکہ حوالگی، ٹرمپ کیطرف سے شکریہ

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ گرفتاری سی آئی اے اور پاکستان کی انٹیلی جنس سروسز بالخصوص آئی ایس آئی کے درمیان قریبی تعاون کا نتیجہ ہے، محمد شریف اللہ، جسے جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو سی آئی اے کی جانب سے اس کے ٹھکانے کی درست نشاندہی کے بعد پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب گرفتار کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2021 میں امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر بم دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے ذمے دار داعش کے دہشت گرد محمد شریف اللہ کی گرفتاری میں کردار ادا کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں 2021 میں کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر ہونے والے بم دھماکے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج رات مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے اس ظلم کے ذمہ دار سرفہرست دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے اور وہ امریکی انصاف کی تیز تلوار کا سامنا کرنے کے لیے یہاں آرہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گرفتاری میں اسلام آباد کے کردار پر اس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں خاص طور پر پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس درندے کو گرفتار کرنے میں مدد کی۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ گرفتاری سی آئی اے اور پاکستان کی انٹیلی جنس سروسز بالخصوص آئی ایس آئی کے درمیان قریبی تعاون کا نتیجہ ہے، محمد شریف اللہ، جسے جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو سی آئی اے کی جانب سے اس کے ٹھکانے کی درست نشاندہی کے بعد پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب گرفتار کیا گیا تھا۔

داعش خراسان کے سینئر کمانڈر شریف اللہ پر الزام ہے کہ اس نے کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ بم دھماکے کی منصوبہ بندی اور نگرانی کی تھی، جس کی وجہ سے وہ امریکی انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کے لیے ایک طویل عرصے سے اہم ہدف بن گیا تھا۔ تعیناتی کے چند دن بعد ہی سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے اپنے پاکستانی ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کے ساتھ ایک فون کال میں یہ معاملہ اٹھایا۔ فروری کے وسط میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں ایک ملاقات کے دوران اس مسئلے پر دوبارہ بات کی گئی، جہاں دونوں عہدیداروں نے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

سی آئی اے کچھ عرصے سے شریف اللہ کا سراغ لگا رہی تھی اور نئی انٹیلی جنس نے اس کے ٹھکانے کی نشاندہی کی تو ایجنسی نے اسے پاکستان کی انٹیلی جنس سروس کے ساتھ شیئر کیا، جس نے اس کے بعد ایک ایلیٹ یونٹ تعینات کیا۔ شریف اللہ کی گرفتاری کے 10 دن بعد ریٹکلف اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے لینگلے میں سی آئی اے ہیڈکوارٹرز سے لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک سے فون پر بات چیت کی اور اس کی حوالگی کے اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ سی آئی اے، محکمہ انصاف اور ایف بی آئی کی جانب سے مربوط کوششیں کی گئیں اور تمام فریقین نے اس عمل میں فعال طور پر حصہ لیا، واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان یہ تعاون ایک اہم تبدیلی کا آغاز ہو سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ محمد شریف اللہ کو امریکا کے حوالے کیا جا رہا ہے، وہ 2021 میں افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر مہلک بم دھماکے کی منصوبہ بندی میں مبینہ طور پر ملوث تھا۔ ٹرمپ کے خطاب کے چند لمحوں بعد ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ جیسا کہ صدر ٹرمپ نے ابھی اعلان کیا ہے، میں اطلاع دے سکتا ہوں کہ تباہ کن افغانستان انخلا کے دوران ایبے گیٹ پر 13 امریکی فوجیوں کے قتل کے ذمہ دار دہشت گردوں میں سے ایک کو آج رات ایف بی آئی، ڈوج اور سی آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے۔

منگل کو ایک فردِ جرم کے مطابق شریف اللہ پر ورجینیا کے مشرقی ضلع میں ایک نامزد غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے اور اس کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں اموات ہوئیں۔ اتوار کو ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے ان کا انٹرویو کیا، جہاں انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ 2016 میں داعش کی ایک شاخ داعش خراسان میں بھرتی ہوا تھا، فرد جرم کے مطابق انٹرویو میں شریف اللہ نے داعش خراسان کی طرف سے متعدد مہلک حملوں کی سہولت کاری کا اعتراف کیا ہے۔ یاد رہے کہ 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ جسے جنوبی دروازہ بھی کا جاتا ہے پر دو خودکش حملہ آوروں اور کچھ مسلح افراد نے حملہ کیا تھا۔ 

متعلقہ مضامین

  • داعش کے دہشتگرد شریف اللہ ورجینیا کی عدالت میں پیش
  • پاکستانی اداروں نے سی آئی اے معلومات پر داعش کمانڈر شریف اللہ کو گرفتار کیا
  • داعش کے دہشت گرد شریف اللّٰہ کو ورجینیا کی عدالت میں پیش کردیا گیا
  • امریکہ کے حوالے کیا گیا افغان دہشتگرد شریف اللہ ورجینیا کی عدالت میں پیش
  • کابل ایئرپورٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ داعش دہشت گرد شریف اللہ کی امریکی عدالت میں پیشی
  • بلوچستان سے گرفتار دہشت گرد شریف اللہ کا امریکہ میں اپنے جرم کا اعتراف
  • پاکستان کی داعش خراسان کے کمانڈر کی امریکہ حوالگی، ٹرمپ کیطرف سے شکریہ
  • داعش کمانڈر کو پاکستانی اداروں نے اسپیشل آپریشن کے دوران گرفتار کیا
  • سی آئی اے کی معلومات پر کابل دھماکے کا ماسٹر مائنڈ شریف اللہ گرفتار