پی ٹی آئی کی عید کے بعدتحریک کی تیاریاں،اپوزیشن اتحاد کے لیے کوششیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
وفاقی کابینہ میں اضافہ ضمیر فروشوں کے لیے انعام ہے ، کچھ لوٹے ، کچھ بھگوڑے ہیں
ہمارا اتحاد اپوزیشن سے ہے ، اگلے کچھ روز میں معاملات طے ہو جائیں گے، شبلی فراز
ایوان بالا (سینیٹ) میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ہمارا اتحاد اپوزیشن کے ساتھ ہے ، اگلے کچھ روز میں ان کے ساتھ ہمارے معاملات طے ہو جائیں گے ۔عید کے بعد سب مل کر حکومت کے خلاف نکلیں گے ۔پشاور میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک سال پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دور ہے ، پیکا، 26ویں ترمیم سمیت دیگر قوانین جموریت نہیں بلکہ طاقت سے پاس کروائے ، کام کچھ نہیں کیا اور اشتہارات میں اربوں روپے خرچ کر دئیے ۔شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں اضافہ ضمیر فروشوں کے لیے انعام ہے ، کچھ لوٹے کچھ بگوڑے اس میں شامل ہے ، ملک قرضوں میں ڈوب گیا، مہنگائی بڑھ چکی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی ہو رہی ہے ، سندھ والے اپنے پانی کے جائز مطالبے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، ہمارا اتحاد اپوزیشن کے ساتھ ہے ، اگلے کچھ روز میں انکے ساتھ ہمارے معاملات طے ہو جائیں گے ۔شبلی فراز نے کہا کہ عید کے بعد سب مل کر حکومت کے خلاف نکلیں گے ، خیبر پختونخوا میں بنوں تک دہشت گردوں کا پہنچنا تشویش ناک ہے ، علی امین گنڈا پور حالات کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بیک ڈور رابطے کبھی بحال ہوتے ہے کبھی نہیں۔ عید کے بعد احتجاج کی تیاری کر رہے ہیں۔ پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی سینیٹرشبلی فراز، ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی، یوسف خان، فلک ناز اور حمیدہ شاہ کی مقدمات تفصیلات کے لئے درخواستوں پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس نعیم انور اور جسٹس فرح جمشید نے کی۔عدالت نے درخواست گزاروں کی حفاظتی ضمانت توسیع کردی، وکیل درخواست گزار عالم خان ادینزیی ایڈوکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ درخواست گزاروں کے مقدمات تفصیلات کے لئے درخواستیں دائر کی ہے ، وفاقی حکومت کی جانب سے رپورٹ جمع کیا ہے ۔پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ نیب نے بھی رپورٹ جمع کیا ہے ، جسٹس نعیم انور نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے رپورٹ دیکھی ہے ، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ ہم نے رپورٹ نہیں دیکھی، ہم رپورٹ دیکھنا چاہتے ہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ رپورٹ آئی ہے ، عدالت ان درخواستوں کو نمٹا دیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کیل رپورٹ دیکھ لیں، پھر ان درخواستوں پر نمٹائے گے۔وکیل درخواست گزار نے استدلال کیا کہ درخواست گزاروں کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کی جائے ،عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ رپورٹ دیکھ لیں، آئندہ سماعت پر پھر ہمیں بتائے ۔عدالت نے درخواست گزاروں کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست پر پی ٹی اے اور پنجاب حکومت سے جواب طلب
لاہور:پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست پر عدالت نے پی ٹی اے اور پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور حکومت پنجاب سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کروا دیا گیا، تاہم پی ٹی اے اور حکومت پنجاب کی جانب سے جواب نہ آنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ پی ٹی اے کے وکیل نے جواب جمع کروانے کے لیے مزید مہلت طلب کی، جس پر جسٹس فاروق حیدر نے واضح کیا کہ اگر آئندہ سماعت تک جواب نہ آیا تو قانون اپنا راستہ لے گا۔
جسٹس فاروق حیدر نے صحافتی تنظیم سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کے تحت فیک انفارمیشن پھیلانے پر 3 سال قید اور جرمانے کی سزا مقرر کی گئی ہے، جب کہ ماضی میں بھی اس قانون کو اظہارِ رائے کو محدود کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ نئی ترامیم ملک میں پہلے سے موجود محدود آزادی کو مزید سلب کر دیں گی اور یہ قانون متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں سے مشاورت کے بغیر نافذ کیا گیا ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی متنازعہ شقوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔