عمران خان کے پیغام کے بعد پی ٹی آئی نے پھر جے یو آئی سے روابط بڑھانا شروع کردیے
ہمارے بچوں کا اب پاکستان سے اعتماد اٹھ گیا ہے وہ اپنے مستقبل کے لیے باہرملک جاتے ہیں

پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے عمران خان کا سربراہ جے یو آئی (ف) کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو کہیں کہ یہ وقت ہے آپ ہمارا ساتھ دیں۔اسلام آباد میں پارٹی کے دیگر رہنماؤں عمر ایوب، شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مارچ 2022 میں آٹا 20 روپے اور آج 100 روپے ہے ، گھی 350 سے 500 روپے کلو ہے ، 70 سے 80 فیصد مہنگائی ہوئی ہے ، کیا لوگوں کی آمدنی بھی بڑھی ہے ؟ان کا کہنا تھا کہ اس معیشت کی وجہ سے معاشرہ بگڑ رہا ہے ، ہمارے ہاں نوکریاں بالکل ختم ہو گئی ہیں، چین دو بڑی ٹرین لائن بنا رہا ہے جو ایران جائیں گی اور افغانستان سے گزرے گی۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ پر بہت زیادہ ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، یہ غریب سے ٹیکس لیتے ہیں اور امیروں کو کوئی نہیں پوچھتا، قانون ہماری زندگی ہونا چاہیے ۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہمارے بچوں کا اب پاکستان سے اعتماد اٹھ گیا ہے وہ اپنے مستقبل کے لیے باہر ملک جاتے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے یہی کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو کہیں کہ یہ وقت ہے آپ ہمارے ساتھ دیں۔عمران خان کا یہ پیغام سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی نے ایک بار پھر جے یو آئی (ف) کے ساتھ روابط بڑھنا شروع کردیے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا نے جے یوآئی ف کی قیادت سے رابطہ کیا اور ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ذرائع نے کہا کہ جے یو آئی کی قیادت نے جواب دیا کہ مولانا فضل الرحمان عمرے کے باعث ملک سے باہر ہیں، مولانا فضل الرحمان کی واپسی کے بعد ملاقات پر اتفاق کیا گیا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی قیادت اگلے ہفتے سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرے گی۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

شہید کا لخت جگر بھی شہید (پہلا حصہ)

شہید اسلام مولانا سمیع الحق رحمہ اللہ کے جانشین میرے عزیز و محترم بھائی اور دوست مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت کی اطلاع نے ہلاکے رکھ دیا ہے، ایک لمحے کے لیے بھی اس خبر کی صداقت پر یقین نہیں ہورہا، ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے یہ خود کش حملہ مولانا حامد الحق حقانی پر نہیں میرے سگے بھائی یا میرے جگر گوشوں پر ہوا ہے۔

مولانا حامد الحق حقانی بہت اعلیٰ و ارفع نسبتوں کے امین تھے، وہ شیخ الحدیث مولانا عبد الحقؒ کے پوتے اور مولانا سمیع الحق شہید کے بیٹے تھے۔ ان کا جامعہ دارالعلوم حقانیہ پاکستان کی سب سے بڑی اور بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی یونیورسٹی ہے جسے دارالعلوم دیوبند ثانی بھی کہا جاتا ہے، اس ادارے سے لاکھوں علماء فیوض و برکات اپنی جھولیوں میں سمیٹنے کے بعد دنیا کے کونے کونے میں بانٹ رہے ہیں، مولانا حامد الحق حقانی کی المناک شہادت پر سبھی دکھی ہیں، سب کی آنکھیں نمناک ہیں، سب کے سب غمزدہ ہیں مگر میرا درد تھوڑا سا مختلف ہے کیونکہ میری پوری کائنات میرے مرشد و مربی باباجان رحمہ اللہ کے گرد گھومتی ہے اور ان سے جڑی ہر نسبت میرے لیے جان سے عزیز ہے اور انشاء اللہ تادم مرگ رہے گی۔

علماء وشہداء کے اس گھرانے کے جد امجد ولی کامل شیخ الحدیث مولانا عبدالحقؒ کے ساتھ میرے باباجانؒ کا ایسا روحانی قلبی تعلق تھا کہ ان کی زندگی میںان کی ملاقاتوں اور مولانا عبدالحقؒ کی رحلت کے بعد باباجانؒ جس انداز میں ان کو یاد کرتے تھے دونوں پر رشک آتا تھا۔ تادم مرگ وہ کئی تحاریک میں ایک ساتھ مل کر جدوجہد کرتے رہے۔

مولانا عبدالحقؒ کی رحلت کے بعد شہید اسلام مولانا سمیع الحق شہید صاحب کے ساتھ میرے باباجان رحمہ کے اس بے تکلف اور قلبی تعلق کا خاکہ کھینچنے سے میرا قلم قاصر ہے۔

مولانا سمیع الحق صاحب کی شہادت پر میں نے اپنے باباجانؒ کو جتنا غمگین اور نڈھال پایا یہ صرف میرے بڑے بھائی مولانا فضل اللہ کلیمؒ کی وفات یا جب 11/9 کے امریکا بدمست ہاتھی کی طرح امارت اسلامیہ افغانستان پر چڑھ دوڑا اور باباجانؒ افعانستان سے واپس پہنچے ان دو مواقع کے بعد تیسرا موقع مولانا سمیع الحق کی شہادت پر دلگیر پاپا۔ مولانا سمیع الحقؒ کی شہادت کے بعد مولانا حامد الحق حقانی نے باباجانؒ کو اپنے روحانی باپ کی طرح عزت دی اور ہر موقع پر حاضری دی۔ پھر جب باباجانؒ رحلت کر گئے تو لاکھوں عقیدت مندوں کے درمیان ہزاروں اکابرین و بزرگان ایسے تھے جن کی خواہش تھی اور ہماری بھی خواہش تھی کہ مظہرالعلوم سے جنازگاہ تک ایمبولینس میں باباجانؒ کے ساتھ بیٹھ جائیں مگر یہ سعادت بھی چند افراد کے علاوہ مولانا حامد الحق حقانی کو ملی جو میرے باباجانؒ کے ساتھ ان کی قلبی تعلق پر مہر تصدیق ثبت کرنے کے لیے کافی ہے اور باباجانؒ کی رحلت کے بعد مولانا حامد الحق حقانیؒ مجھ سے ایسے جڑ گئے کہ مجھے یقین نہیں آتا۔

میری ان سے طویل اور خوشگوار ملاقات امارت اسلامیہ افغانستان کے دوبارہ فتح مبین اور افعانستان سے نیٹو فورسز کے بھاگ جانے کے بعد لاہور پریس کلب میں ہوئی جس کے بعد وہ پورے وفد کے ساتھ میرے گھر تشریف لائے اور مجھے ان کی خدمت کی سعادت حاصل کرنے کا موقع ملا اس طویل نشت میں کئی بار باباجانؒ اور شہید اسلام مولانا سمیع الحقؒ کا ذکرخیر کچھ اس طرح آیا کہ افعانستان میں امارت اسلامیہ کی فتح پر دونوں کی روح مسرور ہوں گی۔ مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ میری مولانا حامد الحق کے بڑے صاحبزادے سے پہلی بار ملاقات ہوئی اور اس طرح مجھے ایک تابعدار اور دل موہ لینا والا بھتیجا مولانا عبدالحق ثانی کی شکل میں ملا اور اس دن کے بعد تقریباً روازنہ کی بنیاد پر میرا بھتیجا میرے ساتھ رابطے میں رہا۔

اللہ رب العزت مولانا حامد الحق حقانی کے جانشین مولانا عبدالحق ثانی کو کامل روحانی جسمانی صحت کے ساتھ اپنے دادا مولانا عبدالحقؒ کی طرح لمبی عمر اور نافع علم اور علم سے نوازیں، انشاء اللہ ان کے ذریعے میں یہ رشتہ اور تعلق اپنی اولاد محمد ابوبکر اور محمد عمر کے ساتھ اپنے خاندان کی آیندہ نسلوں کے لیے چھوڑ کر جاؤنگا۔ کیونکہ دونوں خاندانوں کا یہ قلبی اور روحانی تعلق دو چار برس کی بات نہیں بلکہ تین صدیوں پر محیط طویل داستان ہے اور میرے پاس میرے باباجانؒ کی میراث ہے جو میں اپنی اولاد کو وراثت میں چھوڑ کر جاونگا، انشاء اللہ۔

آج میں اپنے باباجانؒ کی طرح کرب و اذیت سے دوچار نڈھال ہوں کیونکہ میں آج اپنے باباجانؒ سے میراث میں ملے مولانا حامد الحق حقانیؒ کی رفاقت سے محروم ہو گیا ہوں۔ وہ دارالعلوم حقانیہ کی جامعہ مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد سے باہر نکلے، مسجد کے سیڑھیوں کے سامنے ان کے گھر کا دروازہ تھا، مسجد سے باہر نکل کر وہ حسب روایت اپنے عقیدت مندوں سے مل رہے تھے، اس دوران کچھ غرباء ومساکین بھی ان سے مدد کی غرض سے ملنے آتے تھے۔

 مولانا حامد الحق حقانی انھی میں مشغول تھے کہ ایک بدبخت خود کش بمبار بھکاری کے روپ میں ان سے ملنے آیا، مولانا نے اسے دیکھ کر جیب سے کچھ رقم نکالی اور اسے دینے کے لیے پدرانہ شفقت کے ساتھ ہاتھ آگے بڑھایا، بھکاری کے روپ میں بدبخت خودکش بمبار نے وہ رقم مولانا سے وصول کی اور ان کا ہاتھ چوما، ان سے گلے ملا اور اسی دوران اس نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا کر جہنم واصل ہوا اور مولانا حامد الحق اپنے سینے پر تمغہ شہادت سجا کر اپنے پروردگار کے دربار میں پیش ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق اگر خود کش بمبار تین منزلہ مسجد کے اندر خود کو دھماکے سے اڑاتا تو جانی نقصان کہیں گنا بڑھ جاتا۔

(جاری ہے)

متعلقہ مضامین

  • آپ ہمارا ساتھ دیں ،بانی پی ٹی آئی کا مولانا فضل الرحمان کو پیغام
  • پی ٹی آئی کا جے یو آئی سے رابطہ، آئندہ ہفتے دونوں جماعتوں کی قیادت میں ملاقات کا امکان
  • یہ ہی وقت ہے آپ ہمارا ساتھ دیں‘، عمران خان کا مولانا فضل الرحمان کو پیغام’
  • عمران خان نے مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے پارٹی کو اہم ہدایات دے دیں
  • گورنر سندھ کی مولانا فضل الرحمان کو عمرہ کی مبارکباد
  • چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان کی اسٹار لنک کی ٹیم سے ملاقات
  •  افغانستان کی سرزمین کسی صورت پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، حافظ نعیم الرحمن 
  • شہید کا لخت جگر بھی شہید (پہلا حصہ)
  • شہید صفی الدین کی نہ ہو سکنے والی تقریر کا متن