ہائی جیک کرنے والوں سے پارٹی ناراض ہے، فواد چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ میرے سے پارٹی ناراض نہیں ہے پارٹی ان لوگوں سے ناراض ہے جنھوں نے ہائی جیک کیا ہوا ہے، ایک سادہ سی بات ہے عمران خان کی رہائی میں یہ لوگ ناکام ہوئے ہیں، خیبر پختونخوا کی حکومت ناکام ہوئی ہے، جو لوگ ابھی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں ووٹ انھوں نے صرف عمران خان کے نام پر ہی دیے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بزدار بھی تو عمران خان نے لگایا تھا، ہم ایک بزدار کو روتے تھے انھوں نے ہم پر چار پانچ لگا دیے ہیں۔
تجزیہ کار محسن بیگ نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ ریاست ڈری ہوئی تھی، نیچرلی تحریک انصاف نے ایک غلط امید اپنے لابنگ کرنے والے تھے واشنگٹن میں یا انھوں نے دلوا دی یا یہ خود آگئے۔
تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ ماضی میں بھی امریکا کے ساتھ تعلقات میں اتارچڑھاؤ تو آتا رہا ہے لیکن کبھی کشیدہ اس لیول کے نہیں ہوئے کہ جہاں ریاستی سطح پر بالکل تعلقات ختم ہو جائیں، ادارے ایک دوسرے کے ساتھ کام بھی کرتے ہیں، انٹیلی جنس شیئرنگ بھی ہوتی ہے اور یہ جو حالیہ کارروائی ہوئی ہے یہ بھی جس ماحول کے اندر ہوئی ہے شاید ہی کسی کو پتہ ہو پیچھے کام ہو رہا تھا انٹیلی جنس شیئرنگ ہو رہی تھی اور اسی وجہ سے یہ کارروائی ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انھوں نے
پڑھیں:
2002ء اور 2008ء میں پنجاب میں ہمیں دانستہ اقتدار میں نہ آنے دیا گیا: حسن مرتضیٰ
لاہور (نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضٰی نے کہا ہے کہ ن لیگ کیساتھ خوشی کا اتحاد ہے نہ امید کا، پنجاب میں 2002ء اور 2008ء میں ہماری حکومت بنتی تھی، مگر ہمیں دانستہ طور پر اقتدار میں نہیں آنے دیا گیا کیونکہ اگر پنجاب میں یہ حکومتیں بن جاتیں تو پھر پاکستان پیپلز پارٹی کا راستہ نہیں روکا جا سکتا تھا۔ وہ پیپلز پارٹی ساہیوال کے زیر اہتمام ڈویژنل صدر غلام فرید کاٹھیا کی رہائش گاہ پر ورکرز کنونشن سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر انفارمیشن سیکرٹری شہزاد سعید چیمہ کمیٹی ممبران سینئر رہنما میاں مصباح الرحمن، چوہدری اسلم گل، ثمینہ خالد گھرکی، اورنگزیب برکی، عثمان سلیم ملک، عائشہ نواز چوہدری، رانا عرفان، نسیم صابر چوہدری، رانا اشعر نثار، ناہید سحر کے علاوہ پیپلز پارٹی ساہیوال کے صدر ذکی چوہدری، جنرل سیکرٹری شفقت چیمہ، طاہر سندھو سمیت دیگر تنظیمی عہدے دار بھی موجود تھے۔ کنونشن میں نظامت کے فرائض عثمان ملک نے ادا کئے۔ سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پہلے دن سے پتہ تھا کہ پاکستان مسلم لیگ کے ساتھ چلنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے، لیکن حالات اس قسم کے تھے۔ 8 فروری کے الیکشن کے بعد ایک ہنگ پارلیمنٹ وجود میں آئی۔ اس وقت تین جماعتیں تھیں ان میں سے کوئی بھی 2 ملتیں تو حکومت بن سکتی تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے تحریک انصاف سے کہا کہ آپ حکومت بناؤ ہم آپ کو ووٹ کریں گے اور وزارتیں بھی نہیں لیں گے، لیکن تحریک انصاف بیرونی ایجنڈے پہ کام کر رہی ہے اور اس ملک کے اداروں کو تباہ اور ملک کی جغرافیائی صورتحال کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ جو اس ملک کو معاشی معاملات میں اتنا غیر محفوظ بنا دینا چاہتی ہے کہ کسی وقت بھی اس کی ایٹمی تنصیبات کو غیر محفوظ ڈکلیئر کر کے اور ان کو کسی بھی حوالے سے نقصان پہنچایا جائے۔ ان پہ فارن فنڈنگ کیسز بنے، جو مقدمات پاکستان پیپلز پارٹی یا کسی اور سیاسی جماعت نے نہیں بنائے گئے بلکہ وہ الزامات ان کے اپنے بانی اراکین نے لگائے۔ پھر وہ فارن فنڈنگ ثابت ہوئی، پھر ان کے روابط ثابت ہوئے۔ اگر کسی سیاسی جماعت کو اسرائیل یا انڈیا فنڈنگ کر رہا ہو تو ان کا ایجنڈا کیا ہو سکتا ہے؟۔