Express News:
2025-03-06@06:30:38 GMT

تیسری عالمی جنگ تیار

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015 میں یوکرائن میں لانچ ہواتھا‘ یہ ڈرامہ سیریز کیورٹل 95 (Kuartal) کمپنی نے بنائی اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے‘ سیریز اپنے مرکزی کردار پروفیسر ویسلی پیٹروویچ کے گرد گھومتی تھی‘ پروفیسر ویسلی ہائی اسکول میں تاریخ کا استاد تھا‘ اس کی عمر 30سال تھی اور وہ اپنے طالب علموں میں بہت مقبول تھا‘ اس کا ایک شاگرد کرپشن کے خلاف ایک وڈیو بناتا ہے اور یہ وائرل ہو جاتی ہے۔

 اس وائرل وڈیو سے پروفیسر ویسلی حادثاتی طور پر سیاست میں آ جاتا ہے‘ طالب علم اور نوجوان اس کی کمپیئن کرتے ہیں‘ سوشل میڈیا اس کی تقریریں‘ کرپشن کے خلاف جہاد کے اعلانات اور اس کی سچائی اور سادگی پروموٹ کرتا ہے اور پروفیسر ویسلی صدر منتخب ہو جاتا ہے‘ صدر بننے کے بعد سسٹم اس معصوم اور سچے انسان کے ساتھ کیا کرتا ہے یہ داستان سیزن کو دل چسپ سے دل چسپ بناتی چلی جاتی ہے‘ پروفیسر ویسلی کی آنکھ روزانہ کسی بحران سے کھلتی ہے اور کسی نئے بحران پر پہنچ کر بند ہوتی ہے حتیٰ کہ یہ واش روم میں کموڈ پر بیٹھا ہوتا ہے اور اس کی سیکریٹری دستک دے کر اسے کوئی نہ کوئی بری خبر دیتی ہے اور اس کے بعد ویسلی کے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے وہ ناظر کو ہنسنے اور بعض اوقات رونے پر مجبور کر دیتا ہے‘ بہرحال سیریز میں یوکرائن سمیت دوسری اور تیسری دنیا کے تمام مسائل پیاز کی جھلیوں کی طرح تہہ در تہہ کھولے جاتے ہیں اور ہر جھلی ناظرین کی توجہ اور دل کھینچ لیتی ہے۔

 پہلے سیزن کے بعد دوسرا سیزن اور دوسرے کے بعد تیسرا آتا ہے اور یہ پچھلی مقبولیت کا ریکارڈ توڑ دیتا ہے‘ یہ سلسلہ 2019 تک چلتا رہا‘ اس دوران پروفیسر ویسلی کا کردار نبھانے والا ایکٹر یوکرائن کے ساتھ ساتھ پورے مشرقی یورپ اور روس میں مقبول ہو گیا‘یہ خریداری کے لیے کسی اسٹور میں جاتا تھا تو لوگ اسے مسٹر پریذیڈنٹ کہہ کر اس کے ساتھ تصویریں بنواتے تھے چناں چہ یہ یوکرائن میں اتنا ہی مشہور ہو گیا جتنا ترکش اداکاراینجن التان ارطغرل غازی کے کردار کے بعد ترکی اور پاکستان میں تھا‘ لوگ اسے سچ میں عثمانی خلافت کا معمار سمجھنے لگے تھے‘ پروفیسر ویسلی کا اداکار چالاک تھا‘ اس نے اس مقبولیت کو کیش کرانے کا فیصلہ کیا‘ اس نے سیریز کے نام پر ’’سرونٹ آف دی پیپل‘‘ کے ٹائٹل سے سیاسی جماعت بنائی اور سیاست میں آنے کا اعلان کر دیا‘ یہ ملک میں پہلے ہی مقبول تھا لہٰذا لوگوں کو محسوس ہوا جس طرح اس نے ڈرامہ سیریز میں ملک کے تمام مسائل حل کر دیے تھے۔

 اس نے جس طرح کرپٹ سیاست دانوں کو پارلیمنٹ کے اندر گولی مار دی تھی‘ سرکاری اداروں میں کرپشن ختم کر دی تھی‘ عام آدمی کو آواز دی تھی‘ ملک کو بزنس ہب بنا دیا تھا‘ عالمی طاقتوں کو ان کے منہ پر صاف انکار کر دیا تھا‘ امریکی اور روسی صدر کے سامنے بیٹھ کر ان کی بے عزتی کی تھی‘ پولیس‘ فوج اور ججوں کو تیر کی طرح سیدھا کر دیا تھا اور ملک میں مساوات‘ میرٹ اور انصاف قائم کر دیا تھا‘ یہ بالکل اسی طرح اقتدار میں آ کر ملک کا مقدر بھی بدل دے گا لہٰذا لوگ دھڑا دھڑ اس کے گرد جمع ہونے لگے‘ یوکرائن میں بھی دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح ڈیپ اسٹیٹ موجود ہے‘ اس ڈیپ اسٹیٹ کے جنرل ظہیر الاسلام کو پروفیسر ویسلی میں بہت روشنی نظر آئی۔

 اسے محسوس ہوا یہ شخص اگر اقتدار میں آ گیا تو یہ واقعی ملک کو بدل کر رکھ دے گا چناں چہ اس نے اسے سپورٹ کرنا شروع کر دیا‘ یوکرائنی جنرل ظہیر الاسلام نے بزنس مینوں کو اکٹھا کیا‘ رقم جمع کی‘ورجن آئی لینڈ میں اکاؤنٹس کھولے اور اسے سرمائے کی سپلائی شروع کر دی‘ پروفیسر ویسلی کو سوشل میڈیا بالخصوص انسٹا گرام کی بھرپور حمایت حاصل تھی‘ یوکرائن کے اس زمانے میں دو بڑے مسئلے تھے‘ اسٹیبلشمنٹ اور کرپشن‘ لوگ کرپشن اور اسٹیبلشمنٹ دونوں سے بے انتہا تنگ تھے‘ پروفیسر ویسلی نے اپنی سیاست کی بنیاد اینٹی اسٹیبلشمنٹ اور اینٹی کرپشن کے سلوگنز پر رکھ لی‘ اس نے عوام سے ای گورنمنٹ کا وعدہ بھی کر لیا‘ آپ اللہ کی کرنی دیکھیے ’’سرونٹ آف دی پیپل‘‘ کا پروفیسر ویسلی 2019کے الیکشنز میں عوام کے 73 اعشاریہ 23 فیصد ووٹ لے کر واقعی کام یاب ہو گیا‘ یہ حقیقتاً صدر بن گیا۔

یہ ویسلی کون تھا‘ یہ یوکرائین کا موجودہ صدر ولادی میری زیلنسکی ہے‘ یہ ایک درمیانے درجے کا مزاحیہ اداکار تھا اور اسے صرف ایک کام یاب سیریز نے یوکرائن کا صدر بنا دیا اور اس نے دو سال میں یوکرائین کو وہاں پہنچا دیا جہاں سے اب اس کی واپسی ممکن نہیں‘ صدر ولادی میر زیلنسکی نے کیا کیا؟ آپ کو یہ سمجھنے کے لیے زیلنسکی کے بیک گراؤنڈ میں جانا پڑے گا‘ زیلنسکی 1978میں یوکرائین کے یہودی خاندان میں پیدا ہواتھا‘ اس کا دادا ریڈ آرمی میں کرنل تھا‘ والد کمپیوٹر کا پروفیسر تھا جب کہ والدہ ریٹائرڈ انجینئر تھی‘ اس نے بچپن میں روسی اور انگریزی دونوں زبانیں سیکھیں‘ 17سال کی عمر میں شوبز میں آ گیا‘ ڈراموں میں بھی کام کیا اور فلموں میں بھی‘ سرمایہ جمع کر کے کیوٹل 95 کے نام سے انٹرٹینمنٹ کمپنی بنائی اور دھڑا دھڑ پروڈکشن کرنے لگا۔

 یہ مزاحیہ اداکاری کرتا تھا‘ اس نے اس پیشے میں رقم کمائی لیکن عوام میں کوئی مقام حاصل نہ کر سکا یہاں تک کہ اس نے سرونٹ آف دی پیپل بنایا اور اس سے اس کی مقبولیت کا آغاز ہو گیا اور 2019 میں یہ یوکرائن جیسے ملک کا صدر بن گیا۔ میں آگے بڑھنے سے پہلے آپ کو روس اور یوکرائین کی بیک گراؤنڈ بھی بتاتا چلوں‘ بلیک سی پرکریمیانام کی ایک مسلمان ریاست تھی‘ 1783 میں روس نے اس پر قبضہ کر لیا اور مسلمان آبادی کو یہاں سے بے دخل کر دیا جس کے بعد کریمیا میں عیسائی آبادی بڑھ گئی‘ 1917کے روسی انقلاب کے بعد کریمیا اور یوکرائن سوویت یونین کا حصہ بن گئے‘ یہ دونوں الگ الگ ریاستیں تھیں لیکن پھر جوزف اسٹالن نے 1954 میں کریمیا کو یوکرائن میں شامل کر دیا‘ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد یوکرائین آزاد ہو گیا اور کریمیا بھی اس کے ساتھ چلا گیا‘ یوکرائین نے بعدازاں خود کو یورپ کے ساتھ شامل کرنا شروع کر دیا‘ یہ شینجن میں شامل ہونا چاہتا تھا‘ روس اس حرکت کو پسند نہیں کرتا تھا‘ اس کا خیال تھا یورپ یا امریکا اگر ایک بار بلیک سی کی طرف سے روس کی سرحد پر آ گیا تو پھر انھیں یہاں سے واپس بھجوانا مشکل ہو جائے گا چناں چہ صدر پیوٹن نے یوکرائین‘ یورپ اور امریکا کو وارننگ دینے کے لیے 2014میں1954کا اسٹالن معاہدہ منسوخ کیا اور کریمیا پر قبضہ کر لیا۔

 یوکرائین کا خیال تھا یورپ اور امریکا اس قبضے کے خلاف اس کا مسلح ساتھ دے گا لیکن توقع کے برعکس امریکی اور یورپی امداد صرف زبانی کلامی اور سفارت کاری تک محدود رہی‘ اقوام متحدہ نے روس پر اقتصادی پابندیاں لگا دیں مگر اس سے روس کو کوئی فرق نہ پڑا‘ یورپ بھی بدستور روس سے گیس اور تیل خریدتا رہا‘ زیلنسکی کے برسراقتدار آنے تک یوکرائین کے روس سے تعلقات خراب رہے‘ یوکرائنی قوم کا خیال تھا زیلنسکی روس کے ساتھ تنازع ختم کردے گاجس کے بعد سرحدوں کی ٹینشن ختم ہو جائے گی‘ زیلنسکی نے الیکشن کے دوران یہ وعدہ بھی کیا تھا اور اس نے کام یاب ہونے کے بعد روس کے ساتھ اپنے تعلقات ٹھیک بھی کیے لیکن یہ انتہائی ناتجربہ کار‘ نالائق اور منہ پھٹ ہے اور دوسرا یہ صدر بننے کے بعد پروفیسر ویسلی کے کردار سے بھی باہر نہیں آ سکا تھا چناں چہ اس نے ایک طرف روس سے تعلقات ٹھیک کرنا شروع کر دیے اور دوسری طرف نیٹو فورسز کو یوکرائین میں اڈے بنانے کی اجازت دے دی اور یہ روس کے لیے ناقابل قبول تھا‘ کیوں؟ کیوں کہ اگر ایک بار نیٹو کے پردے میں یوکرائین میں امریکی میزائل نصب ہو جاتے تو روس غیر محفوظ ہو جاتا‘ روس زیلنسکی کو وارننگ دیتا رہا لیکن یہ باز نہ آیا چناں چہ پیوٹن نے فروری 2022میں یوکرائین پرحملہ کر دیا۔

 زیلنسکی اگر سمجھ دار ہوتا تو یہ روس کو اس لیول تک نہ آنے دیتا لیکن یہ فل ٹائم پروفیسر ویسلی کے کردار میں آگیا تھا اور اس نے سڑکوں پر ’’ہم عظیم قوم ہیں‘‘ اور ’’ہم تمہیں ناک سے چنے چبوا دیں گے‘‘ کے نعرے لگانا شروع کر دیے‘ سوشل میڈیا اور میڈیا ان نعروں پر قومی نغمے بنانے لگا اور اس کا یہ نتیجہ نکلا 24 فروری کو روس نے یوکرائین پر حملہ کر دیا اور پورے ملک کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا‘ آج اس جنگ کوتین سال ہو چکے ہیں‘ اس دوران میں یوکرائین ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اگر امریکا ساتھ نہ دیتا اور یہ اسے ساڑھے تین سو ارب ڈالر جی ہاں 350 بلین ڈالرز کا اسلحہ اور امداد نہ دیتا تو روس اب تک یوکرائین کوہڑپ کر چکا ہوتا‘اس صورت حال کا صرف ایک شخص ذمے دار ہے اور وہ ہے ولادی میر زیلنسکی‘ اس شخص نے ایک طرف یہ جنگ چھیڑ دی‘ اپنا ملک تباہ کر دیا اور دوسری طرف ملک میں مارشل لاء لگا دیا اور جنگ کے خاتمے تک خود کو صدر بھی ڈکلیئر کر دیا۔

ولادی میر زیلنسکی نے یہ سب کچھ کیوں کیا؟ اس کے بارے میں دو تھیوریز ہیں‘ پہلی تھیوری یہ یہودی پلان ہے‘ زیلنسکی کا تعلق یہودی خاندان سے ہے اور اسرائیل اس وقت ایک بڑی جنگ چاہتا ہے‘ اس نے ایک طرف غزہ کی شکل میں مشرق وسطیٰ میں آگ لگا دی ہے اور دوسری طرف یہ یورپ کو تنور میں دھکیل رہا ہے۔

 یہ دونوں جنگیں کسی بھی وقت تیسری عالمی جنگ میں بدل سکتی ہیں اور یہ اسرائیلی منصوبہ ہے اور زیلنسکی اس منصوبے کا حصہ ہے چناں چہ اس نے جان بوجھ کر یکم مارچ کو اوول آفس میں امریکی صدر اور نائب صدر کے ساتھ کیمروں کے سامنے بدتمیزی کی تاکہ امریکا پیچھے ہٹ جائے اور یوکرائین روس جنگ پورے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے لے اور یہ اندیشہ غلط نہیں‘ کیوں؟ کیوں کہ یہ جنگ اگر اب تک صرف یوکرائین تک محدود ہے تو اس کی واحد وجہ امریکا ہے‘ امریکا نے اسے آگے نہیں بڑھنے دیا‘ یہ اگر راستے سے ہٹ گیا تو اس آگ کو پھیلتے دیر نہیں لگے گی لہٰذا زیلنسکی جان بوجھ کر گندی سی شرٹ اور ٹراؤزر پہن کر امریکی صدر سے ملنے گیا اور اس نے کیمروں کے سامنے دنیا کی واحد سپر پاور کے صدر کی بے عزتی کر دی اور اس کا مقصد جنگ کو پھیلانا ہے اور دوسری تھیوری ……

(جاری ہے)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرونٹ آف دی پیپل میں یوکرائین یوکرائن میں اور دوسری اور اس نے چناں چہ دیا تھا دیا اور تھا اور کے ساتھ ہو گیا کر دیا کے لیے کے بعد ہے اور اور یہ

پڑھیں:

خیبر پختونخوا: مالاکنڈ یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے والا پروفیسر نوکری سے فارغ

خیبر پختونخوا کے ضلع ملاکنڈ میں سرکاری درسگاہ مالاکنڈ یونیورسٹیکی انتظامیہ نے ایک پروفیسر کو یونیورسٹی کی ایک طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے پر نوکری سے برطرف کر دیا ہے۔

یونیورسٹی ترجمان نے اس خبر کی تصدیق کی اور بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طالبہ کو ہراساں کیے جانے کے واقعہ کی تحقیقات مکمل کرنے کی بعد ذمہ دار پروفیسر کو برطرف کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیےتعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی کے بڑھتے واقعات کی وجہ کیا ہے؟

ملاکنڈ یونیورسٹی کی ایک ملازم نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ یونیورسٹی نے ابتدا میں ہراسانی کے اس واقعے کو دبانے کی کوشش کی تھی، شکایت موصول ہونے کے باوجود انکوائری نہیں کر رہی تھی۔ دوسری طرف پروفیسر بھی باز نہیں آ رہے تھے، وہ تھانے کے علاقے میں واقع لڑکی کے گھر پہنچ گئے تھے۔ اس کے بعد معاملہ میڈیا میں آیا۔

انہوں نے بتایا کہ لیویز کی جانب سے گرفتاری کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے تحقیاتی کمیٹی تشکیل دے کر انکوائری شروع کردی۔ صوبائی حکومت نے بھی کمیٹی بنائی ہے جو تحقیقات کر رہی ہے۔

یونیورسٹی ملازم نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی نے ابھی تک رپورٹ نہیں دی ہے تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نےانٹرنل رپورٹ کی بنیاد پر پروفیسر کو برطرف کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیےپنجاب یونیورسٹی کی طالبہ کو جنسی ہراساں کرنے کا مقدمہ درج

واقعہ کیا ہے اور کب پیش آیا تھا؟

فروری کے تیسرے ہفتے میں مالاکنڈ لیویز نے مالاکنڈ یونیورسٹی کے پروفیسر کو اس وقت گرفتار کیا جب انہوں نے  تھانے کے علاقے میں طالبہ کے گھر  پہنچ کر زبردستی شادی کی کوشش کی تھی، اس دوران اہل خانہ نے انھیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔

 گرفتاری کے بعد تفصیل سامنے آئی جس کے مطابق پروفیسر یونیورسٹی کی ایک طالبہ کو ہراساں کر رہا تھا۔ لڑکی نے بھی شکایت کی تھی۔ جبکہ بعض ذرائع نے بتایا کہ لڑکی اور پروفیسر کا آپس میں رابطہ تھا۔ پروفیسر لڑکی سے شادی کرنے کا دعویٰ کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جنسی ہراسانی خیبر پختونخوا مالاکنڈ یونیورسٹی

متعلقہ مضامین

  • اسپیشل اولمپکس ورلڈ ونٹر گیمز 2025:پاکستان کا 25 رکنی دستہ اٹلی میں عالمی مقابلے کے لیے تیار
  • پروفیسر ڈاکٹر لبنی ظہیر پیمرا کی کونسل آف کمپلینٹس کی چیئرپرسن مقرر
  • ٹرمپ کی قیادت میں یوکرین-روس جنگ کے خاتمے پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، زیلنسکی
  • مشکل میں گھرے یوکرین کے صدر کی پسپائی، وائٹ ہاؤس میں ہوا سلوک بھلانے کو تیار
  • ہلاک دہشت گرد مجیب الرحمٰن افغان نیشنل ملٹری اکیڈمی کی تیسری بٹالین کا کمانڈر نکلا
  • پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد قائم مقام وی سی جامعہ این ای ڈی کراچی مقرر
  • طالبہ سے مبینہ ہراسانی، مالاکنڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ملازمت سے برطرف
  • خیبر پختونخوا: مالاکنڈ یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے والا پروفیسر نوکری سے فارغ
  • امریکا کے ساتھ معدنیات کے معاہدے کیلئے تیار ہیں، زیلنسکی