مشفق الرحیم کا ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
ڈھاکا:
بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز وکٹ کیپر مشفق الرحیم نے ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں بنگلہ دیش کی تاریخ کے کامیاب بیٹرز میں سے ایک مشفق الرحیم نے کہا کہ میں آج سے ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر رہا ہوں اور جو کچھ حاصل کیا اس پر اللہ کا شکرگزار ہوں۔
مشفق الرحیم نے کہا کہ عالمی سطح پر ہماری کامیابی محدود ہوں تاہم ایک چیز واضح ہے کہ جب بھی میں اپنے ملک کے لیے میدان میں اترا میں پوری دیانت داری اور عزم کے ساتھ 100 فیصد سے زیادہ توجہ دی۔
انہوں نے کہا کہ میرے لیے گزشتہ چند ہفتے بہت چیلنجنگ رہے اور میں محسوس کیا کہ یہی میری منزل ہے اور اللہ نے قرآن میں کہا ہے کہ ‘و تعز من تشا و تزل من تشا’۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں ایمان سے نوازے اور ہمارےگناہوں پر معافی دے۔
مشفق الرحیم نے کہا کہ میں اپنے خاندان، دوستوں اور اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جن کے لیے میں نے 19 سال کرکٹ کھیلی۔
بنگلہ دیش کے سابق کپتان 37 سالہ مشفق الرحیم 6 اگست 2006 کو زمبابوے کے خلاف ہرارے میں ون ڈے ڈیبیو کیا تھا اور آخری میچ 24 فروری 2025 کو چمپیئنز ٹرافی کے میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا۔
مشفق الرحیم نے بنگلہ دیش کی جانب سے 19 سالہ کیریئر میں مجموعی طور پر 274 ون ڈے میچز کھیلے اور 256 اننگز میں کارکردگی دکھانے کا موقع ملا، جس میں انہوں نے 36.
وکٹ کیپر بیٹر نے ایک روزہ کیریئر میں 9 سنچریاں اور 49 نصف سنچریاں بنائیں، انہوں نے ایک روزہ کرکٹ میں چھکوں کی سنچری بھی مکمل کر رکھی ہے۔
سابق کپتان تمیم اقبال کو بنگلہ دیش کی جانب سے ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ 8 ہزار 357 رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے اور دوسرے نمبر پر مشفق الرحیم ہیں جبکہ تیسرا نمبر شکیب الحسن کا ہے۔
مشفق الرحیم میں ون ڈے کرکٹ میں 15 ستمبر 2018 کو سری لنکا کے خلاف دبئی میں 144 رنز کی شان دار اننگز کھیلی جو ون ڈے میں ان کی سب سے بڑی انفرادی اننگز ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مشفق الرحیم نے ایک روزہ کرکٹ بنگلہ دیش نے کہا کہ
پڑھیں:
بنگلہ دیش میں پناہ لیے روہنگیاؤں کی مدد جاری رہے گی، فلیپو گرینڈی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 مارچ 2025ء) پناہ گزینوں کی مدد کے عالمی ادارے یو این ایچ سی آر کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ بنگلہ دیش میں مقیم 10 لاکھ روہنگیا افراد کو مدد کی فراہمی اور ان کی میانمار کو بحفاظت و باوقار واپسی یقینی بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔
بنگلہ دیش کا چار روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش نے فیاضانہ انداز میں روہنگیا کو پناہ دی ہے۔
ان لوگوں کی اپنے ملک میں باوقار، رضاکارانہ، محفوظ اور مستحکم انداز میں واپسی ہی اس بحران کا حل ہے۔ پناہ گزینوں کی ان کے علاقوں میں واپسی اور مقامی لوگوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے لیے حالات سازگار بنا کر اس مقصد کو حاصل کرنے کی کوششوں کو تیز کرنے اور ان میں مدد دینے کی ضرورت ہے۔(جاری ہے)
ہائی کمشنر نے بنگلہ دیش کے دورے میں ملک کے مشیراعلیٰ ڈاکٹر محمد یونس سے بھی ملاقات کی اور آٹھ برس سے روہنگیا لوگوں کو پناہ دینے پر بنگلہ دیش کے عوام کو سراہا۔
بھوک، بیماریاں اور عدم تحفظفلیپو گرینڈی نے بنگلہ دیش کے علاقے کاکس بازار کے قریب پناہ گزینوں کے کوتوپالونگ کیمپ کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ان پناہ گزینوں کے لیے پائیدار طور سے مالی مدد فراہم کرے جو قدرتی آفات کا سامنا کرتے ہوئے انتہائی مشکل حالات میں جی رہے ہیں اور ان کا تمام تر دارومدار انسانی امداد پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ روہنگیا پناہ گزینوں کا مسئلہ حل نہ ہونے کے باعث ان کے لیے امدادی وسائل جمع کرنا آسان نہیں رہا۔ فریقین کو چاہیے کہ وہ روہنگیا پناہ گزینوں کو مت بھولیں۔ مالی وسائل میں کمی آنے سے ان کی مدد کا کام متاثر ہو گا اور ہزاروں لوگ بھوک، بیماریوں اور عدم تحفظ کا شکار ہو جائیں گے۔
ہائی کمشنر نے کاکس بازار میں آنے والے نئے روہنگیا پناہ گزینوں سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے بتایا کہ میانمار کی ریاست راخائن میں جاری شدید لڑائی کے باعث ان کے لیے زندگی تنگ ہو گئی ہے اور بیشتر لوگوں کے پاس بنگلہ دیش میں نقل مکانی کے سوا کوئی چارہ نہیں۔اس موقع پر انہوں نے مساجد کے اماموں، مذہبی تعلیم دینے والی خواتین اور ماؤں کے گروہوں سے کیمپوں میں تشدد کے مسئلے پربات چیت بھی کی۔ پناہ گزینوں نے بتایا کہ بامعنی ذاتی ترقی اور خود انحصاری کی غیرموجودگی میں تشدد، جرائم اور سلامتی کے دیگر مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا کہ کیمپوں میں سکیورٹی قائم رکھنے کے لیے بنگلہ دیش کو مدد دینا بہت ضروری ہے۔
انتہائی غیرمحفوظ لوگوں بالخصوص تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کی مدد کے پروگراموں کو جاری رکھنا ہو گا اور نوجوانوں کو ہنرمند بنانے میں مدد دینا ہو گی۔کیمپ میں فنی تربیت کے ایک مرکز میں نوجوان پناہ گزینوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیمپوں میں 52 فیصد آبادی کی عمر 18 سال سے کم ہے جنہیں روزگار اور ترقی کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
مشکل حالات میں بھی یہ نوجوان تعلیم و تربیت حاصل کرنے اور اپنی صلاحیتوں کے ذریعے اپنے لوگوں کی خدمت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی مدد میں کمی آنے سے ان کے لیے حالات مزید مشکل ہو جائیں گے۔قدرتی آفات سے تحفظ کی ضرورتکاکس بازار اور بھاسن چر جزیرے پر قائم روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں کو سمندری طوفانوں، سیلاب، پہاڑی تودے گرنے اور جنگلوں کی آگ کا خطرہ رہتا ہے۔
ہائی کمشنر نے بنگلہ دیش کے حکام سے ملاقاتوں میں پناہ گزینوں کے لیے قدرتی آفات سے بچاؤ کی مدد فراہم کرنے کی ضرورت بھی واضح کی۔'یو این ایچ سی آر'، بنگلہ دیش کی حکومت اور دیگر امدادی شراکت دار رواں سال روہنگیا پناہ گزینوں اور ان کی میزبان آبادیوں کے لیے درکار امدادی وسائل کی فراہمی کے لیے اپیل تیار کر رہے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں اس مقصد کے لیے امدادی وسائل کا حصول مشکل رہا ہے اور گزشتہ برسوں میں فراہم کیے جانے والے وسائل ضروریات کے مقابلے میں کہیں کم تھے۔