گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کا افغانستان میں وفد بھیجنا غیرسنجیدہ گفتگو ہے، ہمارے ملک میں دہشت گردی کیلئے افغان سر زمین استعمال ہوتی ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کئی بار افغان حکومت کو بتا چکے لیکن ان کی کوئی سنجیدگی نظر نہیں آتی، صوبائی حکومت کا وفد افغانستان جارہا ہے، کیا پولیٹیکل فورسز کو آن بورڈ لیا ہے؟ کیا صوبائی حکومت نے اپنی پارلیمنٹ کو آن بورڈ لیا ہے؟

گورنر خیبر پختونخوا  نے کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ خیبر پختونخوا میں ایک بار پھر دہشتگردی کی لہر شروع ہوئی ہے، میں کافی عرصے سے کہہ رہا تھا کہ دہشتگردی ہے لیکن کوئی مان نہیں رہا تھا۔

انکا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان سے کوہاٹ اور کرم تک ساری صورتحال آپ کے سامنے ہے، صوبائی حکومت کئی مہینوں سے 25 کلو میٹر روڈ نہیں کھول سکی، ان کی سنجیدگی نہیں، وزیراعظم سے میری بات ہوئی، انہوں نے کہا ہے کہ پشاور آئیں گے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی کو ٹھیکے پر نہ دیں، آپ بھی وہاں کا دورہ کریں، پہلے بھی یہ لوگ افغانستان گئے تھے، 40 ہزار ملیٹنٹ لے کر آئے تھے، 2013 میں انہی لوگوں کو پُرامن صوبہ حوالے کیا گیا تھا۔

گورنر کے پی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو چیک کریں کیا وہ روزے بھی رکھتے ہیں کہ نہیں؟ میں مانتا ہوں کہ اڈیالہ جیل میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے، ایک قیدی کو مرغے اور جِم کی سہولت ہے، باقی قیدیوں کو یہ سہولت میسر نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو افطار بھی مل رہا ہے اور سحری بھی، اس کے درمیان میں اگر کچھ چاہیے تو وہ بھی۔

 فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ یہ ہمیشہ غیر سنجیدہ گفتگو کرتے ہیں، پہلے کہتے تھے صوبے سے فوج نکل جائے، پھر انہوں نے فوج کے خلاف صوبائی اسمبلی میں قراردادیں پاس کیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی خیبر پختونخوا صوبائی حکومت نے کہا کہ

پڑھیں:

وفاق کا افغانستان کیساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے: بیرسٹر سیف

پشاور (نیوز ڈیسک) مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔

بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا، یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا، اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔

بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم بتائیں! کیا خیبر پختونخوا کو پی ٹی آئی کو ٹھیکے پر دیا ہے، فیصل کریم کنڈی
  • اوورسیز پاکستانی کنونشن کی کامیابی ریاست سے وابستگی کا مظہر ہے ، فیصل کریم کنڈی
  • جو مرضی کر لیں این آر او نہیں ملے گا، فیصل کریم کنڈی
  • افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت
  • علی امین گنڈاپور مائنز اینڈ منرلز بل پاس کروائیں گے، یا اپنی نوکری بچائیں گے، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی
  •   تمام صوبائی وزیر کرپشن کر رہے ہیں، گورنر کی گواہی
  • خیبرپختوںخوا حکومت کے تمام ادارے، وزرا کرپشن میں ملوث ہیں، گورنر پختونخوا
  • وفاق سے تلخی کے بجائے سیاسی و پارلیمانی سطح پر بات ہونی چاہیے: گورنر کے پی
  • افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
  • وفاق کا افغانستان کیساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے: بیرسٹر سیف