سیف علی خان اور کرینہ کپور کی شادی خطرے میں، جلد طلاق کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
بالی وڈ کے مشہور اداکار سیف علی خان اور کرینہ کپور خان کے بارے میں حال ہی میں ایک نجومی کی پیش گوئی سامنے آئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیف علی خان اور کرینہ کپور کی شادی خطرے میں ہے اور یہ جوڑا جلد طلاق لے سکتا ہے۔
یہ پیش گوئی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب سیف علی خان پر حال ہی میں چاقو سے حملہ ہوا تھا اور اس واقعے کے دوران کرینہ کپور کی عوامی سطح پر غیر موجودگی نے ان قیاس آرائیوں کو مزید تقویت دی ہے۔
نجومی سشیل کمار سنگھ نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے 2010 میں ہی سیف اور کرینہ کی کنڈلی دیکھ کر پیش گوئی کی تھی کہ ان کی شادی قائم نہیں رہے گی۔ انہوں نے حالیہ حملے کو اندرونی خاندانی مسائل کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ جوڑا ڈیڑھ سال کے اندر طلاق لے سکتا ہے۔ نجومی نے اپنی پیش گوئی پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر قائم ہیں۔
سیف علی خان اور کرینہ کپور خان نے 2012 میں شادی کی تھی اور ان کے دو بیٹے، تیمور اور جہانگیر ہیں۔ حالیہ واقعات اور نجومی کی پیش گوئی کے بعد، مداحوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، تاہم اس بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف علی خان اور کرینہ کپور پیش گوئی
پڑھیں:
خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا
لاہور (نیوزڈیسک) جن خواتین نے خلع لیا ہے وہ بھی حق مہر کی حقدار ہیں۔لاہور ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین کو حق مہر کا حقدار قرار دے دیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ صرف خلع لینے کی بنیاد پر عورت کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ حق مہر کی رقم عورت کے لیے تحفظ سمجھی جاتی ہے، اگر شوہر کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، جس میں خلع کی بنیاد پر حق مہر کی ڈگری اور رقم دینے کو چیلنج کیا گیا تھا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ بیٹی کو حق مہر دینا ہمارے معاشرے میں جڑ پکڑ چکا ہے اور والدین کو اپنی بیٹی کو اتنا ہی حق مہر دینا چاہیے جتنا وہ برداشت کر سکتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق کھو دیتا ہے۔عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ طلاق کی صورت میں سورہ نساء شوہر کو بیوی کی طرف سے دی گئی جائیداد اور تحائف واپس مانگنے سے بھی منع کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت عدالت شوہر کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر طلاق کے بعد مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ محض طلاق لینے کی بنیاد پر عورت کو مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا، مہر کی رقم کو عورت کے لیے تحفظ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر شوہر کا رویہ عورت کو طلاق دینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مہر کی رقم وصول کرنے کی مکمل حقدار ہے۔
مزید پڑھیں :اگر کسی نے اسرائیل سے دوستی بڑھانے کی کوشش کی تو انسانوں کو سمندر اسے لے ڈوبے گا، حافظ نعیم الرحمن